افغانستان کےبعد عراق حملہ ہوتا ہے اور اسے دوران پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ڈرون حملے تسلسل کے ساتھ جاری رہتے ہیں۔ بش کے بعد اسکا پیش رو اوباہامہ تخت نشین ہوتا ہے مگر پروگرام جاری ہے، تیونس کے ساتھ مصر سے شروع ہونے والی ہنگامہ آرائی تیل پیداکرنے والے سارے ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے۔ صدام کی طرح قزافی کو بھی ڈکٹیٹر قرار دیا جاتا ہے اور ساتھ ہی ادھر بھی عراق کی طرح کیمیائی ہتھیاروں کی موجودگی کے شہبہ کا اعلان کرکے اپنے جنگی جنون کو درست ثابت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ میں اپنے آپ سے بطور تاریخ کے ایک طالبعلم یہ سوال کرتا ہوں کہ کیا ہم پھر سے صلیبی جنگوں میں نہیں گھرے ہوئے؟؟؟ کشمیر میں ہونے والا ستم کبھی امریکہ بہادر اور فرانس و اٹلی کو دکھائی نہیں دیا نہ ہی اسرائیل کا فلسطین پر قبضہ اور لبنان پر حملہ نظر نہ آیا، امریکہ اپنی حفاظت میں افغانستان پر حملہ کرسکتا ہے اور ایران کو دھمکیاں دے سکتا ہے لبیا پر عوام کو فوجی ستم سے بچانے کےلئے جا سکتا ہے اور فلسطین کے حق میں پیش ہونے والی قرارداد کو ویٹو کردیتا ہے۔
عالمی مچھندروں کا یہ دھرا معیار ہمیں بھی تو دیکھنا ہوگا، اس بارے بات توکرنی ہوگی نہیں تو دل میں برا ضرور جاننا ہوگا کہ یہ ایمان کا آخری درجہ ہے
Post Top Ad
Your Ad Spot
پیر, مارچ 21, 2011
Home
Unlabelled
لیبیا پر حملہ، جنگ ابھی جاری ہے
لیبیا پر حملہ، جنگ ابھی جاری ہے
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
رابطہ فارم
Post Top Ad
Your Ad Spot
میرے بارے میں
خود اپنی تلاش اور اس دنیا کو سمجھنے کی کوشش میں مصروف طالب علم۔ اس سفر میں جو کچھ سمجھ پایا ہوں، اس میں سے کچھ تصاویر الفاظ کے ذریعے کھینچی ہیں جو بلاگ پر لگی ہیں۔
ڈاکٹر راجہ افتخار خان
مجھے تو لگ رہا ہے۔۔۔پتلی پنڈلیوں والے کالے حبشی سے آخری کام بھی لے لیا جائے گا۔
جواب دیںحذف کریںيہ سب کچھ اسلئے ہوتا چلا آ رہا ہے کہ مسلمانوں کی اکثريت صرف نام کے مسلمان رہ گئے ہيں اصل ميں مادہ پرست ہيں ۔ اللہ سے نہيں ڈرتے اور امريکا کو اللہ کی بجائے اپنا اَن داتا سمجھتے ہيں
جواب دیںحذف کریں