اگلے دن ایک کتاب پڑھ رہا تھا الکیمسٹ اب مجھ پتا نہیں کہ اسکا اردو ترجمہ ہے مگر با وثوق کہ سکتا ہوں کہ احباب کو انگلش میں مل سکے گی کیوں کہ میرے ہاتھ اٹالین میں لگی تھی اسکے مصنف ہیں پاولو کوہلو، لاطینی امریکہ کے۔ اس کتاب میں جہاں موضوعات اور کیفیات کا تنوع ہے وہاں ساری کتاب ’’ دل کی باتوں ’’ سے بھری پڑی ہے اندلس کے ایک غریب چروہے کی کہانی جسکے والدین اسے پادری بنانا چاہتے تھے مگر اسکا دل اسے دنیا دکھانے چاہتا تھا، پھر اسکا دل اسے مراکش لے گیا اور صحرا کا عبور کرتا ہوا مصر کے اہرام تک پہنچا، دوسری طرف مصنف عیسائیت اور مسلم عقاید اور اسپرانتو جیسے متنوع موضوعات پر بحث کرتا ہے مگر دل کی بات بار بار ہو رہی ہے، اور دل کی بات بھی سنی جا رہی ہے۔ محبت بھی دل کی ایک کیفیت ہے اور خوف بھی، کچھ کرنے کی خواہش بھی ایک دلی کیفیت ہے اور کسی سے بچھٹرے کا غم بھی، دولت پانے کی خوشی بھی مگر اس سے ذیادہ کسی چیز کی حسرت بھی۔ دل آخر دل ہے ایک عضو بھی اور ایک راہنما بھی۔ مگر کون ہے جو صرف دل کی ہی سنتا ہے اور اسکے پیچھے چلتا ہے؟ عام زندگی میں دیکھا گیاہے کہ میرے جیسے بہت سے لوگ کام اورکمائی میں لگے رہتے ہیں اور وقت کٹ رہا ہے، اور کچھ جو صرف دل کی سنتے ہیں، وقت صرف کمائی کے بجائے کسی دھن میں لگے رہتے ہیں، شاید دنیا کے ’’ذہینوں’’ کے بقول کسی کام کے نہیں رہتے مگر انکا نام رہ جاتا ہے۔ ذرا دیکھئے اپنے ارد گرد
کرکٹ آزار اور کراچی
-
کراچی والے کرکٹ سے محبت کرتے ہیں جن میں سے ایک تو راقم تحریر خود ہے۔
کرکٹ کا کھیل بچپن سے لے کر آج تک اس خاکسار کے لیے باعثِ دلکشی رہا ہے۔ بچپن
میں ہ...
1 دن پہلے