ڈاکٹر راجہ افتخار خان کا اٹلی سےاردو بلاگ

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

ہفتہ, مارچ 09, 2024

رنجیت سنگھ پنجاب کا بڑا حکمران تھا ؟؟

پنجاب میں راجہ پورس کے بعد کوئی بڑا حکمران پیدا نہٰیں ہوا،  
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ رنجیت سنگھ واقعی شیر پنجاب تھا یا اسے بڑا حکمران کہا جاسکتا ہے؟؟ رنجیت سنگھ اتنا کامیاب حکمران تھا کہ ایسی مضبوطی ریاست چھوڑی کہ جیسے ہی مرا 10 سال نہ نکال سکی۔ طوائف الملوکی کے زمانے کی ریاستیں ایسی ہی ہوتی ہیں، اس دور میں ریاست دہلی و لاہور بوجہ کمزور ہوگئی، اور انگریزوں نے تھپکی دے کر گوجرانوالہ کے ایک معمولی سے جاگیردار اٹھا کر لاہور پر قبضہ کروا لیا، جسکا نتیجہ مغلیہ سلطنت کی معاشی اور مورالی کمزوری بنا اور پھر انگریزوں نے بڑے آرام سے رنجیت سنکھ کی اولاد سے ریاست لی اور انہیں برطانیہ بدر کردیا۔
یہ ہے رنجیت سنگھ کی اولاد کہلوانا۔
کہ ایسی پیڑی اولاد جو باپ کی بنی بنائی ریاست کو بغیر کسی تردد کے ضائع کردے۔ کوہ نور ہیرا جو پاکستان اور انڈیا کلیم کرتے ہیں وہ رنجیت سنگھ کی اولاد نے ہی تاج برطانیہ کی نذر کیا، اور اس کے بدلے میں کیا لیا؟ اپنی برطانیہ میں رہائش اور بس؟ پنجاب کےلئے انہوں نے کیا کیا؟ مزہ تو تب آتا جب یہ اولاد اس نئی ریاست کو مغلیہ دور کے بعد بھی بچائے رکھتی۔ ایسی مثالیں موجود ہیں
مثلاُ ریاست بہاولپور، جو رنجیت سنگھ کی ریاست سےرقبہ میں چھوٹی تھی لیکن اگلے بچا لے گئے اور جب انگریزوں کا اقتدار ختم ہوا تو اس علاقے کے لوگ زیادہ خوشحال تھے۔ زیادہ پڑھے لکھے تھے۔ ریاست حیدر آباد دکن کے ورثاء بھی اپنی ریاست کو لے کر چلے اور آج بھی نظام کی لائیبریری میں وہ تاریخی اثاثہ موجود ہے جو دنیا میں کہیں نہیں۔ جوناگڑھ منادر کی ریاست کو اسکے حکمرانوں کی اولاد نے انگریزوں سے بچائے رکھا۔ اور بھی بیسیوں ہیں۔ بلکہ ایک مثال ریاست میسور کی بھی دوں گا کہ ٹیپو سلطان نے اپنی ریاست کی حفاظت کےلئے ہر ممکنہ کوشش کی حتی کہ اپنی جان دے دی۔ رنجیت سنگھ کی اولاد بہرحال میرے حساب سے تو پوری نا خلف تھی۔
اگر رنجیت سنگھ کی اولاد اپنی ریاست بچائے رکھتی تو یقینی طور پر انگریز ساوتھ انڈیا تک ہی رہ جاتے۔ اب حالت یہ ہے کہ تخت دھلی ابھی قائم تھا اور انگریز فوجیں جہلم راولپنڈی اٹک پر قبضہ کرچکی تھیں۔
یہ طوائف الملوکی کے دوران پیدا ہونے والی ایک ریاست تھی جسے پروان چڑھایاگیا اور پھر مقصد پورا ہوتے ہیں ختم کردیا گیا، یہی طریقہ واردات پھر انگرزوں نے عثمانیہ کے ساتھی بھی استعمال کیا اور کما حقہ کامیابی حاصل کی۔
اسکے بعد اگلا سوال یہ بنتا ہے کہ کیا رنجیت سنگھ کے دور کو پنجاب کا سنہرا دور کہا جاسکتا ہے؟؟
یہ تحریر جناب حافظ صفوان Hafiz Safwan عفی اللہ کے حکم پر لکھی گئی ہے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اگر آپ اس موضوع پر کوئی رائے رکھتے ہیں، حق میں یا محالفت میں تو ضرور لکھیں۔

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں