فیس بک پر ایک ویڈیو گھوم رہی ہے جس میں ایک صاحب نے سیالکوٹ کے دردناک واقعہ پر بے شمار غصہ اور غم کی حالت میں ایک پیغام ویڈیو ریکارڈ کرکے بس لانچ کردیا اور یار لوگوں نے اسے دنیا بھر میں گھما دیا۔ میں نے بھی کسی لنک کی وساطت سے وہ ویڈیو دیکھی ہے مگر مجھے وہ پیغیام کی بجائے غصہ ہی لگا ہے جس میں اس بندے نے اپنے اندر کا غبار نکالا اور گالیوں کی شکل میں سب کچھ باہر انڈیل دیا۔ غصہ انسان کو تب ہی آتا ہے جب اسکا کوئی نقصان ہوا ہو ، یا پھر ایسی صورت میں جب کسی مشکل کا شکار ہو اور اسکا حل تلاش نہ کر پارہا ہو، غصہ کی ایک اہم بات یہ کہ یہ تبھی آئے گا جب آپ کو اپنی بے گناہی اور معصومیت کا مکمل یقین ہو، مجرم دل بندہ میسنی سی صورت بنا لے گا یا چار گالیاں کھا کر بھی غصہ نہیں کرے گا۔
گالیوں اور غصہ کا چولی دامن کا ساتھ ہے اور عمومی طور پر پہلے غصہ بلند آواز کی شکل میں پھر اور پھر اسکے بعدگالیوں کی شکل میں تبدیل ہوتا ہے اور اسکے بعد ہاتھوں اور پھر ڈنڈوں اور دیگراوزاروں مثلاُ چھری چاقو، پستول، بندوق کلاشنکوف اور توپ وغیرہ کا استعمال ہوتا ہے۔
کون کہہ سکتا ہے کہ کل کا گالیاں دینے والا آج ہاتھا پائی نہ کرے، اور آج ہاتھا پائی کرنے والا کل کلاں دیگر اوزاروں پر نہ اتر آئے۔ اور اگر انکی تعداد زیاد ہ ہوگئی تو ؟؟؟؟؟؟؟؟
Post Top Ad
Your Ad Spot
منگل, اگست 24, 2010
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
رابطہ فارم
Post Top Ad
Your Ad Spot
میرے بارے میں
خود اپنی تلاش اور اس دنیا کو سمجھنے کی کوشش میں مصروف طالب علم۔ اس سفر میں جو کچھ سمجھ پایا ہوں، اس میں سے کچھ تصاویر الفاظ کے ذریعے کھینچی ہیں جو بلاگ پر لگی ہیں۔
ڈاکٹر راجہ افتخار خان
اس طرح کی ویڈیو ایک بوڑھے کی بھی مشہور ہوئی تھی جس نے حکومت کو ننگی گالیاں دی تھیں۔
جواب دیںحذف کریںتو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔دما دم مست قلندر ہو گا۔
جواب دیںحذف کریںبہتر ہوتا کہ آپ یوٹیوب پر اس ویڈیو کا لنک بھی دے دیتے
جواب دیںحذف کریں