ڈاکٹر راجہ افتخار خان کا اٹلی سےاردو بلاگ

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

پیر, دسمبر 05, 2005

جنرل نالج

جنرل نالج جسے معلوماتِ عامہ ترجمہ کیا جاتا ہے، انگریزی کا لفظ اور اردو میں دیگر بہت سے انگریزی، فارسی اور عربی الفاظ کی طرح مستعمل ہے بس یار لوگ اسے اردو کا حصہ ہی تو سمجھتے ہیں۔ جیسے کلاس فیلو کو۔ میرے دوست جمیل میرا تعارف کروائیں تو نہایب روانی سے جب یہ کہتے ہیں کہ ”یہ میرے کلاس فیلو ہوا کرتے ہیں جسے انگریزی میں ہم جماعت کہا جاتا ہے” اور واقعتاُ احباب اسکا نوٹس نہیں لیتے کہ کیا کہہ رہا ہے بلکہ ہاتھ ملا کر خوشی کا اظہار کرتے ہیں، تو میں اسکا بہت حظ اٹھاتا ہوں۔ میرے ایک اور دوست ہیں بلکہ بڑے پیارے دوست ہیں مولوی صاحب، اب وہ عام زندگی میں مولوی نہیں مگر مولویوں کے ساتھ انکی اٹھک بیٹھک ہونے اور اپنی نیچی داڑھی کی وجہ سے ”مولوی” کہلاتے ہیں۔ زیادہ تعلیم یافتہ نہیں مگر علماّ کی محافل سے اس حد تک مستفید ہیں کہ عام دنیاوی بات کو بھی نہیں عالماُ انداز میں کر جائیں کہ آپ کو احساس تک نہ ہو۔ اگر آپ انکو ذاتی طور پر نہیں جانتے تو اندیشہ ہے کہ پہلی ملاقات میں آپ انکو بیت کی درخواست کر بیٹھیں مگر تیسری ملاقات میں پچھتائیں۔ بہت عرصہ پہلے کسی سفر میں ہم تین چار احباب تھے جن میں مولوی صاحب بھی شامل تھے تو واپسی پر انہوں نے جان تنگ کی ہوئی تھی اپنی باتوں اور فضول بحث کی وجہ سے ۔ ہماری گفتگور پھرتی پھراتی انگریز اور اسکی چالاکیوں کی طرف جانکلی ، اپنے عالمانہ انداز میں فرمانے لگے: یہ گورا جو ہے ناں یہ بہت شاطر اور چالاک ہے، دیکھی فیر گورے کی قدرت؟ جس نے لوہے میں سے پانی نکال دیا”۔ اب بات کسی کی سمجھ میں نہ آئی تو دریافت کیا ”وہ کیسے؟”۔ فرمانے لگے ” لوجی سامنے کی بات ہے نلکا”۔ اور ہم مان گئے۔ بات سے بات نکلتی ہوئی فوج اور فوج کے جرنیلوں کی چل نکلی۔ اور میں نے ازراہ تفنن پوچھ لیا کہ” حضرت یہ جو انگریزی فوج کا جرنیل ہوا کرتا تھا ”جنرل نالج” یہ بڑا ظالم آدمی تھا، برطانوی راج کے دوران اسنے تو ہندوستان کے مسلمانوں کو بہت تنگ کردیا تھا۔” حضرت صاحب نے فوراُ گفتگو کو اپنے ہاتھ میں لیا اور فرمانے لگے: ”ہاں یار۔۔ میں نے پہلے بھی اسکا بہت ذکر سنا ہے اور میرا بھی خیال ہے کہ واقعی یہ جنرل نالج بہت ظالم اور خبیث تھا”۔ مولوی صاحب جنرل نالج کو حقیقت میں قابض برطانوی فوج کا جرنل سمجھ رہے تھے اور برا بھلا کہ رہے تھے، ادھر ہمارا ہنس ہنس کر یہ حال ہوگیا تھا کہ گاڑی سائیڈ پر روکنی پڑی۔

1 تبصرہ:

اگر آپ اس موضوع پر کوئی رائے رکھتے ہیں، حق میں یا محالفت میں تو ضرور لکھیں۔

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں