ڈاکٹر راجہ افتخار خان کا اٹلی سےاردو بلاگ

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

ہفتہ, فروری 04, 2006

موجیں

اردو میں عمومی استعمال ہونے والے لفظ جو دو معنی رکھتا ہے۔ اول الذکر تو پانی کی لہریں ہوتی ہیں اورموجیں کہلاتی ہیں۔ اب یہ لہریں سمندر کی ہوں تو بندے کی عالمِ ارواح میں واپسی کا باعث بھی بن سکتی ہیں اور اگر دریا وغیرہ کی ہوں تو آپ یہ شعر کہ سکتے ہیں کہ “ موج ہے دریا میں‌بیرونِ دریا کچھ نہیں“۔ خیر ثانیاُ الزکر موجیں پنجابی سے اردو میں تشریف لاتی ہیں اور “ مزے“ میں ہونے کے معنی میں استعمال ہوتی ہیں۔ موج میں‌ہونا، موجیں کرنا، موجیں مارنا۔ عمومی استعمال ہونے والے فقرے ہیں جو معتلقہ فرد کی جذباتی حالت کو ظاہر کرتے ہیں۔ ہمارے شاہ جی کے خیال شریف میں‌ “موج وہ کرگیا ہے جو گدھے پر سوار ہے“۔ اب ان سے پوچھا کہ کیوں‌جناب ؟ تو جواب ملا کہ: گدھا ایک ایسی سواری ہے جس میں پیٹرول نہیں‌ڈلتا، پس گدھے کا سوار “ موجاں“ کرگیا ہے۔اب آپ خود اندازہ کرلیں کہ ایک یورو 30 سینٹ سے بڑھ چکا ہے

1 تبصرہ:

اگر آپ اس موضوع پر کوئی رائے رکھتے ہیں، حق میں یا محالفت میں تو ضرور لکھیں۔

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں