میرے خدا میری دعا ہے
میری زمین پر اب کوئی زلزلہ نہ آئے
مگر مجھ کو یہ سوچنا ہے
یہ زلزلہ آخر آیا کیوں ہے
زمین میری کیوں لرز اٹھی ہے
کیا مکین کے سجدوں میں کچھ کمی تھی
جو مکان سجدے میں گر پڑے ہیں؟
کیا مال دینا ہوا تھا مشکل
جو زمین نے خون کی زکوۃ مانگی؟
شکار اس زلزلے کاکسی کا سامان،
جسم کسی کا، کسی کی جاں ہے
جو زد میں آئے، جو بچ رہے،
سب کا امتحاں ہے
سو دیکھنا ہے!
زمین تو لرزی، کیا دل بھی لرزے؟
دلوں میں قائم قلعے ہوس کے، محل
حرص کےہیں اب بھی دائم،
یا منہدم ہو گئے ہیں؟
تفرقے اور تعصبوں کی اور نفرتوں کی
سنگ و خشت سے بنی دیواریں
ابھی کھڑی ہیں یا گر گئی ہیں؟
اس سے پہلے انہیں گرانے زلزلہ کوئی اور آئے
خود پرستی کے سن مینار اپنے ہاتھوں سے مسمار کر دے
میری زمین پر آنے والا یہ زلزلہ بےکار نہ جائے
تو اس زمین پر اور کوئی زلزلہ نہ آئے۔
بصد شکریہ: بی بی سی اردو ڈاٹ کام
Post Top Ad
جمعہ, نومبر 25, 2005
Share This

About dr Raja Iftikhar Khan
خود اپنی تلاش اور اس دنیا کو سمجھنے کی کوشش میں مصروف طالب علم۔ اس سفر میں جو کچھ سمجھ پایا ہوں، اس میں سے کچھ تصاویر الفاظ کے ذریعے کھینچی ہیں جو بلاگ پر لگی ہیں۔
ڈاکٹر راجہ افتخار خان
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
محترم ڈاکٹر صاحب
جواب دیںحذف کریںبہت خوب۔ بہتریں خیال ھے۔