لوجی گزشتہ ہفتے کے لفڑے کے بعد اس بار ہم نے کسی پرانے
بابے کی طرح سفر شروع کرنے سے پہلے گاڑی کے چاروں طرف گھوم کر اورٹائیروں کو
لات مارکر دیکھا کہ کہیں کوئی ہینکی
پھینکی تو نہیں ہے، پھر گیس کا درجہ دیکھا
اور پہلے گیس اسٹیشن سے دوبارہ سے ٹینکی فل کروانے کی نیت کی۔
پانہ کو ہاتھ لگا کر دیکھا کہ ہے بھی یا صرف نظر آرہا
ہے۔ پھر اندر پڑے ٹائیر کو بھی ٹٹولا کہ
گزشتہ ہفتے کی طرح اس بار بھی کہیں ساتھ نہ چھوڑگیا ہو۔
کوئی چھ ماہ بعد انجن آئیل کا درجہ دیکھا کہ ادھر ہی ہے یا
کہیں اور ہی تو نہیں نکل لیا۔ اصل
میں ہماری تیل چیک کرنے کی روٹین بھی یہی
ہے کہ جب کبھی گاڑی مرحلہ وار ٹیوننگ
کروائی تو مکینک سے پوچھ لیا کہ تیل تو پورا ڈالا ہے کہ نہیں، مکینک بھی اپنا
رمضان ہو تو پھر اعتبار نہ کرنے کی وجہ؟ پس جب اعتبار ہے تو پھر خود سے چیک کرنے کی
وجہ، ایویں اگلا ناراض ہوجائے کہ پہاء جی آپ ہمارے ہوتے ہوئے بھی خود تیل چیک کرتے
پھرتے ہو۔
پھر مرحلہ پانی کے چیک کرنے کا تھا مگر موٹر کے گرم ہونے کی
وجہ سے اسے کل صبح پر ملتوی کردیا ہے۔ چلتے ہوئے سفر کی نیت اس بار باقاعدگی سے
گاڑی کو گئیر میں ڈالنے سے پہلے کی ورنہ پہلے تو ادھر گاڑی چلی اور ہماری نیت بعد
میں شروع ہوئی۔
ویسے ہم تھوڑے مکینک بھی ہوگئے ہیں، کہ گاڑی کا بونٹ خود ہی
کھول لیا اور پھر پلگ کی تاروں کو بھی خود ہی دبا کر دیکھا۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ
جواب دیںحذف کریںعمدہ۔۔۔۔۔۔۔۔ اور ان تمام احتیاطوں کے ساتھ ساتھ گاڑی بھی احتیاط سے چلائیں۔
ایک تجربہ جِس میں آپ کی بابا جی سے مُلاقات ہوئی نے اُپ کو ایک کتنا محتاط اور سیانا کر دیا۔
جواب دیںحذف کریںاپنا بھی یہی حال ہے لیکن خدا کا شکر ہے سرراہ کبھی پریشانی سے دوچار نہیں ہونا پڑا۔ اس سے یاد آیا سپیئر ٹائر بھی چیک کروانا ہے
جواب دیںحذف کریں