تقریبا اڑھائی ہزار سال پہلے سکندر اعظم پنجاب میں ایا جہلم اور پھر دریائے چناب سے واپس ہوا وہ بھی ایک معاہدے کے تحت اس وقت کے لٹریچر میں اہل یونان اس علاقے کو پینتا پوتامیاں کہتے تھے یعنی پانچ دریاؤں کی سرزمین ترجمہ انہوں نے پنجاب لفظ کا ہی کیا تھا
اس کا مطلب یہ ہوا کہ اس زمانے سے پہلے بھی اس علاقے کو پنجاب ہی کہا جاتا تھا کچھ عالمی تاریخ دانوں کے خیال میں یہ علاقہ دنیا کی پہلی ثقافتوں میں سے ایک ہے یا یوں کہہ لیجئے دنیا کی پہلی انسانی ابادیوں میں سے ایک ہے جو تسلسل سے اباد چلے ا رہے ہیں
لیکن کیا کہیں اپنے تاریخ دانوں کو جو اج بھی سب کچھ رنجیت سنگھ کے 40 سالہ دور حکومت سب سے اوپر رکھتے ہیں اور پنجاب کی تاریخ وہیں سے شروع کرتے ہیں اور وہیں پر ختم کر دیتے ہیں
ہماری پنجابی زبان میں بہت سارے لہجے ہیں پٹواری ہے پہاڑی ہے سرائکی ہے ہند کو ہے بلکہ میں تو کہتا ہوں سندھی بھی سے ملتے جلتی ہے اگر سندھی اہستہ اہستہ بول رہے ہوں تو وہ بھی سمجھ اتی ہے اور مزے کی بات یہ ہے کہ نیپالی اور کشمیری تک بھی سمجھ اتی ہے کہتے ہیں بزرگ کہ کابل کے ارد گرد کے دیہاتوں میں بھی جو زبان بولی جاتی ہے وہ بھی پٹھواری بولنے والوں کو سمجھ اتی ہے، باقی اپ اردو اور ہندی کے علاقے کو جہاں تک بھی لے جائیں یہ ایک ہی خطہ ہے ایک ہی زبان ہے بنگالی بھی راستہ اہستہ بول رہے ہوں تو وہ بھی سمجھ اتی ہے لیکن نہیں ہمارے تاریخ دانوں نے مہاراجا رنجیت سنگھ کے زمانے کا پنجاب ہی ٹھوکنا ہے
اصولی طور پر رنجیت سنگھ کو مہاراجا بالکل نہیں کہا جا سکتا، اس کی 25 سالہ حکومت تھی اس میں ان بھائی جان نے نہ کچھ بنایا نہ کچھ توڑا،یہ طائف الملوکی کے زمانے میں انگریزوں کی طرف سے بنائی گئی ایک حکومت تھی جس کا مقصد صرف مغلوں کو توڑ کر دلی کو مغلوب کرنا تھا نتیجہ یہ ہوا کہ دلی سے پہلے پنجاب صاحب ایسٹ انڈیا کمپنی کے ماتحت تھے اور رنجیت سنگھ کے شہزادہ صاحب لندن میں رہائش پذیر ہو چکے تھے
اے پئی جے تہاڈی تاریخ
847 میں امارات الباری اٹلی میں قائم ہوئی یہ امارات براہ راست عباسی خلیفہ کے ماتحت تھی پھر 871 میں یہ ہمارا ختم ہو گئی اور تاریخ کا حصہ بن گئے
کس کا زمانہ بھی تقریبا رنجیت سنگھ کے زمانے جتنے ہی تھا لیکن اس کا اب کوئی نام لیوا بھی نہیں
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
اگر آپ اس موضوع پر کوئی رائے رکھتے ہیں، حق میں یا محالفت میں تو ضرور لکھیں۔