میں نے فیس بک میں ایک بحث ایک پوسٹ پڑھی جو اس بات پر تھی کہ جہلم کو نیا ڈویژن بننا چاہئے یا چکوال کو؟ چونکہ گروپ کا نام ہی ہمارا چکوال ہے تو لازم ہے کہ اس میں شریک لوگ بھی چکوال سے متعلقہ ہونے چاہئیں میں بھی اس لئے اسکا ممبر ہوں میں جہلم اور چکوال کو ایک ہی سمجھتا ہوں، مگر اس بحث کو بغور پڑھا اور مجھے بہت حیرت ہوئی کہ لوگ ایک چھوٹے سے معاملہ میں کس طرح لسانی، تہزیبی اور تمدنی امور کو استعمال کرتے ہیں، جہلم اور چکوال میں تمدنی طور پر نہ پہلے کوئی فرق تھا اور نہ اب ہے۔ صرف جہلم جی ٹی روڈ پر ہونے اور چکوال کے نہ ہونے کی وجہ سے ایک کی معاشی حالت بہتر اور دوسرے شہر کی کم بہتر تھی، اب چکوال موٹر وے پر ہے تو دیکھئے گا کہ مذید چند برسوں میں وہاں بھی بہتری آئے گی، بات رہی ڈویژن کی تو وہ جہلم ہی ہونا چاہئے کہ ہر طور علاقہ کا سماجی مرکز ہے اور بات رہی دور دراز علاقوں کی تو عوام کو ڈویژن کے ساتھ کیا لینا یہ تو صرف ایک انتظامی معاملہ ہے۔ کتنے لوگ ہیں جو چکوال سے سال میں ڈویزن کے کاموں کےلئے پنڈی جاتے ہیں؟ شائد کوئی نہیں، ہاں انتظامیہ کےلوگ ضرور ہیں جن میں سے کسی کو نزدیک ہوگا تو کسی کو دور
۔
اوپر دوست تہذیبی اور لسانی تفرقہ کی بات کررہے تھے؟ ان سے میرا سوال ہے کو جہلم اور چکوال میں کونسی لسانی اور تہذیبی دوریاں ہیں؟ کیا چکوال کی تہذیب رومن اور جہلم کی یونانی ہے؟ یا ایک کا تعلق آرین سے اور دوسرے کا تعلق مصریوں سے ہے؟ کیا جہلم میں فارسی اور چکوال میں سنسکرت بولی جاتی ہے؟
بھائیوں کچھ خوف کھاؤ اور غیر اہم معاملات میں تفرقہ بازی کو ہوا دینے سے گریز کرو
Post Top Ad
Your Ad Spot
جمعرات, فروری 18, 2010
Home
Unlabelled
لسانی تضاد کو ہوا کیوں؟
لسانی تضاد کو ہوا کیوں؟
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
رابطہ فارم
Post Top Ad
Your Ad Spot
میرے بارے میں
خود اپنی تلاش اور اس دنیا کو سمجھنے کی کوشش میں مصروف طالب علم۔ اس سفر میں جو کچھ سمجھ پایا ہوں، اس میں سے کچھ تصاویر الفاظ کے ذریعے کھینچی ہیں جو بلاگ پر لگی ہیں۔
ڈاکٹر راجہ افتخار خان
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
اگر آپ اس موضوع پر کوئی رائے رکھتے ہیں، حق میں یا محالفت میں تو ضرور لکھیں۔