لوجی گرمیاں ختم اور موسم خزاں کے پہلے جھونکے شروع، کل پرسوں سے ہی ٹھنڈی ہوا چل رہی تھی ، کل ہم نے پنکھے بند کردیے اور آج رات کو حسب
معمول بغیر چادر کے سوئے، صبح جسم اکڑا ہوا تھا،
پس سحری کےوقت چادر لی تو دو تین گھنٹے بعد جسم تھوڑا گرم ہوا مگر ابھی
تک دکھ رہا ہے، گویا کسی نے خوب دھن دھنا
دھن کرکے ہمارے دھنائی کی ہو۔ پاکستان فون کیا تو پھوپھو کہہ رہی تھیں پتر تیرا تو
گلا خراب ہویا ہوا ہے، بس کالی پتی کے
قہوہ میں کالی مرچیں ڈال کے پی لینا اور
انڈا ابال کر کھا لینا۔
اب انکو کون بتائے کہ بزرگو انڈا ابال کر کھالیا تو یورک
ایسڈ کے بڑھ جانے سے جو درد ہوگی وہ کون بھگتے گا، ہیں جی
پر بزرگ جو بھی کہتے ہیں چپکے سے مان لینا
چاہئے، ہیں جی
نہیں تو سننے میں تو کوئی حرج نہیں ہے، ہیں جی
وہ بھی تو ہمارے بھلے کوہی کہہ رہے ہیں ، ہیں جی
نسخے سے زیادہ انکے خلوص کی شیرینی افاقہ دیتی ہے۔
جواب دیںحذف کریںاس میں تو کوئی شک نہیں ، بزرگوں کے نسخے، نسخوں سے زیادہ انکی محبت ہوتے ہیں
جواب دیںحذف کریںتسی انڈے تے کالیاں مرچاں کھاو
جواب دیںحذف کریںادھر تے قسمے جہنم منہ ہی بند نی کر رہی۔
یہ تو ہے کہ بزرگ جو بھی کہتے ہیں بہت محبت کے ساتھ کہتے ہیں اور محبت سے زود اثر دوا اور کیا ہو سکتی ہے۔
جواب دیںحذف کریںیہ ہوتا ہے متعصب رویہ ایک بی بی نے فیس بک پر کالی مرچوں کا مشورہ دیا وہ گلٹم اور گھر سے جو دیا گیا وہ بلاگ پر حاضر
جواب دیںحذف کریں:)
ویسے کالی مرچوں والے قہوے کا ذائقہ کیسا یوتا ہے؟
علی جی اب ایسی بھی کوئ گل نہیں ہے، اس بی بی نے ناک میں نمک گھسیڑنے کا مشورہ دیا تھا، اور ادھر کچھ اور بات ہے، پھر ہر بندے کا درجہ ہے اپنا اپنا، ان کا تو ہم جوتا کھا کر خوش رہتے ہیں اور کسی کے دیکھنے سے ہی ایویں ہی خون میں ابال آجاتا ہے۔
جواب دیںحذف کریںمحمد احمد صاحب، بزرگوں کی محبت ہی تو ہے جو ہمارا اثاثہ ہے، اور انکی دعائیں، یہ تو انکی مہربانی ہے جو اس طرح کے مشوروں سے نوازتے ہیں اور وہ بھی مفت
جواب دیںحذف کریںجاپانی صاحب ادھر تو خزاں شروع ہوگیا ہے، بس موسم سے تپش نکل گئی، ہوسکتا ہے کوئی ایک جھونکا گرمی کا آ ہی جائے مگر بس ختم
جواب دیںحذف کریں