یہ ویکسین نہیں بلکہ جینیٹک تھیراپی ہے۔
فارماسیوٹیکل لابیزنے آر این اے میسنجر پر مبنی "ویکسین"
تقسیم کرنا شروع کردی,
عملی طور پر ، انہوں نے ایک آر این اے لیا جس میں انہوں
نے معلومات داخل کیں اور اسے چربی کے ایک
بوند کے اندر رکھ دیا (کولسٹرول، جیسا کہ خود پروڈیوسرز نے اعلان کیا ہے)۔
ایک بار ٹیکہ لگانے کے بعد ، چربی سیل کی جھلی سے چپک
جاتی ہے اور پگھل جاتی ہے۔
ویکسین کی تعریف
فارماکولوجیکل نقطہ نظر سے ، ای" ویکسین" ایسی
صورت میں سمجھی جاتی ہے جب اور صرف اس میں اگر اس میں پیتھوجین (وائرس یا بیکٹیریا جو بھی ہے) زندہ یا کشیدہ یا اس کا کوئی حصہ ہو۔
ٹریکانی ((Treccaniانسائیکلوپیڈیا
کے مطابق ، ایک ویکسین "براہ راست
زندہ مائکروآرگینزمز" پر مشتمل ہوتی ہے یہ وائرس یا بیکٹیریا ہوسکتے ہیں جنہیں لیبارٹری میں کلچرل ترویجی عمل کے ذریعے کمزور یا نیم مردہ کیا گیا
ہوتا ہے۔
لیکن یہ جو لوگ آج مذکورہ بالاکو انجیکٹ کررہے
ہیں، یہاں تک کہ انہیں "ویکسین" بھی کہا جاتا ہے تو بھی یاد رہے کہ ، ان کے اندر وائرس موجود نہیں
ہے، لیکن آر این اے میسنجر کا ایک ایسا
ٹکڑا جس کا وائرس سے کوئی واسطہ نہیں ہے
لہذا، ہمارا سامناکسی بھی ویکسین سے نہیں ہے بلکہ ایک
جینیٹک تھیراپی Genetic therapyسے
ہے۔
تمام ریگولیٹری ایجنسیوں (ایف ڈی اے ، ای ایم اے ، اے
آئی ایف اے ، وغیرہ) کی ملی بھگت سے دواسازی کی لابیوں کی ذہانت بھری چال سے جین میں ترمیم
کرنے والے تھراپی کو ایک "ویکسین" کا نام دیا گیا۔
لیکن اگر کسی جینیاتی دوا کو "ویکسین" کہا
جاتا ہے ، اور دعوہ کیا جاتا ہے کہ یہ ثانی الذکرفوری ضرورت اور ایمرجنسی کی دوائی
ہے تو ، مینوفیکچرز ہر چیز کو نظرانداز کردیتے ہیں اور ، کئی سالوں اور اربوں ڈالر
خرچ کرنے کے بجائے ، چند مہینوں میں اس کو تیار کرکے مہیا کر دیتے ہیں!
اگر پھر ہم اس بات کو مدنظر رکھتے ہیں کہ ویکسین مینوفیکچرز کے خلاف قانونی کاروائیوں سے (قانونی
طور پر) مستثنیٰ ہیں ، تو کھیل مکمل ہوجاتا ہے اور دائرہ بند ہوجاتا ہے!
کیا ویکسین لازمی ہے ؟
کئی وجوہات کی بناء پر ویکسینیشن کو لازمی نہیں بنایا
جاسکتا۔
سب سے پہلے ، کیونکہ صحت سے متعلق کوئی بھی لازمی علاج Trattamento
Sanitario Obligatorio (TSO) انسانی حقوق ، اطالوی
جمہوریہ کے آئین اور متعدد بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی کرتا ہے۔
نے صنعتوں کو 3 سال (دسمبر 2023 تک) حفاظت اور تاثیرسے متعلق اعداد و شمار اور دستاویزات تیار کرنے کے لئے دیئے ہیں ، لہذا اس وقت انکے پاس "ویکسین" سے متعلق کوئی معلومات نہیں ہیں۔
یہ طریقہ کار "فاسٹ ٹریک" کی ایک انتہائی تیز
شکل ہے ، آزمائش میں کئی مراحل سے بچنے کے لئے ایک اور
"ادویات اور ویکسین کے لئے تیز طریقہ کار " ہے جو مینوفیکچروں کو جزوی
معلومات کے ساتھ ویکسین کی مارکیٹنگ کرنے کی اجازت دیتا ہے اور در حقیقت ، وہ بھی بغیر تحفظات
اور افادیت کا کوئی ثبوت فراہم کیئے۔
اگر ان کے پاس سائنسی معلومات نہیں ہیں تو ، وہ نام
نہاد "باخبر رضامندی consenso informato" کو پورا کرنے کے لئے ضروری اعداد و شمار بھی فراہم نہیں
کرسکتے ہیں۔
اگر وہ "باخبر رضامندی" کے بغیر ٹیکہ لگانے
پر مجبور کرتے ہیں تو وہ نیورمبرگ کوڈ کی خلاف ورزی کرتے ہیں!ادھر نکڑ کے پیچھے ہی تو بین الاقوامی فوجداری عدالت ہے ...
آخر میں ، اگر بین الاقوامی ضابطوں اور معاہدوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ، حکومت پاگل پن میں "اینٹی کووڈ ویکسینیشن" کو لازمی قرار دینا چاہے گی، تو وہ یوں بھی یہ کام نہیں کرسکتے ہیں کیونکہ جو ادویات وہ تقسیم کر رہے ہیں وہ ویکسین نہیں بلکہ جینیاتی دوا ہیں!
اگر آپ کےلئےقانوناُ ویکسین
لازم قرار دی جاتی ہے تو آپ اس قانون کی تعمیل
کیسے کرسکتے ہیں ، جب یہ ویکسین ہی نہیں ہے؟
حکومت کے پاس ایک ہی راستہ ہے: "ویکسین" کی
فارماکولوجیکل تعریف کو تبدیل کرنا۔
لیکن اگر انھوں نے ایسا کیا تو ، اسٹیج بری طرح گر جائے
گا اور ڈرامہ ختم ہوجائے۔ ...
ڈاکٹر اسٹیفانو مونتاناری dr Stefano Montanari اٹلی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
اگر آپ اس موضوع پر کوئی رائے رکھتے ہیں، حق میں یا محالفت میں تو ضرور لکھیں۔