اپنے ہاں تو پرسوں سے ہی عید عید ہوءی پڑی ہے، پہلے تو میاں ثاقب صاحب نے خبر دی کہ سعودی میں مولبی ہوشیار باش ہوگءے اور باباز دوربینیں لے بیٹھے اور یہ کہ شاید آج چاند نظر آجاوے۔
ہیں ؟مگر آج تو اٹھائیسواں روزہ ہے مولبی، اپنے ادھر بھی اور ادھر سعودی میں بھی تو پھر؟؟ تفصیل موصول ہوءی کہ بہت برس بعد امسال بھی مون برتھ کے ایک دن پہلے ہونے کے شدید خطرات ہیں،۔ خیر دیر تک کمپوٹر کو ٹکٹکی لگانے کے بعد علم حاصل ہوا کہ خطرہ ٹل گیا اور یہ کہ کل روزہ ہی رکھنا پڑے گا، اور ہ پاسہ مار کے سو رہے کہ سحری کےلئے اٹھنا پڑے گا۔ یوں ہمارے ارمانوں پر اوس پڑگئ۔
کل تو خیر شام کو ہی ہال ہال کار مچ گئ کہ سعودیہ میں روزہ ہوگیا، انڈونیشیا سے بھی ایک بی بی نے میسج کرکے کنفرم کردیا کہ ہمارے بھی روزہ ہے، ہیں جی
علامہ رضا مرزا کا بولونیا سے فون آنا اور چاند رات کی مبارک و پپیاں ہیں جی، یہ علامہ بوت مزاکیہ واقع ہوئے ہیں، ہیں جی
میاں سلام شانی صاحب کا میرپور آزاد کشمیر سے فیسی بکی پیغام آیا ہے کہ اگر آپ آج عید کررہے ہیں تو عید مبارک اور اگر نہیں تو ایڈوانس میں قبولئَے۔ مطلب کل ہم تکلیف نہیں کریں گے ہیں جی۔
ہمارے مامون جان راجہ بابر خان البزرگ الصغیر جو ہم سے عمر میں 3 ورے چھوٹے ہیں، مگر چونکے رشتہ میں ماموں ہیں تو ہیں، نے مفصل بتایا کہ کل عید کررہے ہیں بعد از 30 روزے، جبکہ ہم 29 کے بعد آج بھگت چکے، ہیں جی
لنڈن کزن کو فون کیا تو ادھر سے خبر ملی کہ بھائی خیرمبارک، ہم بھی آج ہی عید کررہے ہیں، ہماری اسٹریٹ کی تین مساجد سے آج عید کا اعلان ہوا، جبکہ دو نے کل پاکستان کے ساتھ کرنی ہے، مطلب وہ پکے پاکستانی ہوئے، ہیں جی
سنا ہے کہ گلف کے کچھ ممالک میں بھی عید مبارک کل ہی ہوگی، جبکہ پاکستان میں بھی سرکاری عید کل ہے مگر، کچھ شمالی علاقاز میں چاند دیکھنے و عید کرنے کی شنید ہے۔
اب اگر عید دو مختلف دنوں میں ہوگی تو خطبہ بھی دو دن ہی ہوگا، ۔ ہین جی
ایسے میں اپنے یاسر خوامخواہ جاپانی صاحب جی اس صورت حال کےلئے عیدین کا لفظ استعمالا تو برا کیا کیا، مان لیا کہ پہلے یہ لفظ عیدین دو عیدوں مطلب عیدالفطر اور بقرہ عید دونوں کےلئے اجتمائِ طور پر استعمال ہوتا تھا اب اس لفظ عیدین کو اس نئی عیدوں والی صورت حال پر بھی استعمالا جاسکتا ہے۔
سنا ہے کہ ولایت میں کسی کونسل میں مسلوں نے درخواست دی کہ عید والے دن ہمیں چھٹی ہونی چاہیے، کونسل والوں نے کے انکار پر خوب شور اور ہنگامہ مچا، یہ جلوس اور احتجاج کہ ہماری مذہبی آزادی پر روک لگائی گئ ہے، مئیر نے کچھ لوگوں مطلب اپنے اپنوں سیانوں سیانوں سے صلاح لی، مگر بات نہ بنی احتجاج بڑھتا جاتا، مگر پھر وہاں پر ایک دھاگہ مولبی ق نمودار ہوئے اور مبلغ فیس وصول پانے کے بعد مشورہ دیا، اس مشورے کے مطابق مسلوں کو کہا گیا کہ چلو ٹھیک ہے، دسو فیر کس دن عید کرنی؟؟ تم سب متفقہ طور پر بتلادو کہ کس دن تمھاری عید ہوگی، ہم چھٹی کردیں گے بمعہ تنخواہ، اس بات کو کتنے ورے ہوگئے مگر نہ مسلوں کا ایک عید پر اتفاق ہوا، نہ پھر چھٹی کی بات ہوئِ۔
اللہ فرماتا ہے وعتصمو بحبل اللہ جمیعا ولاتفرقو
اللہ بادشاہ جی جو مرضی فرمائے ہم کون ہوتے ہیں دخل دینے والے مگر تفرقہ ہم نے کرنا ہے چاہے وہ چاند دیکھنے پر ہو، کہ عید منانے پر، روزہ پر ہو کہ درود شریف کو باآواز بلند وہ زیر لب پڑھنے پر، نماز ہاتھ چھوڑکر پڑھنے پر اور باندھ کر،
رفع یدین کرنے اور نہ کرنے پر بھی۔
جب ایسا ہوگا تو فیر عید کی نماز سنگین کے سائے تلے ہی ہوگی۔ اللہ خطبہ سننے اور سنانے والوں کے علم اور عقل میں اضافہ کرے اور انکو بم بلاسٹ سے بچائے، اور بعد از خطبہ اپنے گھر تک بحفاظت پہنچاءے، آمین۔ ہم اللہ کی مانیں یا نہ مانیں مگر اللہ تو ہمارا ہے ہماری ضرور سنے گا۔ ہیں جی۔
اب چونکہ آپ پڑھتے پڑھتے یہاں تک پہنچ چکے ہیں تو آپ کو بھی عید مبارک ، بھلے آپ نے آج والے مسلوں کے ساتھ کی ہے یا کل والے مسلوں کے ساتھ کررہے ہیں، عید عید ہی ہوتی ہے، تو فیر عید مبارک ہیں جی