شانی صاحب لندن کے سٹین سٹید ائیر پورٹ پر ہمارے استقبال میں موجود تھے۔ اور میں اور ”یوری” رات کے قریباُ بارے بجے وہاں جا پہنچے۔ برمنگھم کا سفر تین گھنٹوں میں طےکیا، گھر پہونچے، ہلکا سا ناشتہ کیا اور سو گئے۔ صبح آٹھ بجے اٹھے تو شانی صاحب ابھی تک بدستور خراٹے مار رہے تھے، خیر ہمارے نہانے دھونے تک کھٹک پھٹک سے انکی آنکھ بھی کھلی، ناشتہ کے بعد ہم لوگ جلسہ گاہ کی طرف روانہ ہوئے۔
گھر سے باہر نکلےتو دن کی روشنی میں معلوم ہوا کہ ہم تو گجرات کی ریلوے کالونی میں گھوم رہے ہیں۔ ساری سڑک پر دومنزلہ ایک جیسے سرخ اینٹ کے ایک چمنی والے مکان، دائیں ہاتھ کو درازہ اور بائیں کو ایک کھڑکی؛ جس میں لٹکتے ہوئے سفید پردے؛ سارے صحن کی ڈھیڑ فٹی دیوار اور ہر صحن میں ایک گلاب اور ایک ہی چیڑ کا درخت۔ بندہ اگر گھر کانمبر بھول جائے تو بخدا کبھی اسے تلاش نہ کرسکے۔
شانی صاحب کے گھر کی دیوار پر ایک خوبصورت بلی بیٹھی ہوئی تھی۔ میں ”یوری” سے کہا کہ بلی فوٹو کھینچ لو، پوچھنے لگا کہ تمہیں بلیوں سے بہت پیار ہے؟ نہیں بلکہ یہ فوٹو سند رہے گی اور بوقتِ ضرورت کام آئے گی۔ کہ یہ شانی صاحب کے گھر کو دوسروں سے متفرق کرنے والی واحد چیز ہے۔ اب واپسی پر اگر بلی کو کسی دوسرے نے چھیچھڑے ڈال دیے تو؟
بس سٹاپ کے پاس سکھوں کی دکان سے ٹکٹ خریدے، بس کے بنگالی ڈرائیور کو دکھا کر سوار ہوئے، ایک موٹی سی کالی سے معذرت کرکے اسکے ساتھ والی پر براجمان ہوا ہی تھا کہ ایک پاکستانی ٹکٹ چیکر آدھمکا۔ سلام لیکم، ٹکٹ دکھاؤ اور میں نے اسکے منہہ کی طرف دیکھتے ہوئے ٹکٹ سامنے کردیا۔ میری پچھلی نشست پرایک جوڑا غالباُ عربی میں کھسر پھسر کررہا تھا۔
شانی صاحب اشارہ سے بتا رہے تھے کہ یہ برمنگھم کی جامع مسجد ہے اور اسکا شمار یورپ کی بڑی مساجد میں ہوتا ہے اور اسکے ساتھ ہی ایک بڑا گردوارہ بھی ہے۔
اور میں ان سے پوچھ رہا تھا: سر وہ گورا صاحب نہیں ملے، کدھر ہوتے ہیں آجکل؟ شانی صاحب حیران ہوئے: کون سے ؟ وہی جنکے بارے میں ہم سے ہمشہ پڑھا اور سنا ہے کہ برطانیہ میں گورے ہوتے ہیں توکہاں ہوتے ہیں؟
شانی صاحب حسبِ عادت اپنے مخصوص انداز میں مسکرا کر بولے: ہم جو آگئے ہیں اب گوروں کا ادھر کیا کام؟
Post Top Ad
Your Ad Spot
پیر, دسمبر 05, 2005
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
رابطہ فارم
Post Top Ad
Your Ad Spot
میرے بارے میں
خود اپنی تلاش اور اس دنیا کو سمجھنے کی کوشش میں مصروف طالب علم۔ اس سفر میں جو کچھ سمجھ پایا ہوں، اس میں سے کچھ تصاویر الفاظ کے ذریعے کھینچی ہیں جو بلاگ پر لگی ہیں۔
ڈاکٹر راجہ افتخار خان
Janab, Birmingham happens to be UK's second largest city after Birmingham and yes this city holds one of the biggest asian ( Pakistani specially ) population in Europe . Actually Goray has migrated to outskarts of Birmingham ( by the way there are only 12% Asians in Englad and 16% Afro-Carabians in UK ) ; the reason why Asians are visible beacsue Asians tends to live togather in a small community and runs most of corner shops wheeras Goray apart from taking money from council are largely confined outside of city because of there economical condition , which is going from bad to worse .
جواب دیںحذف کریں