کرونا وائرس کی وباء نے گزشتہ ایک برس سے
ہمیں تنگ کئے ہوا ہے۔ ترقی یافتہ ممالک بلخصوص یورپ امریکہ میں تو بہت ہی زیادہ
حفاظتی تدابیر اختیار کی جارہی ہیں۔سویڈن کے جزوی لاک ڈاؤن سے لیکر اٹلی کے مکمل
لاک ڈاؤن تک کی صورت حال آپ کے سامنے ہے، جو گزشتہ برس فروری سے شروع ہوا ابھی بھی کچھ علاقوں میں مکمل لاک ڈاؤن اور
کچھ علاقوں میں اسمارٹ لاک ڈاؤن لگا ہوا ہے۔
اس کے باوجودہسپتالوں کے ہسپتال بھرے پڑے
ہیں اور اموات کی شرع کافی زیادہ ہے۔ ویکسین آ تو گئی ہے لیکن اس بارے میں یہ کہا
جاتا ہے کہ شاید بہت زیادہ مفید نہ ہوکیونکہ یہ وائرس بہت ہی تیزی سے تبدیل ہوتا
جارہا ہے۔
معلوم ہوا کہ 3564 اموات تادم تحریر ہوئی ہیں، اس ریاست کی آبادی 34.8 ملین ہے۔ جو کہ اٹلی کی کل آبادی 60 ملین تقریبا کا نصف ہے۔ اور اٹلی میں اس وقت تک 84674 اموات ہوچکی ہیں۔
اٹلی میں اس حساب سے ہونے والی اموات کا نصف42337 ہے اس سے یہ ثابت ہوا کہ کیرالہ میں
ہونے والی اموات کا تناسب اٹلی میں ہونے
والی اموات کے 10% سے
بھی کم ہے۔ جو کہ حیران کن ہے۔ اسکے علاوہ
اگر ہم اٹلی کے ادارہ صحت کی مہیا
کردہ سہولیات کو دیکھیں تو وہ دنیا کے بہترین سہولیات دینے والے ممالک کی فہرست
میں پہلے نمبروں پر ہے۔ جبکہ کیرالہ میں یقناُ ایسا نہیں ہے۔ اسکے علاوہ، آبادی کا تناسب، غربت اور افراتفری کو دیکھا
جائے تو ہماری حیرت میں اور بھی اضافہ ہوجاتا ہے۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ کیسے ہوا کہ اٹلی باوجود اپنے لاک ڈاؤن اور ایک سال سے لگی ایمرجنسی کے باوجود اپنے لوگوں کو نہ بچا سکا؟؟ اور کیرالہ جیسے تیسری دنیا کی ریاست میں ناصرف اموات کی تعداد بہت محدود رہی بلکہ اسے کرونا فری اسٹیٹ بھی قرار دے دیا گیا ہے؟؟
اب ہم ایک اور سرچ گوگل میں کریں Kerala COViD and Homeopathy تو معلوم ہوتا ہے کہ کیرالہ میں
4.5 ملین ہومیوپیتھک دوا آرسینکم آلبم 30 سی کی ٹیوبز سرکاری سطح پر تقسیم کی گئیں۔ یقیناُ لوگوں نے
پرائیویٹ طور پر بھی خریدی ہونگی
اس کے
دوا کا ذکر سب سے پہلے سرکاری طور
پر انڈیا کی منسٹری آف آلٹرنیٹو میڈیسن MINISTRY OF AYUSH نے کیا
اور اپنے کرونا وائرس کے پروٹوکول میں اسے شامل کیا ۔ اسکے بعد کیرالہ اور
ریاست منی پوری کی ہائی کورٹ نے باقاعدہ حکم جاری کیا کہ سرکاری سطح پر تمام
ملازمین کو یہ دوا فراہم کی جائے۔
اٹلی میں ہومیوپیتھک ڈاکٹرز
کی ایک ایسوسی ایشن نے باقاعدہ طور پر اسے پچاس
سے زیادہ مریضوں پر استعمال کرکے یہ نتیجہ نکالا کہ ان میں سے کوئی بھی ہسپتال نہیں گیا۔ اور نہ ہی کسی کو ایمرجنسی
علاج کی ضرورت پڑی, اس کلینکل اسٹڈی کو باقاعدہ شائع کیا گیا۔
اگر ہم اسکا ہومیوپیتھک کلینکل ریسرچ
(میٹریامیڈیا ) میں مطالعہ کریں تو
کچھ نقاط سامنے آتے ہیں، ہومیوپیتھک طریقہ علاج میں جب بھی ہم کسی ادویاتی
