تو فیر اگر بندہ دل سے دعا کرے
یا مولبی سے بعد از شیرینی ادائیگی کروائی جائے تو سنے گا؟؟
ڈاکٹر راجہ افتخار خان کا اٹلی سےاردو بلاگ
آج ایک یہودن کے ساتھ فیس بک کی ایک پوسٹ پر مناظرہ ہوا ہے، انکا حال بھی ہمارے مولبیوں جیسا ہی ہے، مجھے زبور سے پڑھ کر سنا رہی تھی کہ جو تمھارے ساتھ ہے خدا اسکے ساتھ ہے، میں نے کہا کہ یہ تو قرآن میں بھی اللہ نے فرمایا ہے فیر؟؟ کہنے لگیں کہ پر پہلے اس نے ہمیں کہا ہے، میرا کہنا تھا کہ بعد میں تو ہمیں کہا ہےَ، اب بعد والی بات ماننی چاہئے کہ نہیں؟؟ بھاگ گئی۔
عجیب بات ہے یہودی، عیسائی اور مولبی سبھی ایک ہی بات کو لیکر جھگڑ رہے ہیں۔ یہ مانتے ہیں کہ خدا ایک ہی ہے ، اور وہ کہتا ہے میرے ساتھ، یہ کہتا ہے کہ میرے نال ہے۔ اب کیا خدا خود آکر ان کو سمجھائے بلکہ اشٹام پیپر پر لکھ کر دے کہ میں کس کے ساتھ ہوں، بھائی جی جس جس کو کہتا گیا وہ اس کی بات کا یقین کرے اور دوسروں کو نہ تپائے، مگر نہیں یقین برائے تپی، مولبی کا کام فساد فی سبیل اللہ اور دوسروں کا کافرقراردینا رہ گیا، یہودی کا کام پوری دنیا میں اپنا راج قائم کرنا خدا کے راج کے نام پر، عیسائیوں کا کام خداوند کے نام پر دنیا کو دھونی دینا ۔
یہ آج کل کا واقعہ ہے ، ویسے اس سے پہلے مجھے علی کیمیکل کے کزن کی ای میل بھی ملی تھی، بلکل اسی مضمون کی، کہ خان صاحب بس صاحب ، آپ ہمیں فیس کے نام پر کچھ پیسے بھیج دو، درو افریقہ کے کسی ملک میں اور فیر ہاتھ لگا لگا کر دیکھتے رہو
کیا کسی اور کے ساتھ بھی یہ ہوا ؟؟ یا میرے ساتھ ہی ہورہا ہے۔؟؟
Inbox | x |
| 15:23 (7 minutes ago) ![]() | ![]() ![]() | ||
|
Dear Dr. Raja Iftikhar Khan My name is Dr. Aisha Muammar Al-Gaddafi the daughter of late Muammar Al-Gaddafi. Please I really need an urgent business deal with you. I have some fund deposited in a security company valued $19M Dollars which I want to invest with you because of the crises in Libya at the moment.You do not have to be afraid of anything as no one else knows about these funds. Due to the present condition imposed on me by the Algerian Government communication is strictly prohibited. Please if you are interested to corporate with me for this deal so that you will stand as the beneficiary and receiver of this fund on my behalf for investment in your country. I will furnish you with all the required information concerning this fund with the security company. As soon as you respond and agree to work with me on this matter. Please it is strictly confidential. Best Regards. Your sister, Aisha.
