ڈاکٹر راجہ افتخار خان کا اٹلی سےاردو بلاگ

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

ہفتہ, جنوری 30, 2021

ڈاکٹر برنٹ ، ہومیوپیتھی اور ایکونائیٹ کا تجربہ

ڈاکٹر J. C. Burnett   برٹش ہومیوپتیھ تھے (1840-1901)   انہوں نے اپنی میڈیکل تعلیم ویانہ آسٹریا میں حاصل کی،  بڑے لیجنڈ ہومیوپیتھس میں انکا شمار ہوتا ہے۔ برنٹ ان پہلے ڈاکٹر ز میں سے ہیں جنہوں نے ویکسین کے سائیڈ ایفیکٹس کے بارے میں بات کی۔ انکی کتاب  Vaccinosis    سنہ  1881 میں شائع ہوئی۔

دیگر نوسوڈز کے ساتھ انہوں نے Baccillinum     متعارف کروائی۔  انکی کتاب  Fifty reasons for being a Homeopath  نئے ہومیوپیتھس  کےلئے ایک مشعل راہ   ہے ۔ ڈاکٹر کلارک، ڈاکٹر کوپر اور برنٹ نے کوپر کلب بنایا اور برٹش ہومیوپیتھس کی یہ باقاعدہ
ہونے والی میٹنگز کلارک ڈکشنر ی آف  میٹریا میڈیا میں شامل بہت سی علامات کا ذریعہ بنیں۔

کلارک لکھتے ہیں کہ : "اپنی عمر کے آخری سالوں میں برنٹ بہت ہی زیادہ ایکٹو ہوگئے تھے۔ بہت مفید اور ہومیوپیتھی کا بہت ہی خالص چہرہ تھے۔  برنٹ کی اہم  تصانیف میں  گاؤٹ اور اسکا علاج، چھاتی کا سرطان اور اسکا علاج ،  Vaccinossis اور اسکا تھوجا سے علاج  شامل ہیں۔

اپنی کتاب Fifty reasons for being a Homeopath   میں پچاس وجوہات کے طور پر پچاس کیسز بیان کرتے ہیں۔

پہلا کیس میں آپ کی توجہ کے لئے بیان کردیتا ہوں۔  

لکھتے ہیں کہ میں جارج کی موت کی وجہ سے دکھ میں مبتلا تھا، تو  اس بارے میں ہومیوپیتھس کا یہ دعویٰ معلوم ہوا کہ یہ ثابت ہوا ہےکہ ایکونائیٹ سادہ بخار کو ختم کردیتی ہے۔ آہ ،  مجھے خیال آیا،: "اگر یہ درست ہے تو ایکونائیٹ  چھوٹے جارج کی زندگی بچاسکتی تھی، اگر اسے بروقت،شروع میں ہی  استعمال کروایا جاتا تو۔

خیر، شدید جاڑا اور سردی بہت عام تھی، اور میری تعیناتی ایک سائیڈ وارڈ میں تھی جہاں پربیمار  بچوں کو لایا جاتا اور رکھا جاتا تھا۔ اس وقت  تک ، جب تک انکی بیماری واضع نہ ہوجاتی اور پھر انہیں مختلف  خصوصی وارڈز میں ، جو اس مقصد کےلئے دستیاب تھے، بمعہ نمونیا، پلیورسی، گنٹھیا، معدہ کی سوزش، خسرہ، کیس کے مطابق شفٹ کردیا جاتا۔

میرے کلینک میں ایکونائیٹ کا فلیمنگ کمپنی کا مدرٹنکچر پڑا ہوا تھا، میں نے اسکے چند قطرے لئے ، انہیں پانی کی ایک بڑی بوتل میں ڈالا اور  بچوں کی وارڈ کی نرس کو دے دی اور اسے استعمال کی ہدایت جاری کر دی کہ  آدھی وارڈ کے بچوں کو یہ دوا دی جائے ، جیسے ہی وہ داخل ہوں فوراُ، اور دوسری طرف جہاں پر ایکونائیٹ کا سلوشن نہیں تھا، وہاں پہلے سے منظور شدہ سرکاری طریقہ علاج استعمال کیا جائے ، جیسا کہ پہلے چل رہا تھا۔ اگلے دن میرے صبح کے وزٹ  پر، میں نے دیکھا کہ تقریبا تمام بچے جو ایکونائیٹ کی سائیڈ پر تھے، انکا بخار اترچکا تھا اور ان میں سے اکثر اپنے بستروں پر کھیل رہے تھے، جب کہ ایک بچے کو خسرہ نکل آیا تھا اور اسے مخصوص وارڈ میں شفٹ کردیا گا،  میں  نے پایا کہ ایکونائیٹ خسرہ کو شفا نہیں فراہم کرتی،  باقی بچے ایک یا دو دن وارڈ میں رہے اور جہاں سے آئے تھے وہیں پرواپس ہو گئے۔

