میں اپنے اطالوی دوستوں سے یہ سوال کرتا
ہوں:
تم نے جو رومن تاریخ پڑھی ہے، بلکہ اسکے
ماہر ہو، رومنز کا زمانہ غلامی کے نظام کا بدترین زمانہ
سمجھا جاتا تھا، رومنز کے زمانے میں غلاموں کے کیا حقوق ہوتے تھے؟؟
جواب آتا ہے " ہیں؟؟ غلاموں کے کیا
حقوق ہوئے؟؟ کوئی حقوق نہیں ہوتے تھے
غلاموں کے۔
ہیں؟؟ ایسا کیسے ہوا۔ کیا غلاموں کو کھانا نہیں دیا جاتا تھا؟؟ حیرت سے، " ہاں دیا جاتا تھا"۔
کیا غلاموں کو سونے کےلئے جگہ نہیں دی
جاتی تھی؟ ایک چھت ایک بستر، کوالٹی کچھ بھی ہو، چاہے "پیال" ہی ہو۔
اچھا ، تو کیا انکو لباس نہیں دیا جاتا تھا، تن ڈھانکنے کو؟؟ چاہے ایک لنگوٹ ہی ہو؟
پھر حیرت بھری تائید " ہاں وہ بھی دیا جاتا ہے" ۔ اور ساتھ ہی اس
موضوع پر "دماغی ریفلیکشن شروع ہوجاتا ہے،
تبصرہ آجاتا ہے " پر یہ سب تو انکو زندہ رکھنے کےلئے ضروری ہے، ورنہ
وہ تو مر جائیں"۔
بلکل اور اگر غلام مرجاویں گے تو پھر کام
کون کرے گا۔ مالکوں نے خود تو کرنا نہیں۔
اب ترتیب یہ ہوتی تھی کہ غلام کو صرف اتنا ہی دیا جائے جو اسکو زندہ رہنے کو کافی ہے۔ اس سے
زیادہ "قطرہ " بھی نہیں۔ اسکے ساتھ ساتھ۔ غلام کا کام تھا کہ وہ مالک کے ہر حکم کو بجالائے اور اسکی طرف سے
سونپی گئی ذمہ داری و اوقات کار کا خیا ل
رکھے۔
یہاں تک ٹھیک ہے۔
اب ایک تجزیہ کیجئے ہمارے آج کے مزدور کا،
یورپ میں مزدور کی حالت سب سے بہتر ہے۔
ایک ہزار عمومی تنخواہ سوپچاس کم یا
زیادہ، پاکستانی کرنسی میں ایک کو ایک سو
پندرہ سے ضرب دے لیں۔ ایک یورو برابر 115 روپئے۔
اس ایک ہزار میں سے
450
گھر کا کرایہ
100 مختلف یوٹیلیٹی بلز
200 کھانے کا خرچہ
50
کپڑے جوتے اور دیگر لوازمات
آپ ہی بتاؤ۔ گاڑی اسکو چاہئے کہ کام پر
وقت سے پہنچ سکے۔
گھر اسکےلئے صرف سونے کی ایک جگہ ہے۔
بجلی گیس پانی چاہئے۔
کھانا واجبی سا کھانا ہی ہے۔
آج بھی مزدور مالک کے سامنے اونچی بات نہیں کرسکتا، اسکو دیکھ کر سلام کرتا ہے اور نظر جھکا کر بات کرتا ہے۔
اسکے سامنے اپنی رائے نہیں رکھ سکتا۔
مجھے یاد ہے ہم اپنے مرغی خانے میں ملازموں کی تنخواہ "فیڈ کے خالی توڑے" بیچ کے دیتے تھے۔ یا پھر مرغیوں کی بیٹوں والا برادہ بیچ کر۔
کیا یہ سب رومن کے زمانے کے مزدوروں والے
حالات نہیں؟؟؟؟ آپ ہی بتاؤ؟؟
غلامی کا ایک آلہ جدید دور ے ایجاد کیا ھے اور وہ ھے موبائل فون - یہ آپ کو چوبیس گھنٹے کا غلام بنا کر رکھتا ھے
جواب دیںحذف کریں