بہت عرصہ پہلے زمانہّ طالبعلمی میں جب ہم بسوں پر اسٹوڈنٹ کہہ کر مفت سفر کرنے کی کوشش میں اکثر پکڑے جاتے، تب بسوں پہ لکھا ہوتا تھا کہ ”پسند اپنی اپنی، نصیب اپنا اپنا”۔ خیر بسوں پر تو اور بھی بہت سے اشعارو محاورہ جات منقش ہوتے تھے جو آجکل عنقا ہیں۔ اور وہ کچھ نہیں لکھا ہوتا تھا جو آج کل لکھا ہوتا ہے۔ اس ہونا اور نہ ہونا کا ایک دوسرے کے ساتھ چولی دامن کا ساتھ ہے اور ایک اہم مسئلہ ہیں۔
انگریزوں کے چچا شیخ اسپی ایر کا کہنا ہے” کہ اگر گلاب کو گلاب نہ کہا جائے تو اسکی خوشبو کم نہیں ہوتی” ، اور ادبی طور پر ہم اس فقرہ کو دھراتے ہوئے نہیں تھکتے؛ یہ اور بات ہے کہ اس کا مقصد صرف اور صرف سامعین پر اپنے باادب بلکہ صاحب ادب ہونے کا رعب جمانا ہوتا ہے۔ اب بندہ شیخ صاحب سے پوچھے کہ اگر ”گلاب” کو گلاب نہ کہا جائے بلکہ ”کھجور” کہا جائے اور بلترتیب ” کھجور” کو ”گلاب” کہا جائے تو اس سے لازمی فرق پڑے گا۔
لوگ اپنی محبوباؤں کو گلابوں کی بجائے کجھوریں پیش فرما رہے ہوتے اور محبوبائیں شاید ان کو چھوہارے”، اور ہم یہ شعر قطعی طور پر نہ پڑھ رہے ہوتے ” کھوتی چڑھی کجھور اُتے، ٹُک ٹُک نیمبو کھاوئے”۔ اب یہ اس کی قسمت ہی خراب تھی ورنہ گلاب پر چڑھنا زیادہ ” رومانٹک” لگتا ہے۔ اور وہ بھی بغیر کانٹوں کے۔ نیمبو کے فوائد آپ خود بیان کریں کہ ضروری تو نہیں کہ سب کچھ ہم ہی لکھیں آخر آپ بھی تو سمجھدار ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
AV,無碼,a片免費看,自拍貼圖,伊莉,微風論壇,成人聊天室,成人電影,成人文學,成人貼圖區,成人網站,一葉情貼圖片區,色情漫畫,言情小說,情色論壇,臺灣情色網,色情影片,色情,成人影城,080視訊聊天室,a片,A漫,h漫,麗的色遊戲,同志色教館,AV女優,SEX,咆哮小老鼠,85cc免費影片,正妹牆,ut聊天室,豆豆聊天室,聊天室,情色小說,aio,成人,微風成人,做愛,成人貼圖,18成人,嘟嘟成人網,aio交友愛情館,情色文學,色情小說,色情網站,情色,A片下載,嘟嘟情人色網,成人影片,成人圖片,成人文章,成人小說,成人漫畫,視訊聊天室,性愛,a片,AV女優,聊天室,情色
جواب دیںحذف کریں