وہ جو بغیر ایکونائیٹ سرکاری طریقہ علاج کی سائیڈپر تھے انکی حالت یا تو خراب ہوچکی تھی یا پہلے جیسی ہی تھی، اور انہیں  مخصوص وارڈز میں شفٹ کرنے کی ضرورت تھی، ان میں سے اکثر کی سوزش اپنا مقام بنا چکی تھی، یا ریشہ ، خسرہ وغیرہ۔

اور ایسےہی میں ایک دن کے بعد دوسرے دن، ایک دن کے بعد دوسرے دن جاتا:  وہ جنہیں ایکونائیٹ دی گئی تھی وہ عمومی طور پر ٹھیک ہوجاتے تھے  چوبیس یا اڑتالیس گھنٹوں میں، ماسوائے ان کیسز کے جن میں سادہ لگ جانے والی ٹھنڈ دکھائی دینے والی کیفیت باقاعدہ مرض میں تبدیل ہوگئی، جیسا کہ خسرہ، چیچک، گنٹھیا وی بخار، ان   پر ایکونائیٹ کا بمشکل ہی کچھ اثر ہوا، لیکن کیسز کی ایک بڑی تعداد خالص ٹھنڈ لگنے کی تھی، اور وہ  ایکونائیٹ سے شفایاب ہوکر چلے گئے، مگر انکے عمومی طر پر چہرے زرد ہوتے ، جیسا کہ بعد میں نے بعد میں سیکھا کہ ، انہیں بہت کم مقدار میں دوا کی ضرورت تھی۔

میں نے نرس کو اپنی بڑی بوتل کے اندر دوا کے بارے میں نے کچھ نہیں بتا یا تھا، مگر اس نے اسکا  نام Dr Burnett’s Fever bottle. رکھ چھوڑا تھا۔

کچھ ہی عرصہ بعد میں شدید مصروفیتاور تھکاوٹ  کا شکار ہوگیا، اور میری راتیں ہومیوپیتھی کو پڑھتے ہوئے گزرتیں کیونکہ میرے پاس دن کو
بلکل وقت نہ ہوتا۔

ایک دن میں اپنے معمول کے وارڈ راؤنڈ پر نہ جاسکا، درحقیت میں دو دن غیرحاضر رہا،  ہفتے کے دن کے سے منگل تک،  اورصبح سویرے ہی بچوں کی مذکور وارڈ میں داخل ہونے پر نرس کو کچھ خاموش سا پایا، اس نے مجھے اپنی ٹھوس  ذمہ دارانہ آواز میں بتایا کہ تمام کیسز کو ڈسچارج کردیا گیا ہے۔

واقعی؟ میں نے کہا "کیا ہوا؟"

اچھا، تو ڈاکٹر صاحب جیسا کہ آپ  ہفتہ کے دن بھی راونڈ پر نہیں آئے اور کل بھی ،تو میں نے آپ کی بخار کی دوا تمام بچوں کو دے دی ہے۔ اور، کیونکہ، میرا دل  اتنا سخت نہیں ہے کہ  آپ کے  سنگدلانہ تجربات  کو جاری رکھ سکوں، آپ بھی باقی نوجوان ڈاکٹرز کی طرح ہو جو یہاں پر آتے ہیں۔  آپ لوگ صرف تجربات ہی کرتے رہتے ہو۔

میں نے بہت مسرت سے اسے کہا " ویل ڈن، نرس آپ یہ دوا وارڈ میں داخل ہونے والے نمام بچوں کو دو"۔ اور پھر یہی ہوا ۔ اس وقت تک جب تک میں وہاں پر رہا۔ اور سردی اور بخار کے ایکونائیٹ کے ذریعے علاج سے یہ نتیجہ نکلا کہ یہ غیر معمولی طور پر اثر دکھاتے ہوئے بخار کم کرتی ہے، اور پھر شفایاب کردیتی ہے۔

لیکن جب معدہ کی شدید  علامات  ہوں تو پھر ، میں نے ایکونائیٹ کو غیر موثر پایا ہے، اس  وقت تک جب قے شروع ہوگئی,, اور ان کیسز میں کچھ بہتری  آئٰ اور  دوا کو بہت شروع میں استعمال کروایا گیا۔

ترجمہ و تلخیص ڈاکٹر راجہ افتخار خان 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اگر آپ اس موضوع پر کوئی رائے رکھتے ہیں، حق میں یا محالفت میں تو ضرور لکھیں۔

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں