گھر میں سب بیٹھے ہوئے تھے ، ادھر ادھر کی گپیں ہانک رہے
تھے ،
اچانک کسی نے کہہ دی کہ ایک فقرے
میں فعل ماضی، فعل حال اور فعل مستقبل کو
استعمال کرنا ہے ،
" تو فیر
کوئی مائی کا لال؟؟ "
پس فورا ہی ہماری خاتون اول الواحد نے ہاتھ کھڑا کردیا کہ
" میں دساں؟؟"
چلو جی آپ بتاؤ،
بسم اللہ، اب کسی اور کی کیا مجال جو،
"چوں" کرجائے۔
اچھا دسو۔
تو بیان ہوتا ہے ایک لمبی سانس لےکر" میں خوبصورت تھی،
خوبصورت ہوں اور خوبصورت رہوں گی"۔
سب کو سانپ سونگھ گیا ، اب کسی کی ہمت نہ تھی کہ اس جلالی فقرے کی تردید کرتا ۔
ایسے میں سب ایک دوسرے کا منہ دیکھ رہے تھے۔ ہکے بکے۔
تو ہماری بیٹی نے ہاتھ
کھڑا کردیا۔ اب میری باری ، اب میری باری۔
تو وہ کچھ یوں گویا ہوئیں " ماما یہ آپ کا وہم تھا، آپ
کا وہم ہے اور آپ کا وہم رہے گا۔
اس پر لگا صاحبو وہ فلک شگاف قہقہہ
اور محترمہ روہانسی ہوکر
اٹھاجوتی لگیں چھوٹی کے پیچھے،
ایسے میں بچے کس کے ہاتھ آتے ہیں۔
ہاہاہاہاہاہاہاہا ۔۔۔۔ بوہت ودیا
جواب دیںحذف کریںبہت مزے کا لکھا ہے
:D
جواب دیںحذف کریںہاہاہاہا
جواب دیںحذف کریںبچے تو پھر بچے ہیں
اور یہ بوڑھے بوڑھیاں
توبہ توبہ
بہت خوب سواد آگیا بادشاہو :)
جواب دیںحذف کریںبھت خوب۔۔۔
جواب دیںحذف کریںD:
جواب دیںحذف کریں