مجھے ادھر اٹلی میں زمانے ہوگئے ہیں مگر کم ہی اپریل فول کے واقعات دیکھے ہیں، یہاں پر اپریل فول کی علامت مچھلی ہے، بس آنکھ چرا کر چپکا دی، کسی کے کاغذ کی بنی ہوئی مچھلی اور منچلے تالیاں بجاتے ہوئے نکل لیے، مزید معلومات کے مطابق، فلپائین والے یکم اپریل کو منحوس سمجھتے ہیں اور اس دن سفر کرنے سے کتراتے ہیں، چائنا کی عوام کو اس کا اکثر علم نہیں، روس والے اسے مذاق کا دن قرار دیتے ہیں اوربالک لوگ ایک دوسرے کو بے وقوف بناتے اور ٹھٹھا کرتے ہیں۔
کل رات ہر پاکستانی چینل پر اپریل فول کے بائیکاٹ کی ہا ل ہال مچی ہوئی ہے، ادھر فیس بک پر بھی یہی حال ، کہ جی میں اپریل فول نہیں مناتا میں مسلمان ہوں، رات کو بھائی سے پوچھا کہ آپ نے گزشتہ برسوں میں کتنی دفعہ اپریل فول بنتے، بناتے دیکھا؟ کہنے لگے کہ مجھے تو کوئی یاد نہیں ، مجھے بھی وہ اوپر والا واقعہ ہی یاد ہے، مگر پاکستان میں ہے کہ عوام اپریل فول کا ہوا بنا کر اسکا بائیکاٹ کرنے پر تلی ہوئی ہے، کوئی پوچھے کہ میاں جی یہ کیا چکر ہے آپ کے پاس اپریل فول کے علاوہ کوئی اور کام نہیں ہے؟؟ ہیں جی
جاؤ جاکر اپنا کام کاج کرو، اور چھوڑ دو اپریل فول کا کھتا۔ ہیں جی
اور پھر یہ کہ جب سب کچھ مغرب سے لے لیا ہے، ٹیکنالوجی، رقم، کاروبار، تعلیم، سود، حکومت، جمہوریت، حتیٰ کہ ضرورت پر وزراعظم اور دیگر وزراء بھی باہر سے لئے جاتے ہیں تو پھر اپریل فول تو معمولی سی چیز ہے، ویسے بھی ہم فول تو بنے ہوئے ہیں گزشتہ کئی دھائیوں سے، اگر اپریل کے ایک دن میں یار لوگ تھوڑا ہنسی مذاق کر بھی لیں گے تو کون سے دوزخ کے دروازے کھل جائیں گے جو پہلے پاکستانیوں پر بند ہیں۔