آج کل مختلف اخبارات میں خبریں کم ہیں اور صاحبان اخبار جو عرف عام میں صحافی کہلواتے ہیں نے مختلف دکانوں اور کاروباریوں کے دورے کرنا شروع کردیے ہیں، مثلاُ آج کل خبر یوں ملتی ہے، کہ فلاں اخبار کے شیخ صاحب نے فلاں شیخ صاحب کی دکان کا دورہ کیا، یہ نہیں لکھا کی کیا خریدا اور کیا گاڑی کی مرمت کروائی تو لکھ دیا کہ ورکشاپ کا دورہ کیا۔ کسی ٹریول ایجنسی پر پاکستان کےلئے ٹکٹ کی معلومات لینے گئے تو ٹریول ایجنسی کا دورہ ہوگیا ، گوشت لینے کی حاجت ہوئی تو قصاب کی دکان کا دورہ ہوگیا، بلکہ تو بعض خبروں میں تو یہ بھی لکھا مل سکتا ہے جیسے کہ بریشیا کے فلاں اخبار کی ٹیم نے فلاں نائی کی دکان کا دورہ کیا، البتہ یہ ہوسکتا ہے کہ نہ لکھیں وہاں پر انکی حجامت ہوئی کہ نہیں۔ ہوسکتا ہے کہ آج کل ہمارے یہاں بھی کوئی صحافی صاحب دورہ پر نازل ہوجائیں۔ بقول شخصے وہ آئیں آفس میں ہمارے ہم انکی راہ تاکتے ہیں
دروغ بر گردن دریائے راوی
Post Top Ad
Your Ad Spot
منگل, فروری 23, 2010
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
رابطہ فارم
Post Top Ad
Your Ad Spot
میرے بارے میں
خود اپنی تلاش اور اس دنیا کو سمجھنے کی کوشش میں مصروف طالب علم۔ اس سفر میں جو کچھ سمجھ پایا ہوں، اس میں سے کچھ تصاویر الفاظ کے ذریعے کھینچی ہیں جو بلاگ پر لگی ہیں۔
ڈاکٹر راجہ افتخار خان
ان دوروں سے هی متاثر هو کر مین نے لکھا تھا
جواب دیںحذف کریںhttp://khawarking.blogspot.com/2009/03/blog-post_24.html
وہاں اٹلی میں بھی یہی حال هو گا
یهاں میڈیا والے تو نهیں لیکن سیاسیت والوں کو دورے پڑرهے هیں