ڈاکٹر راجہ افتخار خان کا اٹلی سےاردو بلاگ

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

ہفتہ, جولائی 09, 2011

تقسیم پاکستان کے خواب

پاکیستانیوں جاگو اور آنکھیں کھولو، تمھارے دشمن تمھارا گلا ہی بس دبانے والے ہیں، یہ سارا چکر ہے، جناح کا اردو کے ساتھ کیا تعلق وہ تو انگریزی بولتے تھے، مگر اس سارے چکر میں جناح کا نام اور اردو کو استعمال کیا جارہا ہے، جناح کا خواب جناح پر نہیں تھا مگر پاکستان ہے، یہ سید جال الدین میرجعفر کا کوئی لگتا ہے اس کو چاہئے کہ اخلاقی طور پر جعفر پر کا نام استعمال کرے نہ کہ جناح کا۔ مگر وہ پنجابی میں کیا کہتے ہیں کہ بے شرماں کی تشریف پر آک اگا تو کہنے لگے یاراں نے تو چھاؤں ہی بیٹھنا ہےیہ سب پاکستان اور مسلمان دشمن قوتوں کے کارندے ہیں جنکا ایک ہی مقصد ہے کہ پاکستان کو توڑنا، چاہے ہو مزہب کے نام پر ہو یا لسانی وجہ سے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بس پاکسان نہیں تو دہشت گردی نہیں ، میں پوچھتا ہوں کہ کتنے پنجابیوں نے سندھیوں کو مار ہے اور کتنے سندیوں نے بلوچیوں کو اور کتے بلوچیوں نے پشتوں کو، کیا ہر صوبے میں باہر کے لوگ نہیں بسے، ادھر یورپ کچھ بھی مشترک نہ ہونے کے باوجود ایک ہورہا ہے اور ہمیں تقسیم کررہے ہیں، آج ہی سوڈان کو تقسیم کردیا گیا دو حصوں میں، جو مصر کے ہمسایہ میں بڑا افریقی مسلمان ملک تھا۔ اگر یہ سید واقعی مسلمان ہے تو اللہ کی کونسی رسی کو مضبوطی سے پکڑرہا ہے؟؟؟؟؟

4 تبصرے:

  1. راجہ جی ان خبیثوں کو کون سمجھائے۔
    آپ کا نام ہی پاکستان کیا ہے؟ کہ پہچان ہے جی

    جواب دیںحذف کریں
  2. قسم سے صبح یہ بلاگ دیکھا اور اور ایک ویڈیو ادھر گوگل+ پر بس فیر اس وقت سے آگ سی لگی ہوئی ہے بس دھواں سا نکل رہا ہے سر میں سے

    جواب دیںحذف کریں
  3. راجہ جی افتخار صاحب!!۔


    یہ انٹر نیٹ بھی کمال کی شئے جہاں طویلے کی سبھی بلائیں بندروں کی بجائے بندوں کے سر ہونے کو آرہی ہیں۔ اور انہیں گدھے دماغوں میں سے ایک یہ کھوتے دا ٭٭٭ جس نے جاملادین کا نام بھی پچھلی صدی کے ؑظیم مسلمان دردمند جس نے مسلمانوں کی غلامی کی وجہ سے سے بے چین ساری دنیا کے مسلمانوں کو غلامی کے اس طوق کو گلے سے اتار دینے کا سبق دیا اور اس خاطر کئی ملکوں اور براعظموں کا سفر کیا جن کا نام سید جمال الدین افغانی تھا انکے نام کو خراب کرنے کے لئیے اس جمال الدین افغانی اوہ یعنی ہندؤستانی یعنی کہ بھارتی اور انکی ایجینسیز کے اشارے پہ اپنے آپ کو طرم خان سمجھا بیٹھا ہے۔

    یہ بے غیرت تو سرے سے ہی پاکستانی نہیں تو یہ جنا پور اپنی بے بے کا سر بنائے گا؟
    مثال کے لئیے آپ اسکی وہ ویڈیو دیکھیں جو اسے کے افکارِخباثت کے پروپگنڈہ میں پیش پیش ہے۔
    یہ ویڈیو ایک ہی جگہ یا ہال میں بنائے گئے ہیں

