من ترا ملا بگویم و تو میرا حاجی بگو کا محاورا اس وقت کا ہے جب ہم لوگ کالج میں تالاب علم ہوتے تھے، خیر سے وہ تو اب بھی ہیں، ہمارے دو پروفیسر صاحبان ایک دوسرے کی تعریف میں موقع ہاتھ سے جانے نہ دیتے اور اس موقع پر سر منظور کی طرف سے یہ محاورا بزبان فارسی شائع ہوتا۔ ترجمہ کچھ یوں ہوا کہ میں تجھے ملا کہا کروں اور تو مجھے حاجی کہا کر۔
اس محاورہ کا عملی استعمال غیرملکیوں کے نمایندہ دو آن لایین اخبارات بزعم خود، گجرات لنک اور دی جزبہ ڈاٹ کام پر دیکھا،
بریشیا میں پاکستانی صحافیوں ، لکھاریوں کی تنظم بندہ کی تحریک پر بنی اور کہلایِی ہے بریشیا اردو پریس کلب۔ یہی دو ہفتوں کی بات ہے۔ کل ملا کہ چھ صحافی ہونگے اور چھ کے چھ ہی عہدیداران چن لیے گیے ہیں یعنی جو کوءی بھی ہے وہ صاحب کرسی ہی ہے۔ بقول شخصے سب ناخدا ہوءے۔ گجرات لنک میں اٹلی سے شایع ہونے والی کل خبروں دس میں سے پانچ مبارک
باد، ایک تعزیت اور ایک کسی سیاسی کارکن کو کسی بچے کا سر مونڈتے ہوءے دکھایا گیا ہے۔ دوسرے میں پانچ خبریں صرف مبارک باد کی۔
خبریں لگانےکی حد تک
جواب دیںحذف کریںجی کچھ یہي حال جاپان کا هے
لیکن ایک دوسرے کی تعریف تو کیا براداشت بھی مشکل هے
ایک تو میں نے بیلٹن بورڈ بنایا هے جس کی کسی کو تعریف ه معلوم نهیں هے اس لیے میں اس سائیٹ پر مترجم خبریں لگاتا هوں
لیکن دوسری سائیٹیں تو ایسی هیں که تصاویر لگوانے کے شوقین حضرات سے اشتہار لیے جارهے هیں اور ان کی تصاویر هیں
http://gmkhawar.net
آپ جی وہاں اٹلی میں میری بھی مشہوری کریں پریس کلب کی سطح پر که اٹلی میں میرے گاؤں کے لوگ بھی هوتے هیں تھوڑا ٹہگا بن ائے گا جی ان میں اپ کے پریس کلب کی مہربانی سے
Awesomely described the real issue in our favourite urdu language. kia baat hai aap ki . Wonderful
جواب دیںحذف کریں