بیمار ہونا یوں تو کسی کو بھی موافق نہیں آتا مگر کیا ہے کہ اس سے کچھ احباب کی قلعی واقعی کھل جاتی ہے، ایسی ہی کچھ ہمارے ساتھ بھی ہوا، ایک دو کام کرنے تھے اور چھٹیاں ختم ہونے کے باعث ڈاکٹر سے بیماری کا لیٹر لینا پڑا، احباب کی کثرت چونکہ ہمارے بارے میں بخوبی جانکاری رکھتی ہے لہذا تیمارداری کی کوئی خاص نوبت نہیں آئی، مگر اگلے ہی جمعہ کی شام چند چھینکوں کے ساتھ جو آغاز ہوا زکام کا تو 39 درجہ بخار کے ساتھ گلے میں خراش اور ہم صاحبِ فراش، صاحبو دو دن تو دوست مذاق ہی سمجھتے رہے اور ادھر نوبت ’’ کوئی تیماردار نہ ہو’’ رات کو اٹھ اٹھ کر خود ہی ٹھنڈا پانی پیتے رہے اور گلہ کو بند کرتے رہے، صبح فون پر خیریت بتانے سے قاصر تھے، پھر جب دوستوں کو یقین آنا شروع ہوا تو ہم روبصحت ہوچکے تھے، بس تیمارداری کا حملہ شروع ہوگیا، گھر پر گھنٹیاں بج رہی ہیں، فون پر تیمارداری، موبائیل پر ٹیکسٹ، ای میل کے ذریعے بھی کیا ہوا، کیسے ہوا اور کیوں ہوا، ہر بندہ کے لیے رٹی رٹائی ڈسک چلانی پڑتی ورنہ ’’ ہمیں لفٹ نہ کروائی’’ کا الزام لگتا۔ ایک محترمہ نے انگلینڈ سے فون پر خیریت دریافت کی اور دوسرے دن اعلان کردیا کہ ہمیں بعذریہ فون چھوت کے جراثیم لگ چکے ہیں،
گھر اماں کو فون کیا اور انکو بیماری کا احوال گوش گزار کیا تو کہنے لگیں ’’ آہو جی اب تو تمہیں گوری والی پولی پولی بیماریاں لگیں گی بھلا آج تک کو زکام، اور نزلہ سے بھی مرتا سنا ہے، گھر میں کیوں پڑے ہو کام کاج کیا کرو’’ بخار اور دیگر جملہ امراض کا ہم نے قصداُ ان سے ذکر نہیں کیا تھا کہ خوامخواہ پریشان ہونگی
Post Top Ad
Your Ad Spot
اتوار, مارچ 20, 2005
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
رابطہ فارم
Post Top Ad
Your Ad Spot
میرے بارے میں
خود اپنی تلاش اور اس دنیا کو سمجھنے کی کوشش میں مصروف طالب علم۔ اس سفر میں جو کچھ سمجھ پایا ہوں، اس میں سے کچھ تصاویر الفاظ کے ذریعے کھینچی ہیں جو بلاگ پر لگی ہیں۔
ڈاکٹر راجہ افتخار خان
salamm... app to sahatyabi ky bad
جواب دیںحذف کریںghiab hi hogya hain ? kidher ko chaly gyan hain ?
buchee ...