ساری روداد سننے کے بعد ہمارے علم میں یہ بات بھی آئی کہ اس گھر میں چند ماہ پیشتر کچھ لوگ آئے سادھو کی طرز کے جنہوں نے عجیب و غریب کپڑے پہنے ہوئے تھے اور منہ پر اور جسم پر رنگ ملا ہوا تھا، جانے کس طرح گھر کے اندر گھس آئے اور انہوں نے کچھ توڑپھوڑ کی، کچھ اشلوگ پڑھے، باپ گھر پر نہیں بلکہ عدالتی حکم پر کہیں اور رہ رہا ہے، بیٹا ماں کے کہنے سے باہر ہے اور وہ اپنی من مرضی کررہا ہے، اور اب یہ توڑ پھوڑ، شگون کچھ اچھا نہیں ہے، ارد گرد رہنے والی انڈین کمیونٹی کے بقول ان لوگوں نے کچھ اور گھروں میں اور پھر اس علاقے کے گردوارے میں بھی جاکرہلڑ بازی کی ، بدعائیں دیں اور کسی مائی کے بقول کچھ تنتر منتر بھی کیا، اٹالین لوگوں کے خیال میں یہ ٹن پارٹی تھی، کچھ انڈینز کے خیال میں یہ ڈھونگی تھے ، اس واقعہ سے چند دن پیشتر کسی نے چھوٹی بچی کو اسکول سے آتے ہوئے یا کسی اور موقع پر بیس یورو کا نوٹ پکڑا دیا جس پر کیسر کا رنگ ملا ہوتا تھا، انڈین معاشرے میں اسکو بھی تنتر گمان کیا گیا کہ اس گھر میں رہے گا اور اس گھر کی روزی بند ہوجائے گی، آپ اور میں اگر ان سب چیزوں پر یقین نہ بھی کریں اور فوراُ کہہ دیں کہ اوہو ہو یہ تو سب ٹھیٹیر اور ڈھونگ بازی ہے، سب ٹوپی ڈرامہ ہے ، مگر سوال یہ پیدا ہوا کہ آخر یہ سب اسی گھر کے ساتھ ہی کیوں پیش آرہا ہے، ہر مصیبت انہی پر ہی کیوں؟ کہیں ایسا تو نہیں کہ انکو کسی کی نظر لگ گئی ہو یا ان پر کسی نے جادو ٹونہ کردیا ہو، جس کو بقول تنتر کہاجاتا ہے؟ یہ سب کچھ اٹلی میں ہی ہورہا ہے۔
Post Top Ad
Your Ad Spot
جمعرات, مارچ 08, 2012
ثقافتی ثالث،اٹلی میں تنتر منتر
Tags
اٹلی#
الٹی گنگا#
پجرت#
مچھر، پاکستان، کھجل#
معاشرتی مسائل#
Share This
About dr Raja Iftikhar Khan
معاشرتی مسائل
لیبلز:
اٹلی,
الٹی گنگا,
پجرت,
مچھر، پاکستان، کھجل,
معاشرتی مسائل
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
رابطہ فارم
Post Top Ad
Your Ad Spot
میرے بارے میں
خود اپنی تلاش اور اس دنیا کو سمجھنے کی کوشش میں مصروف طالب علم۔ اس سفر میں جو کچھ سمجھ پایا ہوں، اس میں سے کچھ تصاویر الفاظ کے ذریعے کھینچی ہیں جو بلاگ پر لگی ہیں۔
ڈاکٹر راجہ افتخار خان
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
اگر آپ اس موضوع پر کوئی رائے رکھتے ہیں، حق میں یا محالفت میں تو ضرور لکھیں۔