مادہ MEDICINE کا مطالعہ کرتے ہیں تو اسکے اثرات کو پورے جسم
پر دیکھا جاتا ہے۔
یہ Arsenicum Albumدمہ کی اہم ادویات میں سے ایک ہے۔ اور پھیپھڑوں کی لعابی جھلیوں (mucous membranes) میں پیدا ہونے
والی سوزش کو ختم کرکے سانس بحال کرتی ہے۔ اسی طرح قے اور متلی، اسہال، تیز بخار، عفونتی بخار، سردی اور زکام کے ساتھ۔آنکھوں میں جلن، اور تیزابی آنسوؤں کا بہنا، ناک بند ہونا یا ناک سے پانی بہنا ، دہمہ کی سی کیفیت ، تنگی تنفس ,(Suffocation)پٹھوں میں تشنجی کیفیت ، شدید کمزوری اور نقاہت، بھوک کا ختم ہوجانا اور کھانے کی بوسے متلی کا ہونا، دل کی دھڑکن کا تیز ہوجانا اور دل میں تنگی اور کمزوری، کمر میں شدید درد۔ ref Materia medica of W. Boerike
یہ ساری علامت کرونا کی بھی ہیں
اسکے
علاوہ اس دوا کی تین علامات ذہنی علامات نوٹ کی گئی ہیں
موت کا خوف ( FEAR OF DEATH) یہ خوف ہمیں ٹی وی کی طرف سے دیا جاتا ہے کہ اتنے مرگئے اور اتنے مرگئے۔
تنہا
چھوڑ دیئے جانے کا خوف (FEAR TO BEING LEFT ALONE)
آجکل قرنطینہ میں رہ جانے کے خوف سے لوگ اپنا ٹیسٹ نہیں کرواتے ، حتی کہ موت ہوجانے پر بھی
چھپاتے ہیں کہ کرونا نیگیٹو تھا۔
خیال
کرتا ہے کے کہ ادویات لینا بے کار ہے (THINKS IT USELESS TO TAKE
MEDICINE)یہ ڈیپریشن کی ایک قسم ہے اور یہ بھی ہمیں میڈیا ہی
بتا تا ہے کہ ادویات لینا اس وقت بے کار ہے، اس مرض کا کوئی علاج نہیں ہے۔ جب
ویکسین آئے گی تو بات بنے گی۔
، , boericke ref dr clark, C. Hering
اس وقت اس دوا کا استعمال حفظ ماتقدم کے طور پر بتایا جارہا ہے وہ 3 گلوبیولز صبح کے وقت تین دن کےلئے اور اسکے بعد ہر ماہ بعد اسے دوہرایا جائے۔یہ ہی اٹالین ہومیوپیتھک ڈاکٹر ز بھی تجویز کرتے ہیں اور انڈین منسٹری اور آلٹرنیٹومیڈیسن AYUSH بھی یہی تجویز کرتا ہے، میرے جاننے والے بہت سے ڈاکٹرز بھی یہی تجویز کرتے ہیں، اگر بیمار ی کی علامات ہوں تو اپنے معالج سے رجوع کریں۔
اپنے ہومیوپیتھک ڈاکٹر کولیگز کی راہنمائی کےلئے عرض ہے کہ بیماری کی صورت میں Bryonia Alba, Camphor,
Eupetorium perf. Aconitum وغیرہ کی علامت اکثر مریضوں میں ملتی ہیں. انکو بھی
حسب ضرورت مفید پایاگیا ہے۔ یاد رہے کہ
ہومیوپیتھک معالجات میں مرض اور مریض کی انفرادیت کو مدنظر رکھنا ضروری ہے personalized medicine کا اصول
بہت ہی سختی سے لاگو ہوتا ہے۔
اپنے حفاظتی اقدامات بہرحال
کیجئے ، ہمارا دشمن نامعلوم ہے اور اس کے بارے میں ہم کچھ زیادہ نہیں جانتے۔ اس لئے
حفظ ماتقدم کے تمام اصولوں کو مدنظر رکھیں ، اپنی خوراک اور جسمانی صحت کا خیال
رکھیں اور بیمار ہونے سے حتی الامکان بچیں۔
تحریر ڈاکٹر راجہ افتخار خان
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
اگر آپ اس موضوع پر کوئی رائے رکھتے ہیں، حق میں یا محالفت میں تو ضرور لکھیں۔