ہمارا مسلم قوم کا ایک عظیم المیہ یہ ہے کہ ہم اپنے ایک اہم فرض کو ترک کئے ہوئے ہیں۔ دیکھتے ہیں کہ “ علم حاصل کرنا ہر مسلمان عورت اور مرد پر فرض ہے“ مگر ہمارے علماء نے اسے فرضِ کفایا بنا دیا۔ حساب، الجبرا، لوگرتھم، جراہی، کیما وغیرہ کے علوم مسلمان سائینس دانوں کی مہربانیاں ہیں جنکا آج بھی یورپ کے نصاب اعتراف کرتے ہیں۔
مگر دوسری طرف آج ہم کہتے ہیں کہ جو حساب میں تیز ہو وہ مسلمان نہیں ہو سکتا، کسی بھی شعبہ میں مہارت ایک بندہ کرلے تو سب بری۔ عورتوں کی تعلم بند، اور گائناکالوجی کو غیر شرعی قرار دیا جاتا ہے۔
رونا تو اس بات پر آتا ہے کہ چودہ سو سال پہلے جب ساری دنیا ان پڑھ تھی تو کہا جاتا ہے کہ “ جو قیدی دس پچوں کو لکھنا پڑھنا سکھا دے اسکا جزیہ ادا ہوا“۔ فن تحریر میں ایک انقلابی ترقی آتی ہے اور دنیا آج بھی انسانی ترقی کے ادوار میں طلوع اسلام کو ایک اہم موڑ تسلیم کرتی ہے مگر آ ج جب لوگ چاند پر پہنچ چکے ہیں اور ادھر بستی بسانے کے چکر میں ہیں تو ہم اسکے دکھنے اور نہ دکھنے پر اتفاق نہیں کر سکتے۔
کیا یہ ساری منافقت کی نشانیاں نہیں؟
Post Top Ad
Your Ad Spot
اتوار, دسمبر 04, 2005
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
رابطہ فارم
Post Top Ad
Your Ad Spot
میرے بارے میں
خود اپنی تلاش اور اس دنیا کو سمجھنے کی کوشش میں مصروف طالب علم۔ اس سفر میں جو کچھ سمجھ پایا ہوں، اس میں سے کچھ تصاویر الفاظ کے ذریعے کھینچی ہیں جو بلاگ پر لگی ہیں۔
ڈاکٹر راجہ افتخار خان
ہمارا تو خيال ہے کہ مولويوں کي بجاے ہماري غدار حکومتوں اور اقتدار پر قابض روشن خيال اميروں نے مسلمانوں کو جاہل رکھنے ميں سب سے بڑا کردار ادا کيا ہے اور يہي کچھ مغربي اقوام چاہتي ہيں۔ گورے نہيں چاہتے کہ مسلمان پڑھ لکھ کر ان کيلۓ کوئي خطرہ بنیں اسي لۓ وہ ان حکومتوں کو سپورٹ کررہے ہيں جو عوام کے حقوق دباۓ بيٹھي ہيں۔
جواب دیںحذف کریںمیں پہلے تبصرہ سے اتفاق کے علاوہ یہ کہوں گا کہ ہماری حکومتیں ہندوستان پر قابض انگریزی حکومت کا بنایا ہوا دینی تعلیم کا نظام نہ صرف ابھی تک چلا رہی ہیں بلکہ دینی تعلیم کے ساتھ دوسری تعلیم کا حلیہ بھی مزید بگاڑ دیا ہے ۔ ہماری حکومت اگر اتنا ہی کر دے کہ مسجد کا امام صرف منظور شدہ مدرسہ (رجسٹرڈ مدرسہ نہیں کہ رہا) کا درس نظامی کا فارغ التحصیل شخص ہو سکتا ہے اور تمام جاہل اماموں کو بتدریج ہٹا کر ان کی جگہ درس نظامی پاس امام تعینات کر دے تو دس سال کے اندر ملک میں مولوی لوگوں کا طور طریقہ بدل کر ان کو صحیح ترقی کی راہ پر لگا دیں گے ۔ ہمارے ملک میں نوّے فیصھد مسجدوں پر جاہل لوگ قابض ہیں جو ہر حکومت کی ضرورت رہے ہیں ۔
جواب دیںحذف کریںThank you very much of your mail. Please join this health / Homeopathy forum and send your comments.
جواب دیںحذف کریںwww.nchpakistan.com
www.forum.nchpakistan.com