تعارف
جب مٹی خاموش خزانے اگلتی ہے، تو انسان کو تاریخ کے سفر پر لے جاتی ہے۔ موئن جو دڑو — پانچ ہزار سالہ قدیم شہر — نے ایک بار پھر خاموشی توڑی ہے۔ حالیہ دریافت میں یہاں سے کشان دور کے تانبے کے سکے برآمد ہوئے ہیں، جنہوں نے صرف ایک شہر نہیں بلکہ تہذیبوں کے دروازے پھر سے وا کر دیے ہیں۔
---
✦ کشان سلطنت — وقت کی وسعت میں گم مگر زندہ
پہلی تا تیسری صدی عیسوی میں قائم کشان سلطنت، آج کے:
- پاکستان (گندھارا، ٹیکسلا، سوات، اسلام آباد، موئن جو دڑو)
- افغانستان (کابل، بامیان)
- بھارت (متھرا، سارناتھ)
- ایران، ازبکستان، تاجکستان اور چین کے بعض حصوں
تک پھیلی ہوئی تھی۔
گندھارا خطہ اس سلطنت کا علمی، مذہبی اور تجارتی مرکز تھا — جہاں بدھ خانقاہیں، جامعات، اور سکہ سازی کے مراکز موجود تھے۔
---
✦ کشان سکے — سونا، چاندی، تانبہ: ہر دھات ایک داستان
★ سونے کے سکے:
- پہلی بار وِما کداپھیسس نے متعارف کرائے
- بادشاہوں کی شبیہیں، القابات اور مذہبی دیوی دیوتاؤں کے نقش
- طاقت اور روحانیت کا امتزاج
★ چاندی کے سکے:
- تجارتی لین دین کے لیے اہم
- باریک نقش و نگار، مختلف زبانیں
- فن و ثقافت کی جھلک
★ تانبے کے سکے:
- روزمرہ کی معیشت کا ستون
- عام لوگوں کے لیے جاری کردہ کرنسی
- مذہبی منظر نگاری اور تہذیبی گہرائی
---
✦ موئن جو دڑو میں ان سکوں کی موجودگی — کیا مطلب رکھتی ہے؟
یہ دریافت اس بات کی علامت ہے کہ موئن جو دڑو صرف وادیٔ سندھ کی تہذیب تک محدود نہ تھا، بلکہ کشان سلطنت جیسی بعد کی تہذیبوں سے بھی اس کا رابطہ موجود تھا۔ شاید یہاں مذہبی، ثقافتی یا تجارتی سرگرمیاں کشان دور میں بھی جاری تھیں۔
---
✦ ایک طنزیہ سوال…
جب پانچ ہزار سال پہلے سکے ڈھالے جا رہے تھے، حکمران اپنی شناخت دھاتوں پر ثبت کر رہے تھے، مذہب اور تجارت ایک سکے میں یکجا ہو چکے تھے — تو آخر کیوں آج کے محقق، یوٹیوبرز اور خود ساختہ دانشور "کوڑی، پھوٹی کوڑی، دمڑی، ادھی دمڑی" جیسی اصطلاحات کو لیے تاریخ کے پیچیدہ نظام کو بچوں کی نظم بنا کر پیش کر رہے ہیں؟ شاید وقت آ گیا ہے کہ ہم تاریخی سکّوں کی علمی و تہذیبی حیثیت کو پہچانیں — نہ کہ صرف سننے سنانے کی سطحی میراث بنائیں۔
---
✦ اختتامیہ
کشان سکوں کی دریافت ایک دعوتِ فکر ہے — یہ ثابت کرتی ہے کہ سکہ صرف کرنسی نہیں بلکہ ایک تہذیبی سند ہے۔ موئن جو دڑو کی مٹی نے ہمیں جو کہانی سنائی ہے، وہ ہماری علمی، ثقافتی اور تاریخی سچائی کو دوبارہ جڑوں سے جوڑنے کا موقع دیتی ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
اگر آپ اس موضوع پر کوئی رائے رکھتے ہیں، حق میں یا محالفت میں تو ضرور لکھیں۔