بڑوں کے کام نرالے ہی ہوتے ہیں اور بڑے خود بھی، ہمارے دوست خان صاحب ایتوار کو ہمارے ہاں تشریف لائے، ایک مشترکہ دوست کے ہاں فاتحہ خوانی کو جانا تھا، ٹی وی پر خبرتھی کہ چاچی ھیلیری آرہی ہیں، جبکہ لالہ ہالبروک ابھی حال ہی میں چند روز قبل واپس گیا ہے، اسی دوران انڈیا عظیم سے ایک لالہ جی تشریف لائے اور لال بھبھوکا ہوکر واپس ہولئے، میں خان صاحب کو کہہ رہا تھا کہ جب بھی ایسا لالوں کا ایک ساتھ وزٹ ہوتا ہے تو گلہ ضرور دبتا ہے یا خود پاکستان کا یا پھر پاکستان کے ذریعے کسی اور کا، اندازہ تھا کہ کسی اور کا ہی ہو۔ مگر قرعہ اپنے نام ہی نکلا، کل معلوم ہوا کہ افغانستان کو چرس، افیون اور جعلی قیمتی پتھر بڑی تعداد میں انڈیا کو دینا ضروری ہیں لہذا گزرنے کی اجازت ہے، پھر یہ کہ انڈیا نے بھی تو ادھر جاسوس، ڈانگ مار، کند ٹپ قسم کےلوگ بھجوانے ہیں تو اسے بھی اجازت ہے۔ پاکستان کو بھی کاغذوں میں اجازت ہے کہ وہ وسطی ایشیائی ریاستوں تک رسائی کرے گا، مقر خان صاحب پوچتھے ہیں کو افغان حکومت کو خود کابل باہر اور امریکی فوجیوں کو چھاونیوں سے باہر جانے کی اجازت طالبان سے لینی پڑتی ہے،
پاکستان حکومت کونسا کارڈ کھیل رہی ہے میرے خیال سے تو پاگل پن کا، آپ کے خیال میں کیا سیانی بات ہوسکتی ہے جو ملکی مفاد میں ہو؟
Post Top Ad
Your Ad Spot
منگل, جولائی 20, 2010
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
رابطہ فارم
Post Top Ad
Your Ad Spot
میرے بارے میں
خود اپنی تلاش اور اس دنیا کو سمجھنے کی کوشش میں مصروف طالب علم۔ اس سفر میں جو کچھ سمجھ پایا ہوں، اس میں سے کچھ تصاویر الفاظ کے ذریعے کھینچی ہیں جو بلاگ پر لگی ہیں۔
ڈاکٹر راجہ افتخار خان
آپکے خیال میں ملکی مفاد کی کوئی بات ہو سکتی ہے؟
جواب دیںحذف کریںآپکو ایسا سوچنے کی ہمت بھی کیسے ہوئی؟
آپ نے ضرور سن رکھا ہو گا
جواب دیںحذف کریںچور اُچکا چوہدری تے لُنڈی رَن پردھان