اگلے دن ایک کتاب پڑھ رہا تھا الکیمسٹ اب مجھ پتا نہیں کہ اسکا اردو ترجمہ ہے مگر با وثوق کہ سکتا ہوں کہ احباب کو انگلش میں مل سکے گی کیوں کہ میرے ہاتھ اٹالین میں لگی تھی اسکے مصنف ہیں پاولو کوہلو، لاطینی امریکہ کے۔ اس کتاب میں جہاں موضوعات اور کیفیات کا تنوع ہے وہاں ساری کتاب ’’ دل کی باتوں ’’ سے بھری پڑی ہے اندلس کے ایک غریب چروہے کی کہانی جسکے والدین اسے پادری بنانا چاہتے تھے مگر اسکا دل اسے دنیا دکھانے چاہتا تھا، پھر اسکا دل اسے مراکش لے گیا اور صحرا کا عبور کرتا ہوا مصر کے اہرام تک پہنچا، دوسری طرف مصنف عیسائیت اور مسلم عقاید اور اسپرانتو جیسے متنوع موضوعات پر بحث کرتا ہے مگر دل کی بات بار بار ہو رہی ہے، اور دل کی بات بھی سنی جا رہی ہے۔ محبت بھی دل کی ایک کیفیت ہے اور خوف بھی، کچھ کرنے کی خواہش بھی ایک دلی کیفیت ہے اور کسی سے بچھٹرے کا غم بھی، دولت پانے کی خوشی بھی مگر اس سے ذیادہ کسی چیز کی حسرت بھی۔ دل آخر دل ہے ایک عضو بھی اور ایک راہنما بھی۔ مگر کون ہے جو صرف دل کی ہی سنتا ہے اور اسکے پیچھے چلتا ہے؟ عام زندگی میں دیکھا گیاہے کہ میرے جیسے بہت سے لوگ کام اورکمائی میں لگے رہتے ہیں اور وقت کٹ رہا ہے، اور کچھ جو صرف دل کی سنتے ہیں، وقت صرف کمائی کے بجائے کسی دھن میں لگے رہتے ہیں، شاید دنیا کے ’’ذہینوں’’ کے بقول کسی کام کے نہیں رہتے مگر انکا نام رہ جاتا ہے۔ ذرا دیکھئے اپنے ارد گرد
Post Top Ad
Your Ad Spot
جمعہ, اپریل 29, 2005
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
رابطہ فارم
Post Top Ad
Your Ad Spot
میرے بارے میں
خود اپنی تلاش اور اس دنیا کو سمجھنے کی کوشش میں مصروف طالب علم۔ اس سفر میں جو کچھ سمجھ پایا ہوں، اس میں سے کچھ تصاویر الفاظ کے ذریعے کھینچی ہیں جو بلاگ پر لگی ہیں۔
ڈاکٹر راجہ افتخار خان
بات دل کی ہے۔ ایک شعر:
جواب دیںحذف کریںبشر راز دلی کہہ کر ذلیل و خوار ہوتا ہے
نکل جاتی ہے خوشبو تو گل بے کار ہوتا ہے
دل ایک ایسا عضوء ہے کہ ہر وقت پوری قوت کے ساتھ کام کرتا رہتا ہے اس وقت بھی جب باقی سب اعضاء آرام کر رہے ہوتے ہیں۔ حضرت انسان کو دیکھو جس (دل)کے پاس ایک لمحہ کی فرصت نہیں اسے کہاں کہاں پھنسا دیا ہے۔ کھانا ۔ کام۔ دوست ۔ رہائش وغیرہ کی پسند نا پسند۔ اور سب سے بڑھ کر عشق۔ دل بے چارے کا حشر نشر نہیں ہو گا تو کیا ہو گا ؟