ڈاکٹر راجہ افتخار خان کا اٹلی سےاردو بلاگ

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

جمعرات, دسمبر 17, 2009

ہمارا گاؤں

جہلم شہر سے تیرہ کلومیٹر شمال کو ہمارا گاؤں گٹیالی دریائے جہلم کے کنارے واقع ہے حد یہ کہ نوجوانی کے زمانہ میں صبح شام دریا کے پانی میں ڈبکی لگائے بغیر نہ دن شروع ہوتا اور نہ ہی ختم، ہمارے گردونواح کا حصہ بمعہ بیلہ جو تقریباُ بیس برس پہلے تک جب ہمارے دادا جی زندہ تھے کاشت بھی ہوتا تھا مونگ پھلی، تربوز اور تمباکو کی پیداوار کے گردو نواح میں مشہور، بعد میں تعلیم نے کاشکاری کو زوال پزیر کیا اور سب نے ہاتھ کے بجائے دماغ سے کمائی کرنے کی کوششیں شروع کردیں، آج آپ کو سارے فوج کی سروس میں، ڈاکٹرز، وکلاء، انجنئیر اور بیرون ملک ڈش واشر وغیر ملیں گے، بیلہ کے علاقہ میں کاشتکاری ختم ہوچکی البتہ آزاد کےعلاقہ میں اکا دکا کاشتکاروں اور مویشی پالنے والوں کے ڈیرے مل جائیں گے۔ جہاں ہماری حد ختم ہوتی ہے وہاں سے آزاد کشمیر کی سرحد شروع ہوجاتی ہے۔ محکمہ مال کے نقشہ دیہہ جسے عرف عام میں لٹھہ کہا جاتا ہے کہ سوت کے ایک کپڑا پر کسی ماہر پٹواری نے ہاتھ بنایا تھا اور اتنا پیچدہ ہے کہ ہر مقدمہ میں اسکی تشریح اتنی مختلف ہوتی ہے کہ مقدمہ ختم تک نہیں ہوپایا۔ اس کے مطابق جو آخری بار انیصد چالیس میں مرتب ہوا۔ آزاد کشمیر اور ہمارے دیہہ کی سرحد تقریباُ 3 کلومیٹر ایک ساتھ میں چلتی ہے، اس علاقہ میں مچھلی اور سؤروں کا شکار بکثرت ہوتا ہے اور سردیوں میں مرغابی اور تلیر بھی پھڑکائے جا سکتے ہیں نشانہ اچھا ہونا شرط ہے، اور غیر قانونی طور پر کتوں اور مرغوں کی لڑائیاں بھی بیلہ میں ہوتی ہیں۔ آپ اسے جہلم کا علاقہ غیر ہی سمجھیں کہ اکثر اوقات مفروروں وغیرہ کی موجودگی کی بھی افواہیں اٹھتی رہتی ہیں اور پولیس کی طرف سے چھاپوں کی بھی اطلاع ملتی ہے اور پھر تماشایوں کی بھاگھم بھاگ کی بھی جسے لیاقت بھائی پھڑلو پھڑلو کا نام دیتے ہیں

2 تبصرے:

  1. کیا یاد کرا دیا آپ نے ۔ بہت زبردست علاقہ ہے جہاں جہلم اور آزاد جموں کشمیر کی سرحد ملتی ہے بالخصوص بیلہ ۔ بیلہ اُجڑ گیا اس کا بہت افسوس ہوا ۔ میں نوجوانی اور جوانی کے زمانہ میں اسی علاقہ سے گذر کر میر پور ۔ ڈوڈیال اور رتہ جایا کرتا تھا وہ علاقے تو اب منگلا جھیل کے پانی کے نیچے ہیں

    جواب دیںحذف کریں
  2. ہائے جہلم۔۔۔
    صبح صبح ٹرین جہلم کے سٹیشن پر رکی ہوتی تھی۔ بچپن میں کئی بار ٹرین اور بس پر جہلم سے گزرا۔۔ ایک بار سکول کی وردی وہیں سے لی تھی۔ وہ بازار اب تک یاد ہے، میں اس وقت سات سال کا تھا۔

    اڑھائی سال سے زائد عرصہ منگلا میں گزارا

    جواب دیںحذف کریں

اگر آپ اس موضوع پر کوئی رائے رکھتے ہیں، حق میں یا محالفت میں تو ضرور لکھیں۔

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں