ڈاکٹر راجہ افتخار خان کا اٹلی سےاردو بلاگ

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

اتوار, مارچ 20, 2005

تیمارداری کے آداب

بیمار ہونا یوں تو کسی کو بھی موافق نہیں آتا مگر کیا ہے کہ اس سے کچھ احباب کی قلعی واقعی کھل جاتی ہے، ایسی ہی کچھ ہمارے ساتھ بھی ہوا، ایک دو کام کرنے تھے اور چھٹیاں ختم ہونے کے باعث ڈاکٹر سے بیماری کا لیٹر لینا پڑا، احباب کی کثرت چونکہ ہمارے بارے میں بخوبی جانکاری رکھتی ہے لہذا تیمارداری کی کوئی خاص نوبت نہیں آئی، مگر اگلے ہی جمعہ کی شام چند چھینکوں کے ساتھ جو آغاز ہوا زکام کا تو 39 درجہ بخار کے ساتھ گلے میں خراش اور ہم صاحبِ فراش، صاحبو دو دن تو دوست مذاق ہی سمجھتے رہے اور ادھر نوبت ’’ کوئی تیماردار نہ ہو’’ رات کو اٹھ اٹھ کر خود ہی ٹھنڈا پانی پیتے رہے اور گلہ کو بند کرتے رہے، صبح فون پر خیریت بتانے سے قاصر تھے، پھر جب دوستوں کو یقین آنا شروع ہوا تو ہم روبصحت ہوچکے تھے، بس تیمارداری کا حملہ شروع ہوگیا، گھر پر گھنٹیاں بج رہی ہیں، فون پر تیمارداری، موبائیل پر ٹیکسٹ، ای میل کے ذریعے بھی کیا ہوا، کیسے ہوا اور کیوں ہوا، ہر بندہ کے لیے رٹی رٹائی ڈسک چلانی پڑتی ورنہ ’’ ہمیں لفٹ نہ کروائی’’ کا الزام لگتا۔ ایک محترمہ نے انگلینڈ سے فون پر خیریت دریافت کی اور دوسرے دن اعلان کردیا کہ ہمیں بعذریہ فون چھوت کے جراثیم لگ چکے ہیں، گھر اماں کو فون کیا اور انکو بیماری کا احوال گوش گزار کیا تو کہنے لگیں ’’ آہو جی اب تو تمہیں گوری والی پولی پولی بیماریاں لگیں گی بھلا آج تک کو زکام، اور نزلہ سے بھی مرتا سنا ہے، گھر میں کیوں پڑے ہو کام کاج کیا کرو’’ بخار اور دیگر جملہ امراض کا ہم نے قصداُ ان سے ذکر نہیں کیا تھا کہ خوامخواہ پریشان ہونگی

1 تبصرہ:

  1. salamm... app to sahatyabi ky bad
    ghiab hi hogya hain ? kidher ko chaly gyan hain ?





    buchee ...

    جواب دیںحذف کریں

اگر آپ اس موضوع پر کوئی رائے رکھتے ہیں، حق میں یا محالفت میں تو ضرور لکھیں۔

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں