ڈاکٹر راجہ افتخار خان کا اٹلی سےاردو بلاگ

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

پیر, جنوری 01, 2024

نیا سال اور اسلامی کلینڈرز

نیا سال مبارک ہو
دنیا میں بہت سے کیلنڈر رائج ہیں۔ ان سب کو دو حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے شمسی کیلنڈر اور قمری کیلنڈر۔ سورج اور چاند کو نشانیوں کے طور پر لیا جاتا ہے۔ سارے مذاہب و تہذیبوں میں اسلام سمیت دونوں کلینڈر استعمال ہوتے ہیں۔ نمازوں کا وقت مقرر کرنا ہو تو سورج کے حساب سے وقت مقرر کرتے ہیں۔ اور مہینوں کا حساب کرنا ہو تو قدیم عربی کیلنڈر سے ابتدائی طور پر کام چلا لیا گیا۔ نقطہ آغاز ہجرت مدینہ رکھی۔ کہ یہ واقع ہجرت سے اتنے سال پہلے یا بعد میں ہوا
 اس سے پہلے عرب عام الفیل کو بطور نشانی لیتے تھے۔ 
سلجوقیوں کے دور میں ایک عالمی کیلنڈر کی ضرورت پڑی تو عمر خیام نے شمسی کیلنڈر بنا کر کئی سو سال تک کا حساب کردیا۔ قمری کیلنڈر کا مسئلہ یہ تھا کہ موسموں کی ترتیب نہیں بنتی تھی۔ مسلمان سائنسدانوں کی ایک تاریخ ساز ایجاد اسطرلاب astrolabo رہی جس سے آسمان پر سورج چاند اور ستاروں کی حرکت کا حساب رکھا جا سکتا تھا، سمت معلوم کی جاتی۔ قبلہ معلوم کرنے کی ضرورت پوری جو کرنی تھی، کہتے ہیں کہ مسلمانوں کو انکے ایمان نے یہ کامیابی دلوائی کہ اللہ کا نظام ٹھیک ہے اگر کہیں حساب میں فرق ہے تو ہماری غلطی ہے، بس انہوں نے وہ کام کردیا جو پہلے کوئی نہ کر سکا۔ اپنی غلطییوں کو درست کرلیا اور حساب پکا ہوگیا۔ یہ دو سو سال کی ریسرچ ہے جو سلجوق دور سے شروع ہوئی اور امیر تیمور کی سمرقند والی رصد گاہ میں مکمل ہوئی۔ تب وقت کی پیمائش سالوں مہینوں ہفتوں دنوں سے لیکر گھنٹوں منٹوں اور سکنٹوں تک کا حسب لگا لیا گیا، جیبی شمسی گھڑی اور پھر میکانکی گھڑی نے وقت کو عام آدمی کی دسترس میں دے دیا۔ 
عیسائیوں نے اسی کیلنڈر کو پکڑا اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش کو نقطہ مان لیا۔ چلو جی قبل مسیح یا بعد مسیح۔ اسے گریگورین تقویم کہا گیا لیکن اسکی بنیاد عمرخیام کی تحقیق پر ہے۔ یہ عیسائی بھی کرسمس شمسی کیلنڈر کے تحت مناتے ہیں اور ایسٹر قمری تقویم کے مطابق انکا ایسٹر بھی ہمارے اسلامی تہواروں کی طرح آگے پیچھے ہوتا رہتا ہے، افریقہ کے بہت سے علاقوں میں مقام کلینڈرز زیر استعمال ہیں۔ جنوبی امریکہ میں مایا کا کیلنڈر تھا جو زمانہ قدیم پانچ ہزار سال سے بنایا گیا تھا اور 2012؛تک تھا۔ شاید اسکے بعد کے اوراق پھٹ گئے ہونے آپ کو یاد ہوگا کہ "دوہزار بارہ میں ایک بار غلغلہ مچا تھا کہ قیامت آنے والی ہے، پوری دنیا میں ہڑبونگ مچی ہوئی تھی"۔ 
قدیم مصری تہذیب میں بھی سورج اور چاند کا کیلنڈر استعمال ہوتا تھا۔ بلکہ کہا جاتا ہے کہ اہرام مصر کی ترتیب ستاروں کی پوزیشن پر ہے۔ 
 اسی طرح نینوا اور بابل کے علاقوں سے ملنے والی تختیوں میں بھی سورج چاند اور ستاروں کا پورا حساب ملتا ہے
 ہمارا ایک پنجابی کیلنڈر ہے جو بیساکھ سے شروع ہوتا ہے۔ "ہوتا ہے کہ نئیں😛"
ایک چائینی کیلنڈر ہے جو جنوری کے وسط سے شروع ہوتا ہے اسی طرح قدیم فارسی کیلنڈر جو اکیس مارچ سے شروع ہوتا ہے. ہیں جی۔
انسان کی ہمیشہ کوشش خواہش و ضرورت رہی ہے کہ وقت کو قابو میں لائے۔ اب پیمائش ہوچکی۔ ہمارا کلینڈر منٹوں اور سکنٹوں کا ہوتا ہے، آپ اب نو بج کر 12 منٹ پر اپنی فلائیٹ پکڑ سکتے ہیں۔ ہیں جی
پس تجربے سے یہ ثابت ہوا کہ وقت مسلمان یا غیر مسلم نہیں۔ نہ ہی سائینس اسلامی یا غیر مسلم ہے۔ یہ ضرورت کی چیزیں ہیں۔ جیسے فریج اے سی گھڑی فون وغیرہ وغیرہ وغیرہ ۔ 
ہیں جی
 تو میرے پیارے پیارے بھائیو اور انکی پیاری پیاری بہنوں اس کیلنڈر عیسوی کیلنڈر کے مطابق نئے سال کی مبارکباد پیش کرتا ہوں قبول کرو۔ 
دعا ہے کہ "اللہ تعالیٰ تہاڈا اے سال خیری دا چاہڑے". 
ہیں جی 
مغز ماری و تحریر بقلم خود Raja Iftikhar Khan المعروف بابا جی سرکار موتیاں الے
تصاویر گوگل سرچ سے لی ہیں، تاکہ آپ کو خود کوشش کر لیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اگر آپ اس موضوع پر کوئی رائے رکھتے ہیں، حق میں یا محالفت میں تو ضرور لکھیں۔

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں