جی یہاں انسانوں پر ظلم صرف برداشت ہی نہیں کیا جارہا بلکہ باقاعدہ ظلم منصوبہ کے تحت کیا جارہا ہے اور پھر اگر وہ جوابی کاروائی کریں تو ٹی وی پر بیان آتا ہے کہ عراقی دہشت گردی کر رہے ہیں اور ہم دہشت گردی کے خاتمہ تک جنگ جاری رکھیں گے، اٹلی میں چند ماہ پیشتر ایک جج صاحب نے دو عراقیوں کے خلاف دہشت گردی کے مقدمہ میں یہ فیصلہ دیا کی یہ لوگ دہشت گرد نہیں بلکہ اپنی بقا کی جنگ لڑرہے ہیں، لہذا انکو بری کیا جاتا ہے، اور مقننہ کو چاہیے کہ دہشت گردی اور جنگِ آزادی میں واضع فرق کرے۔۔
دس دن پہلے اخبار میں ایک چھوٹی سی خبر تھی کہ ان جج صاحب کے خلاف جواب طلبی کا نوٹس جاری ہو چکا ہے ’’کہ میاں ذرا بتاو تو کیوں ہمارے کام میں ٹانگ اڑا رہے ہو، جج ہو تو مقدموں کے فیصلے ہماری مرضی سے اور فائدہ کے مطابق کرو، یہ کیا ہے جو ضمیر نے کہا لکھ دیا، ایسے تو نہیں چلے گا مشٹر جج’’
Post Top Ad
Your Ad Spot
بدھ, اپریل 20, 2005
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
رابطہ فارم
Post Top Ad
Your Ad Spot
میرے بارے میں
خود اپنی تلاش اور اس دنیا کو سمجھنے کی کوشش میں مصروف طالب علم۔ اس سفر میں جو کچھ سمجھ پایا ہوں، اس میں سے کچھ تصاویر الفاظ کے ذریعے کھینچی ہیں جو بلاگ پر لگی ہیں۔
ڈاکٹر راجہ افتخار خان
آپ نے بات تو درست کی ہے مگر کون سمجھاۓ اپنے ملک کے آواد خیال لوگوں کو جن کے مطابق امریکہ کا ہر عمل ہمیں ترقی کی طرف لے جاتا ہے۔ ذرا جنرل پرویز مشرف ہی سے پوچھ کے دیکھ لیں۔
جواب دیںحذف کریںHi, I cannot read your urdu text because i see boxes instead of haroof....This doesn't happen with some of the other urdu blogs...any idea how i can fix the problem to be able to read your posts.
جواب دیںحذف کریںHi dear, you havn't left here your ID, plz mail me and I will send you a little sofwere after instalation you will be able to see all unicode sites like, bbc.co.uk/urdu or urdulife.com
جواب دیںحذف کریںhope to to see you soon
بات تو آپ نے سولہ آنے صیحیح کی ہےجناب ۔ یہ تو اٹلی کی بات ہے مگر یہاں پاکستان میں بھی یہی صورتحال پیدا کی جا رہی ہے، ہمارے حکمران غیر محسوس طریقے سے ہمیں اسی طرف لئے جا رہے ہیں اور کچھ بعید نہیں چند سال بعد ہم کشمیریوں کو دہشت گرد قرار دے دیں۔
جواب دیںحذف کریں