From: eridr@gmail.com Date: Sun, 13 Nov 2011 21:07:22 +0100 Subject: hello from italy To: dr.aisha_al-gaddafi@live.comhello dear,i got a message in Wyan.com what kindda of info you wanna pass me,regardsDr. Raja Iftikhar Khan
Click here to Reply or Forward |
چاند کی قسمیںَ
یوں تو چاند کی بہت سی اقسام ہیں مگر ہم طوالت کے خوف سے سب کا ذکرکرنے سے قاصر ہیں ، ویسے بھی کچھ اقسام ایسی ہیں جنکا ذکر ہوسکتا ہے شرعی طور پر ممنوع بھی ہو ، چند مشہور اقسام
عید کا چاند یہ چاند کی سب سے مشہور قسم ہے ، عوام و خواص اس کو بخوبی جانتے ہیں پہلے شام کو چھت پر چڑھ کر اسے دیکھنے کی کوشش کرتے تھے اور جو دیکھ لیتا وہ نعرے مارتا پھرتا وہ رہا چاند اور پھر ڈھول دھمکہ اور تاشے بجنے لگتے اور مبارک باداں شروع، مولویوں کو یہ بات ایک آنکھ نہ بھائی اور انہوں نے روئیت ہلال کمیٹی قائم کردی، تب سے کچھ اندھے اور بڈھے کھوسٹ قسم کے ملا دوربینوں سے چاند دیکھنے کی کوشش کرتے ہیں اور اکثر رات گیارہ بجے دیکھ لیتے ہیں، عوام چھت پرچڑھ کر چاند دیکھنے کی بجا ئے ٹی وی پر مولویوں کے چالے دیکھتے ہیں، عید کے چاند کے بارے خاص بات یہ ہے کہ اس کا طلوع ہونا دیکھا جاتا ہے، غروب ہو یا نہ ہو کسی کو کوئی دلچسپی نہیں۔
چوہدویں کا چاند۔ یہ چاند کی دوسری مشہور قسم ہے مگر اس مولویوں کی اس میں کچھ خاص دلچسپی نہیں اسکی وجہ شاید یہی ہے کہ چونکہ اس میں عوام ملوث نہیں، یہ خود ہی نظر آجاتا ہے ، اس میں دلچسپی رکھنے والوں میں شاعر، عشاق اور سمندر شامل ہیں، شاعروں پر شاعری نازل ہورہی ہوتی ہے، عاشق لوگ اس میں اپنے محبوب کے چہرے کو دیکھ کر آہیں بھررہے ہوتے ہیں، اور سمندر پر مدو جزر طاری ہوتا ہے۔ چائینی لوگ اس رات کو سارے خاندان کے ساتھ مل بیٹھ کر چاندنی میں گول گول چیزیں کھاتے ہیں۔ جانے کیوں؟؟ مولبی لوگ اس شب کو ختم دلاتے ہیں اور نذر نیاز کا بندوبست کرتے ہیں، کیوں ؟؟ یہ ان سے پوچھئے
سردیوں کا چاند ، یہ اردو ادب میں ملتا ہے اور سردیوں میں رات کو طلوع ہو کر خوب چاندنی بکھیرتا ہے مگر سردی کی وجہ سے لوگ دبکے رہتے ہیں اور اسے دیکھنے والا کوئی نہیں ہوتا، اس لئے اس حسن کی مثال بنتا ہے جسے چاہنے والا کوئی نہ ہو۔
محلے کا چاند۔۔ یہ چاند عمومی طور محلے کے لڑکے بالےدیکھتے ہیں جبکہ بزرگ لوگوں کو ایک آنکھ نہیں بہاتے، دنگا فساد اور لفڑوں کا باعث بنتا ہے، عید کے چاند کو دیکھنے کے موقع پر یارلوگ آسمان کی بجائے پاس کی چھت پر اسے تلاشتے نظر آتے ہیں۔ دوسرے محلے میں چاند ماری پر یار لوگوں کی پٹائی اکثر دیکھی گئی ہے۔
کچھ محاورے چاند کی بابت
کچھ محاورے
چاند چڑھانا۔۔۔۔ پہلے تو بڑی بوڑھیا ں کانا پھونسے کرتے ہوئے کہتی تھی۔ کہ یہ کڑی ضرور کوئی چاند چڑھائے گی۔
چاند پر تھوکنا۔۔۔۔ خوامخواہ کے نقص نکالنا اور اچھی بھلی چیز کو برا کہنا۔
چاند ماری۔۔۔۔ یہ پہلے زمانے میں ہوا کرتی تھی اور فوجی لوگ کیا کرتے تھے آجکل اسے نشانہ بازی کہا جاتا ہے
میرا چاند۔۔۔ ماں اکثتر اپنے کالے کلوٹے بچے کوکہتی نظر آتی ہے، جبکہ محلے کی پھپھے کٹنی قسم کی بڈھیاں لڑکوں بالوں کو تب کہتی ہیں جب ان سے کوئی کام کروانا ہو، میرا چاند جا سائیکل پر جلدی سے 6 انڈے پکڑلا، بالن کی لکڑی تو کاٹ دے ذرا وغیرہ وغیرہ
چاند سا منہ۔۔۔ یہ پطرس بخاری کی کتاب میں پایا جاتا ہے کہ ماں ممتا کی ماری دن چڑھے بچے کا منہ دھلاتی ہے اور جی کڑا کر کہتی ہے کیا چاند سا چہرہ نکل آیا ہے۔
اور بہت کچھ لکھنے کو تھا مگر پطرس بخاری کے ذکر کے بعد مذید کچھ لکھنے کو حوصلہ نہیں
اعتراف یہ مضمون پڑھنے میں آپ کا جو وقت ضائع ہوا ہے اسکےلئے قصوار وار ظہور احمد اسلام آبادی کو ٹھہرایا جائے۔ جو اگر یہ فوٹو فیس بک پر نہ چڑھاتے تو یہ مضمون نہ لکھا جاتا اور نہ آپ کا پڑھنے میں وقت ضائع ہوتا۔