پوک Poke آجکل فیس بک پر
دائیں ہاتھ دستیاب ہے، ویسے تو اسکا کوئی خاص استعمال نہیں مگر فیس بک
نے بندے کو بس "ایویں ہی انگل"
دینے کو رکھا ہوا، کہ "انگل ای" ، اٹالیں لوگ اس کام کےلئے دائیں ہاتھ کی
لمبی والی انگلی کھڑی کرکے باقی اپنی طرف بند کرلیتے ہیں۔ ویسے پرانے لوگ
اسے کبیر درجہ کی گالی اور "منڈے
کھونڈے" مطلب "کالجیٹ" اسے سلام دعا کے طور پر استعمالتے ہیں۔اٹلی کے سابق وزیراعظم سلویو بیرلسکونی تو اسے باقاعدہ طور پر عوام سے جلسوں میں سلام دعا کرتے تھے۔
اگلے دن اپنے یاسر صاحب المعروف پیر بابا خوامخواہی جاپان والے بھی پوچھ رہے تھے کہ میاں خیر ہے آپ نے مجھے پوک کیا ، میں ہکا
بکا رہ گیا کہ اچھا میں تو سمجھا کہ آپ نے مجھے پوک کیا ہے
مگر وہ صاف انکاری ہوگئے، تس پر میں نے بلکل اسی طرح غورو خوص کرنا شروع کیا
جیسے نیوٹن نے سیب کے درخت کے نیچے بیٹھے
کر شروع کیا تھا کہ بھئی یہ سیب نیچے کیوں گرتے ہیں اور اوپر کو کیوں نہیں نکل
لیتے، اس سے دو باتیں دماغ میں آتی ہیں: اول
یہ کہ نیوٹن کی قسمت اچھی تھی کہ ادھر "بیری " کا درخت نہیں تھا
نہیں تو یار لوگ ادھر پتھر مار کے بیر وں
کے ساتھ اسکا سر بھی کھول دیتے۔ دوئم کہ
نیوٹن نہایت ہی کھوتے دماغ کا تھا، کہ بھئی جب سیب پہلے بھی نیچے کوہی گرتے تھے اور اب بھی نیچے کو ہی گررہے ہیں میں ۔ بندہ پوچھے کہ سرکاراں تویہ جو
لڑکے بالے ہر سال اس کے قوانین کی زد میں آکر فیل ہوجاتے ہیں وہ دریافت کس کھاتے میں؟ بس جی کھوتا کھوہ میں ہی ڈال دیا ا س نے بھی۔
پھر جب دماغ لڑایا
اور اگلی دفعہ جب ادھر دائیں طرف
پوک کا چکر دکھائی دیا توغوروخوص کے بعد
یہ علم حاصل ہوا کہ مولانا فیس بک کا
فرمان ہے کہ جناب ان لوگوں کو پوک کرکے
ثواب داریں حاصل کریں ، دھت تیرے کتا رکھن
آلے کی۔
آج اپنے مولبی علی طارق صاحب پوچھ رہے تھے
کہ جناب یہ پوک کا چکر کیا ہے ؟ تو انکو تو میں نے یہ جواب دے کرٹرخادیا کہ: " پتا نہیں، فیس بک نے کہہ دیا کہ ان بندوں کو پوک کرنا لازمی ہے، تو
ہم نے پوک پر کلک کردیا ،میں سمجھا انہوں نے مجھے پوک کیا ہے، بعد میں پتا چلا کہ
نہیں ایویں انگل ہی کی " ، بھلے مانس بندے مجھے
" کالی رات مطلب شب بخیر
" کہہ کر چلتے بنے، یاد رہے "
کالی " یونانی زبان میں اچھی کو کہتے
ہیں۔ نہیں یار وہ والی کالی نہیں ، آپ ہمیشہ الٹے پاسے ہی جاؤ گے ، یہ افریقاُ کالی نہیں ہے۔ دسو۔ ایک تو آپ کا دماغ بھی فوراُ پٹھے پاسے ہی جاتا ہے۔
بعد
میں بمعہ صد افسوس میں نے بابا جی گوگل سے پوچھا تو بابا جی نے بتا یا کہ بچہ
جاہل یعنی کہ" ڈنگرا "
یہ سست المعروف کاہل لوگو ں کا "ہائے" کہنے کا طریقہ
ہےکہ کسی کو سلام دعا کرنے کی بجائے یا کسی کو دو چار الفاظ کا پیغام لکھنے کی
بجائے اسکو پوک کردو، دھت تیرے سستی مارے
کی۔ ہیں جی
مجھے
پوک کرنا جانے کیوں ایسے ہی لگا جیسے کسی کی بیل بجانا، جب ڈور بیل نئی نئی ایجاد ہوئی تھی تو پورے
محلے میں کسی ایک کی ڈور بیل ہوتی تھی۔ ہم
سارے کزنز اور مشٹنڈا پارٹی ، ادھر شکر دوپہرے ان کی ڈو بیل بجاکر بھاگ آتے ، ہیں جی
اور
وہ لو گ پورا آرام کا وقت گالیاں دیتے ہوئے گزارتے کہ" کیڑا سی کسی سورے دا پاڑا "،
ہیں جی
جبکہ
ہم اپنی چھت پر مزے سے سنتے، ہیں جی
تب تک جب تک ہمیں بھی کوئ بڑا آکر براہ راست
گالیوں سے نہ نوازتا۔