آج جب کہ امریکہ افواج پاکستان میں ہیں اور نیٹو والے بھی پہنچ رہے ہیں تو عام آدمی جس کا دل پاکستان کے ساتھ دھڑکتا ہے یہ
ضرور سوچتا ہے کہ پاکستان کی اس مشکل سے ، اس آفت اور مصیبت کے وقت سے لازم فائیدہ اٹھائے گا۔ مگر کیسے؟امریکہ افواج کا پاکستان میں داخلہ کوئی معنی نہیں رکھتا ۔ الحمدللہ ہمارا ملک اسقابل ہے کہ جب بھی چاہے انکو ایک نوٹس پہ نکال دے جس طرح اس سے پہلے ایوب خان، ضیاّ الحق اور خود مشرف کے دور میں افغان امریکہ جنگ کے بعد ہوا ہے۔ اصل خطرہ پاکستان کو دو اور سمتون سے ہیں ایک تو معاشی طور پر ملک کا ڈھانچہ ہل گیا ہے اور ماہرینِ معاشیات کے مطابق ”یہ تیزی سے ترقی کرنے والا ملک آج بہ یک جنبش دس برس پیچھے چلا گیا ہے” امریکہ اسرائیل و بھارت اس سے لازم فائیدہ اٹھانے کی کوشش کریں گے اور دوئیم آج کل ملک کے اندر اور باہر افواجِ پاکستان کے خلاف ایک پراپیگنڈہ مہم چل رہی ہے ۔ چونکہ ملک میں فوج ہی واحد ادارہ ہے جس میں کچھ نظم اور جامعیت باقی ہے ورنہ باقی کے ادروں کا احوال تو آپکے سامنے ہی ہے۔ اس آفت میں سارے سول اداروں کی ناکام ایک حقیقت ہے جسکو وجوہات چاہے پہاڑی علاقہ ہوں یا سیاسی تانہ کھینچی۔ ظاہر ہے ان حالات میں فوج بھی ایک محدود کردار ادا کرسکتی تھی۔
میں بی بی سی، سی این این اور دیگر یورپی خبررساں ایجنسیوں کی خبروں اور تبصروں کے انداز سے یہ تاثر لے رہا ہوں کے فوج کے خلاف معاملات اور شکایات کو زیادہ اچھالتے ہیں اور دیر تک نمایاں رکھتے ہیں۔ جس کا مقصد سراسر عوام اور افواج
کے درمیان ایک خلیج کو حائل کرنا ہے، ایک دوری کو پیدا کرنا ہے
میں آپ کی دو باتوں سے اختلاف رکھتا ہوں۔ پہلی یہ ہے کہ ہم میں اتنا دم نہیں ہے کہ ہم ایک نوٹس پر امریکہ کو باہر نکال سکیں اور نہ ہی ہم نے نکالا ہے۔ آپ کی اطلاع کیلۓ عرض ہے کہ امریکہ کی فوج افغان جنگ کے بعد بھی پاکستان ميں ہے اور سالوں سال رہے گی۔
جواب دیںحذف کریںدوسرے فوج اگر منظم ہے تو اچھے کام کر کے دکھاۓ۔ اگر فوج بھٹو کو پھانسی لگا سکتی ہے اور نواز بے نظیر کو باہر رکھ سکتی ہے تو پھر سیاسی نطام کیوں صحیح نہیں کرسکتی کرپشن ختم کیوں نہیں کرسکتی تعلیم عام کیوں نہیں کرسکتی وڈیرہ سسٹم کیوں نہیں ختم کر سکتی؟ صرف اسلیۓ کہ اس طرح ہمارا ملک ترقی کرے گا اور یہ ہمارے آقا امریکہ کو منظور نہیں ہے اور ہم وہی کریں گے جو وہ کہے گا چاہے ہمیں ملک کے مزید تکڑے کرنے پڑیں ہم کریں گے مگر اپنا اقتدار بچائیں گے