    اور جو بات اسکے پاکستانی نہ ہونی کی چغلی کھاتی ہے وہ ہے ۔ اس ویڈیوں میں ایک مثال وہ ویڈیو ہے جس میں اس بے غیرت اور اسکی پتنی نے کوسوو کی آزادی کو بنیاد بناتے ہوئے پاکستان کے خلاف لن ترانیا کیا ہیں جس میں اس الو کے پٹھے کے بہت سی باتوں سے پتہ چلتا ہے کہ یہ پاکستانی نہیں۔ اسمیں یہ بلوچوں کو بلوچیز اور سندھیوں کو سندھیز کہتا ہے۔ گو کہ انگریزی کا عام اسلوب ہے کہ وہ انھیں جمع کے صیغے میں آکڑ میں انگریزی حروف" ای ایس"اور ایس " لگا کر انھین جمع کی حیثیت میں بلواتی ہے۔ مگر جیسے کہ آپ میں اور باقی پاکستانی جانتے ہیں ۔ کہ جب ایک پاکستانی پاکستان میں بسنے والوں کو انگریزی زبان میں جمع کے صیغے میں بیان کرے گا تو یوں نہیں کرے گا بلکہ سیدھا سادا سندھی اور بلوچی کہے گا۔ مثلا کبھی بھی کوئی پاکستانی انگریزی میں جوش خطابت لاہور میں بسنے والے لاہوریوں کو "لاہوریز" کہہ کر مخاطب نہیں کرے گا۔ یا جہلمیوں کو "جہلمیز" اور گجراتیوں کو "گجراتیز" کہہ نہیں پکارے گا۔یا حیدراآبادیوں کو "حیدارابادیز " کہہ کر مخاطب نہیں کرے گا۔

    جبکہ اس کاٹھ کے الو کو تو یہ بھی پتہ نہیں کہ ہم پاکستان والے اپنی صوبائی اکئیوں میں رہنے والوں کو کسطرح کہہ کر مخاطب کرتے ہیں۔ یا بیان کرتے ہیں۔ خواہ ہم کتنی ہی ٹیڑھی منہ والی انگریزی میں بات کیو ں نہ کریں۔

    اور ایک انڈین کمینے اور اسکی جورو کو اتنی سی اجازت تو ہونی ہی چاہئیے کہ وہ اپنے دل کے پھپھولے جلاتا رہے۔

    اور انشاءاللہ تا قیامت یہ اسی حسد میں ذلیل خوار ہوتے رہیں گے۔ :)۔

    البتہ آپکے جذبات اور یاسر بھائی کے جذبات سے دل خوش ہوا۔

    اگر دوران مضمون کوئی بات مناسب نہ لگے تو بے شک اسکی تدوین کرلیں یا حذف کر دیں۔ بس پاکستان میری کمزوری ہے۔ اور ان کراڑوں یعنی کھتری بھارتیوں کی یہ جراءت کہ وہ اس طرح کی منافقت کریں۔ کراچی کے حالات سے پہلے جی جلا ہوا ہے اور رات بھر خیر کی خبر کے انتظار میں ویسے ہی کم سونے کی وجہ سے خون تپا ہوا ہے۔ اسلئیے غیر نصابی الفاظ کا برا نہ مانئیے گا

    جواب دیںحذف کریں
  4. جاوید آپ کی اس پوسٹ سے کچھ دل کو حوصلہ تو ہوتا ہے مگر مجموعی طور پر ملک کے جو حالات جارہے ہیں ان مین اس طرح کی خبر ہم جیسے بندے کو جو پہلے ہی تپا بیٹھا ہے۔ پاگل کرنے کو کافی ہے۔

    ایک فائدہ اس انٹرنیٹ کا یہ البتہ مان لو کہ ہم سب کے ایک ہونے میں معاون ہے۔ چاہے آپ بارسلونہ سے ہوں یاسر جاپان سے یا میں اٹلی سے۔

    جواب دیںحذف کریں

اگر آپ اس موضوع پر کوئی رائے رکھتے ہیں، حق میں یا محالفت میں تو ضرور لکھیں۔

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں