انگریزی کے لفظ ’’جوک’’ سے یاد آیا کہ جب چھوٹے ہوتے تھے تو دریا میں نہانے جاتے، ادھر جونکیں ہوتی تھیں۔ اب جونک کو تو وہی جانتے ہیں جو گاوں میں رہتے ہوں اور ’’ ساون’’ میں ہماری طرح دریا میں تیراکی اور غسل فرماتے ہوں اور اگر دریا دستیاب نہ ہو تو جوہڑوں میں نہاتے پھرتے ہوں، جونک کیچوئے کی شکل کا ایک پانی میں بسنے والا نہایت بدنما کیڑا ہوتا ہے جو ادھر ادھر تیرتا پھرتا ہے اور کوئی جانور یا انسان نزدیک آئے تو اسکی جلد پر چمٹ کر خون چوسنا شروع کردیتا ہے، خیر وہ دن اور تھے اب جونک کو دیکھنے کے لیئے ضروری نہیں کہ آپ گاوں میں جائیں اور جوہڑوں میں نہاتے پھریں تاکہ جونکیں آپ کو چمٹیں اور پھر آپ انکو دیکھتے رہیں، کیونکہ جونکیں تو آجکل ملک میں ہر جگہ دستیاب ہیں، وزیروں، مشیروں اور پیروں کی ملک میں کثرت دیکھیں کیا یہ ساری جونکیں ہی نہیں جو ملک اور خزانے کا خون جوس رہی ہیں، اور دیکھنے میں بھی بدنما ہیں اور رہتے بھی گندگی اور جوہڑوں(اخلاقی) میں ہیں
Post Top Ad
Your Ad Spot
منگل, اپریل 19, 2005
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
رابطہ فارم
Post Top Ad
Your Ad Spot
میرے بارے میں
خود اپنی تلاش اور اس دنیا کو سمجھنے کی کوشش میں مصروف طالب علم۔ اس سفر میں جو کچھ سمجھ پایا ہوں، اس میں سے کچھ تصاویر الفاظ کے ذریعے کھینچی ہیں جو بلاگ پر لگی ہیں۔
ڈاکٹر راجہ افتخار خان
جس جونک کا آپ نے ذکر کیا ہے وہ صرف گندہ خون چوستی ہے مگر یہ تو سارہ مال کھا جاتے ہیں
جواب دیںحذف کریں