ڈاکٹر راجہ افتخار خان کا اٹلی سےاردو بلاگ

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

منگل, جولائی 20, 2010

بڑے

بڑوں کے کام نرالے ہی ہوتے ہیں اور بڑے خود بھی، ہمارے دوست خان صاحب ایتوار کو ہمارے ہاں تشریف لائے، ایک مشترکہ دوست کے ہاں فاتحہ خوانی کو جانا تھا، ٹی وی پر خبرتھی کہ چاچی ھیلیری آرہی ہیں، جبکہ لالہ ہالبروک ابھی حال ہی میں چند روز قبل واپس گیا ہے، اسی دوران انڈیا عظیم سے ایک لالہ جی تشریف لائے اور لال بھبھوکا ہوکر واپس ہولئے، میں خان صاحب کو کہہ رہا تھا کہ جب بھی ایسا لالوں کا ایک ساتھ وزٹ ہوتا ہے تو گلہ ضرور دبتا ہے یا خود پاکستان کا یا پھر پاکستان کے ذریعے کسی اور کا، اندازہ تھا کہ کسی اور کا ہی ہو۔ مگر قرعہ اپنے نام ہی نکلا، کل معلوم ہوا کہ افغانستان کو چرس، افیون اور جعلی قیمتی پتھر بڑی تعداد میں انڈیا کو دینا ضروری ہیں لہذا گزرنے کی اجازت ہے، پھر یہ کہ انڈیا نے بھی تو ادھر جاسوس، ڈانگ مار، کند ٹپ قسم کےلوگ بھجوانے ہیں تو اسے بھی اجازت ہے۔ پاکستان کو بھی کاغذوں میں اجازت ہے کہ وہ وسطی ایشیائی ریاستوں تک رسائی کرے گا، مقر خان صاحب پوچتھے ہیں کو افغان حکومت کو خود کابل باہر اور امریکی فوجیوں کو چھاونیوں سے باہر جانے کی اجازت طالبان سے لینی پڑتی ہے، پاکستان حکومت کونسا کارڈ کھیل رہی ہے میرے خیال سے تو پاگل پن کا، آپ کے خیال میں کیا سیانی بات ہوسکتی ہے جو ملکی مفاد میں ہو؟

2 تبصرے:

  1. آپکے خیال میں ملکی مفاد کی کوئی بات ہو سکتی ہے؟
    آپکو ایسا سوچنے کی ہمت بھی کیسے ہوئی؟

    جواب دیںحذف کریں
  2. آپ نے ضرور سن رکھا ہو گا
    چور اُچکا چوہدری تے لُنڈی رَن پردھان

    جواب دیںحذف کریں

اگر آپ اس موضوع پر کوئی رائے رکھتے ہیں، حق میں یا محالفت میں تو ضرور لکھیں۔

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں