بندہ جب عازم پردیس ہوتا ہے تو ایک پسماندگی کی حالت ہوتی ہے کی کیساہے کیا ہے۔ جدھر جارہے ہیں، کدھر جارہے ہیں اور کیوں جارہے ہیں؟
اور اگر اس موقع پر کوئی موجود ہو جو آپکو خوش آمدید کہے بلکہ ایسے لوگ بھی ہوں جنکو آپ جانتے بھی نہ ہوں مگر وہ بھی جپھیاں ڈال رہے ہوں تو پھر زندگی کا بوجھ کچھ کم تو ہو ہی جاتا ہے۔
ملک یونان میں اپنے پاکستانیوں کا ایک خاص انداز ہے ویلکم کرنے کا، بس جو بندہ بھی نیا آیا ہے پاکستان سے تو اسکے دوست احباب، جاننے والے نہیں تو صرف واقف بھی مٹھائی لے کے ملاقات کے لئے حاضر ہوتے کی جی مبارکاں ہو آپ پہنچ گئے ہیں اور اب روزگار کا سلسلہ شروع ہوتا ہی ہے گھبرانے کی ضرورت کوئی نہیں اور پھر جاتے ہوئے پانچ سو، ہزار درخمہ بھی جیب میں ڈالتے کہ آپ کے جیب خرچ کےلئے۔ میں حیران رہ گیا کہ اور تو اور ہمارے دوست مولوی انور صاحب کی یونانی ہمسائی بھی مجھے مٹھائی کا ڈبہ لے کر ملنے آئی کہ انور کا دوست اتنے دور سے آیا ہے۔
چند سال پیشتر برمنگھم ایک سیمنار میں جانا ہوا تو میری دوست سنیورا لوچیانہ کہنے لگیں کہ ڈاکٹر تم جا تو رہے ہو مرے بیٹے کو بھی ساتھ لے جاؤ کہ ہم دونوں میاں بیوی کے پاس ٹائم نہیں ہوتا۔ میں نے انکے سترہ سالہ بیٹے “یوری“ کو ساتھ لے لیا۔ برمنگھم سے فارغ ہوئے تو باوجود نوید لوگوں کی منت سماجت کے ہم نے ٹرین پکڑی اور مانچسٹر چلے گئے وہاں پر میرے کزن جعفر منتظر تھے اور کار میں ہمیں اپنے گھر لے گئے رات وہاں رہے تو ان کے ارد گرد کے سارے لوگ اور رشتہ دار ملنے آئے اور خوش آمدید کے طور پر مجھے بھی اور یوری کو بھی دس دس بیس بیس پونڈ دیتے رہے ۔ باوجود نہ نہ کہ ہمارے پاس اگلے دن کافی رقم اکٹھی ہوگئی، دوسرے دن عازمِ لنڈن ہوئے۔ واپسی پر “ یوری“ کی ماں اور باپ ہمیں ائیرپورٹ پر لینے پہنچے ہوئے تھے۔ اور یوری اپنی ماں سے کہ رہا تھا کہ میں پاکستان میں پیدا کیوں نہیں ہوا، مجھے صرف ایک پاکستانی کا دوست ہونے پر ڈیڑھ سو پونڈ ملا ہے اگر پاکستانی ہوتا تو کتنے ملتے؟
Post Top Ad
Your Ad Spot
بدھ, نومبر 09, 2005
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
رابطہ فارم
Post Top Ad
Your Ad Spot
میرے بارے میں
خود اپنی تلاش اور اس دنیا کو سمجھنے کی کوشش میں مصروف طالب علم۔ اس سفر میں جو کچھ سمجھ پایا ہوں، اس میں سے کچھ تصاویر الفاظ کے ذریعے کھینچی ہیں جو بلاگ پر لگی ہیں۔
ڈاکٹر راجہ افتخار خان
اسی لئے تو کہتے ہیں کہ ‘ دل دل پاکستان جاں جاں پاکستان‘
جواب دیںحذف کریںپاکستانی سب تو برے نہیں ہیں پر اس میں آپ کے اصل میزبانوں کا وہاں کے لوگوں کے ساتھ اچھا سلوک بھی شامل ہے
جواب دیںحذف کریںیہ مجھے اس سے ملتی جلتی رسم معلوم ہوتی ہے وہ جس میں کسی کے گھر جائے تا اس کے بچوں کو پیار میں پیسے دیتے ہیں یا کوئی گھر آئے تو۔۔۔۔۔
جواب دیںحذف کریںgood .! nice writting ..
جواب دیںحذف کریں(buchee).