ڈاکٹر راجہ افتخار خان کا اٹلی سےاردو بلاگ

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

پیر, اکتوبر 18, 2021

آج کا مسئلہ زبان

آج کا مسئلہ:
اگر کوئی "بارلا" پاکستان رہنے آجائے تو اسکا انگریزی میں کام کتنے دنوں تک چل سکے گا؟ اور کہاں تک چل سکے گا۔ خاص طور پر جب اسکے پاس  زیادہ وسائل بھی نہ ہوں، اسکے گزراوقات کےلئے کام بھی تلاش کرنا ہو اور اسکے علاوہ اپنے رہنے کےلئے گھر بھی ڈھونڈنا ہو، سودا سلف، کپڑے لتے بھی لانے ہوں۔  تو اسکا انگریزی کیا اردو سے بھی کام نہیں چل سکے گا۔ بلکہ اسے علاقائی زبان، پنجابی، سندھی بلوچی، پشتو یا دیگر سیکھنا ہوگی۔ 
میں ایسے بہت سے افغان یا پشتون دوستوں کو جانتا ہوں۔ جو پنجاب میں آگئے اور ایسی پنجابی بولتے ہیں کہ کوئی بتادے کہ یہ پنجابی نہیں ہے تو حیرت کا جھٹکہ  لگتا ہے۔ یہی حال اپنا ہے پنجابی ہونے کے باوجود ایسی اردو اور اطالوی سیکھی کہ اگلے کو پوچھنا پڑتا ہے کہ "او پہائی توں کتھوں دا ایں"۔ 
نئی جگہ میں نئے راستے، منزل کی تلاش، معلومات کا حصول، راہ پینڈا پوچھنے کےلئے جگہ جگہ آپ کو لوگوں سے راہنمائی لینی پڑتی ہے۔ ویسے بھی انسان مجلسی جانور ہے۔ اکیلا رہنا اسکےلئے ناممکن ہے۔ ورنہ یہ "پاغل" ہوجاوے۔ اسکا میٹرگھوم جائے۔ 
میری  ان تمام احباب کو جو کسی  بھی  "بارلے ملخ"  جانا چاہتے ہیں یا جو  پہلے ہی پہنچے ہوئے ہیں   انکو یہ "مت" ہے کہ وہ اپنے  اس ملک کی مقامی زبان ضرور سیکھیں اور پہلی فرصت میں سیکھیں، بلکہ اگر ممکن ہو تو کسی دوسرے ملک جانے سے پہلے ہی ادھر کی زبان کا کوئی  شارٹ کور کرلیں۔ یقین کیجئے آپ کی زندگی آسان ہوجائے گی۔  ورنہ ہوتا یہ ہے کہ بندے کی  "گٹھ لمی جیب" ہوتی ہے اور ایک لفظ نہیں آتا۔ 

میں نے جو کہنا تھا وہ کہہ دیا ہے۔ "سیانڑیں آخنے ن ، جے او بندہ ای نئیں  جیرا کسی  کنجر نی مت سنڑں لوے"۔ 
ہیں جی

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اگر آپ اس موضوع پر کوئی رائے رکھتے ہیں، حق میں یا محالفت میں تو ضرور لکھیں۔

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں