عمران نے امراؤ جان ادا کے لہجے میں کہا ہے
کہ امریکہ بہادر کے بعد برطانیہ کو بھی چاہئے کہ پاکستان کی امداد بند کردے۔ کہ اس
سے عوام کو کوئی فائدہ نہیں پہنچتا مگر رشوت میں اضافہ ہوتا ہے۔
میرے خیال میں یہ بھی
یہودی اور امریکہ کا ہی باندر ہے جو بطور متبادل لایا گیا ہے۔ چمچہ یہودیوں کا لے
پالک۔ کہ اگر کل کو زرداری شریف کی بجائے عوام کسی تیجے کی تلاش میں نکلے تو اس تک
پہنچے۔ سب ایک ہی تھیلی کے چٹے بٹے
ملک و عوام کے خلاف کچھ
مخلص نہیں کبھی ادھر کبھی ادھر، پہلے امریکہ بہادر کو حلق سے اوپر اوپر گالیاں
دیتا پھرتا تھا پھر آج جب وقت آیا ہے تو اسکا نام لینے اور ادھر مرنے کی بجائے
برطانیہ کی منتیں کہ تم بھی اس ملک کو تہنا کردو، بڑا آیا انصاف کا ماما۔ جہاں تک میرا خیال ہے اس بندے کا ایک ہی پروگرام ہے بس نعرے مارو
اور ایسے مارو کہ لوگوں کو کچھ الگ لگے،
پھر جب لوگ اکتاجائیں گے تو اس الگ کو ڈھونڈتے ہوئے اس کی طر ف آئیں گے۔ مگر ان کو یاد نہیں
کہ آواز خلق نقارہ خدا کے مصداق جب عوام
کچھ کہتی ہے تو وہ خدا کا نقارہ بن جاتی ہے۔ اگر آج بلکہ گزشتہ کئی برس سے ہر پاکستانی کہہ رہا ہے
کہ امریکہ پاکستان کا دشمن ہے تو بھلے مشرف و ذرداری جتنی مطلب ٹی سی کرلیں ،
عمران خان جتنا مرضی اس کے اشاروں پر نچ لے۔
وہ پاکستان کو نقصان پہنچا کر ہی دم لے گا اور اس کوشش میں اپنی آخری حد تک
جائے گا چاہے اس کو پھر سے جوتے ہیں کھانے
پڑیں مگر کہتے ہیں کہ کتے کی دم سو سال بھی نلکی میں پڑی رہے تو پھر بھی سیدھی
نہیں ہوتی۔