آج کے اخبار کے مطابق شہر کے تمام عوامی مقامات پارکوں ، سڑکوں، سڑکوں پر بنچوں اور دیواروں پر بیٹھ کر شراب نوشی کی سختی سے ممانت ہوگی، ایک سو تیس یورو سکہ رائج الوقت جرمانہ ہوگا۔
میں عمر سے بات کررہا تھا۔ کہ میاں عمر یہ لوگ تو مسلمان ہوتے جارہے ہیں، شراب نوشی ممنوع، عورت اگر ننگی بھی گھوم رہی ہوتو کسی کی جرات نہیں کہ ہاتھ لگا جائے۔ 18 برس تک تعلیم فرض، ٹیکس کاٹتے بھی ہیں اور رفاع عامہ کے کام بھی ہورہے ہیں، غیر سودی بنکنگ پر تیزی سے کام ہورہا ہے اور بہت سے بنکوں نے آفرز بھی دینی شروع کردی ہیں جو نفع نقصان کے اشتراک پر مبنی ہیں، ادارے ہیں جو فلاحی کاموں میں سر توڑ مشغول ہیں، غریب، یتیم، بیوہ، لاوارث بچے و بڈھاس کےلئے الگ سے رہائیش اور کھانے پینے کے ادارے ہیں جن کی سرپرستی حکومت کرتی ہے یا ترغیب دیتی، یاد رہے کہ پنشن اور کفالت کا نظام حضرت عمر فاروق رضی اللہ کا مروج ہے جس کو ہمارے ممالک میں ترک کردیا گیا ہے۔ جھوٹ اور غیبت نہ ہونے کے برابر ہے، قتل سال کے سال ہوتا ہے اور وہ سال بھر ٹی وی پر رہتا ہے۔ پھر معلوم ہوتا کہ اتفاق تھا یا قاتل ذہنی مریض، چوری کی وارداتیں ہردوسرے برس ہوتی ہیں۔ یہ تو تھے اجتمائی فرائض جن سے افراد و اقوام پر اثر پڑتا ہے۔
رہ گئی بات انفرادی معاملات کی کہ نماز پڑھنا، روزہ رکھنا حج کرنا ہر بندے کا اپنا فعل ہے جس میں دوسرون کو علاقہ نہ ہے۔ہمارے معاملات الٹ ہیں، نماز، روزہ حج زور شور سے اور تعلیم، شراب، عورتوں کا تحفظ، سود، جھوٹ، غیبت، ٹیکسیوں کی عدم ادائیگی، اداروں کا عدم وجود، بے ایمانی تمام اجتمائی برائیاں، چوریاں، قتل۔ آخر ہم کونسے مذہب کی پیروی کررہے ہیں، مولوی صاحب اس بارے کچھ بتلا کے نہیں دے رہے۔ اسلام نے چودہ سو سال پہلے پڑھنے لکھنے کاانقلاب دیا۔ عورت جو دفن کی جاتی تھی وراثت کی حقدار قرار پائی۔ جب دنیا تعیلم کے نام سے بھی واقف نہ تھی۔
ہم نے کیا کیا اسلام جیسے انقلاب کو چودہ سو سال پہلے کے کھونٹے سے باندھ دیا۔ آج انگریز چاند پر چہل قدمی کررہا ہے اور ہم دعاکرتے ہیں کہ یااللہ خیرسے چڑھے، وہ ادھر مکان بنانے کو ہے اور ہم اسکے نمودار ہونے اور نہ ہونے پر جھگڑرہے ہیں۔ چند ہفتے پہلے اسی موضوع پر مولوی صاحب دعوہ دار تھے کہ قرآن مجید میں ہمیں چودہ سو برس پہلے ہی چاند ستاروں کے مسخر کرنے کے بارے میں بتایا تھا۔ میں نے کہا میاں مسخری نہ کرو اگر تمھیں معلوم تھا تو انکو تسخیر کیا کیوں نہیں؟ آپ بتائیں؟
اس کا مطلب ہوا اٹلی میں اب اسلام آرہا ہے۔ کینیڈا امریکھ میں تو سرعام شراب پینے پر بہت پرانی پابندی ہے۔
جواب دیںحذف کریںآه آپ نے تو میرے منه کی بات چھین لی،
جواب دیںحذف کریںبهت عرصے سے اسی موضوع پر لکھنا چاهتا تھا لیکن آپ نے آسانی کر دی۔ اب بھی شاید لکھوں لیکن نه بھی لکھوں تو ملامت نهیں هو گی :)
مسئلہ یہ ہے کہ عرصہ سے کوئی اسلامی مملکت دنیا میں نہیں ہے ۔ جو کلمہ زبان سے کہہ لیتا ہے وہ اپنے آپ کو مسلمان سمجھتا ہے ۔
جواب دیںحذف کریں