ڈاکٹر راجہ افتخار خان کا اٹلی سےاردو بلاگ

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

جمعہ, مارچ 04, 2011

جنگی جرائم اور عالمی ضمیر

تیونس اور مصر کے بعد مشرق وسطٰی اور شمالی افریقہ کے اکثر ممالک اندرونی شورش کا شکار ہیں، جن میں سے لیبیا اور بحرین کے اندر تو باقاعدہ خانہ جنگی کی حالت ہے۔ میں ایک عام آدمی کی نظر سے ٹی وی دیکھتے ہوئے یہ سوچتا ہوں کہ کہیں ایسا تو نہیں ہے کہ یہ سب کچھ کسی بین الاقوامی شازش کا نتیجہ ہوِ جیسا کہ گزشتہ اتنخابات کے بعد ایران میں ہونے والے مظاہرے جن پر پوری مغربی دنیا ٹینشن لے گئی تھی اور پھر تہران میں برطانوی ایمبیسی کے درجن بھر اہلکاروں کی گرفتاری کی خبر آئی اور سب کچھ جہاں پر تھا اور جیسے تھا ایسے ہی ختم ہوگیا۔ جیسے ریمنڈ صاحب کی گرفتاری کے بعد سے پاکستان بھر میں خود کشی کے واقعات میں حیران کن کمی آگئی۔ امریکہ بہادر اور سلامتی کونسل صاحب کو کشمیر، فلسطین، لبنان عراق، افغانستان میں ہونے والے جنگی جرائم تو نظر انداز نہیں آرہے مگر قزافی کے خلاف جنگی جرائم کی تحقیقات ہونے کی باتیں بہت زور و شور سے ہورہی ہیں، یورپین یونین لے پالک کی طرح اس میں پوری طرح ہاں میں ہاں ملا رہی ہے، میں قذافی کے حق میں نہیں ہوں اور اس بات سے متفق ہوں کہ لیبیا میں انسانی حقوق کی پامالی بند ہونی چاہیے اور وہ بھی فی الفور، مگر اسکی قیمت لیبیا کی قومی آزادی نہ ہو۔ ایک عام آدمی سوالاٹھاتا ہے کہ کیا عراق اور افغانستان میں جنگی جرائم نہیں ہوئے؟ انکی تحقیقات کس نے کیں؟ پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں ہونے والے ڈرون حملوں میں بے گناہوں کا مرنا کیا جنگی جرائم میں نہیں آتا؟ کیا اسرائیل کا فلسطین اور لبنان پر بار بار حملے کرنا اور شہری آبادیوں پر بمباری کرنا جنگی جرائم میں نہیں آتا؟ کیا کشمیر ی عوام پر جاری مسلسل تشدد جنگی جرم نہیں ہے؟ امریکہ اسرائیل کے خلاف سلامتی کونسل قرارداد کو ویٹو کرے تو اسے جنگی جرم کیوں نہ کہا جائے؟ جواب ہے کہ چونکہ ان سارے خطوں میں امریکہ بہادر کو بلاواسطہ یا بلواسطہ فائدہ ہے لہذا یہ سارے سوالات اٹھانا گناہ عظیم ہےاس ضمن میں میرے اس مضمون اور اس جیسے دیگر مضامین پر سلامتی کونسل کی جانب سے اگر پابندیاں لگ جائیں تو عین حق بات ہے۔ آج کے عالمی ضمیر کے مطابق سچ اور حق صرف وہی ہے جس سے عالمی چوہدریز کو فائدہ ہے اور اگر کوئی صرف اپنے مفاد کی بات کرے تو لازم ہے کہ وہ اپنا منہ بند رکھے۔

4 تبصرے:

  1. ممکن ہے یہ حالات تیونس اور مصر میں پیدا کرنے میں سازش نہ ہوئی ہو مگر امریکہ اور ایسی طاقتیں ہر قسم کے ایمر جنسی حالات اپنے مفاد کے لئیے استعمال کرتی ہیں۔ جبکہ لیبا کے معاملے کے پیچھے گہری منصوبہ بندی نظر آتی ہے۔ لیبا کے معاملات کو جان بوجھ کر الجھایا جارہا ہے یہ نیو ورلڈ آڈر کی نئی قسط لگتی ہے۔ تیل و گیس کی دولت سے مالا لیبیا اور اسکے بعد بحرین اومان قطر امارات سعودی عرب وغیرہ کی ایک لمبی فہرست نظر اتی ہے۔

    جواب دیںحذف کریں
  2. حالات يہ ہيں کہ نہ کوئی راہنما ہے اور نہ ہی کوئی منشور ہے پھر يہ سب کچھ کس لئے ہو رہا ہے ؟
    آپ کا خيال درست معلوم ہوتا ہے کہ يہ ايک صيہونی يا فلينجسٹ سازش ہے

    از راہِ کرم مندرجہ ذيل آپشن فعال کر ديجئے تاکہ ميں اپنی درست حيثيت ميں تبصرہ کر سکوں

    جواب دیںحذف کریں
  3. مندرجہ ذيل آپشن فعال کر ديجئے
    Name/URL

    جواب دیںحذف کریں
  4. ایک بات جو سمجھ میں آتی ہے۔ کہ وکی لیکس بجائے خود ایک انہونی سی بات لگتی ہے۔ اگر وکی لیکس یوں ہوتا جیسے بیان کیا گیا ہے اور اس میں امریکہ اور کچھ دوسرے ممالک کی مرضہ شامل نہ ہوتی تو یہ کب کا اسانج وغیرہ کو ٹکٹکی پہ چڑھا چکے ہوتے۔ یا گوآناناموبے میں بیڑیاں پہنے نظر آتا ۔ اور کچھ نہیں تو دنیا کے سپر کمپیوٹرز رکھنے والا ملک کب کا وکی لیکس کی ویب سائٹس کا گھونٹ بھر چکا ہوتا۔ اور وکی لیکس کی ڈگڈگی اور اس پہ باوجود امریکی نام نہاد فرضی سی شرمندگی۔ اور وکی لیکس کی نظر کرم کا سارا زور ضرورت سے بڑھ کر ان رازوں کا پردہ آشکارا کرنا جس میں امریکی سفارتکار اور جاسوسوں نے مسلمان ممالک حکمرانی کرنے والوں کے بارے ناپسندیدہ رائے دی ہو۔ اور اسطرح کی بہت سی باتیں۔ پھر تیونس اور مصر کی تقریبا پرامن تبدیلی حکومت ۔ ان دو ممالک میں عوامی تحریکوں کا کسی خاص بڑے رہنماؤں اور واضح ایجنڈے کے پر امن طرقے سے محض چہروں کا بدل جانا۔ اور سارا خون خرابے کا سارا نزلہ ان ممالک میں گرنا جہاں گیس اور تیل کی فروانی ہے۔ اقوام متحدہ کی فر فر دھڑا دھڑ قراردادیں پاس کرنا امریکہ کے جنگی بحری جہازون اور اتحادیوں کا اپنے بیڑوں کو تیار رہنے کا حکم دینا۔

    ہوشیار باشد۔ یہ عراق و افغانستان والا ماحول تیار ہورہا ہے۔ یہ نیو ورلڈ آڈر کی نئی قسط ہے۔ اور اس دفعہ امت مسلمان کے تیل اور گیس کو قبضہ کرنے کی تیاری ہے۔

    جواب دیںحذف کریں

اگر آپ اس موضوع پر کوئی رائے رکھتے ہیں، حق میں یا محالفت میں تو ضرور لکھیں۔

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں