رمضان المبارک کے لمحات ہمیشہ ہی یادگار سے ہوتے ہیں، دوسروں کا تو معلوم نہیں مگر میں اپنے آپ کو کچھ افضل اور آزاد سا محسوس کرتا ہوں، کھانے پینے سے مکمل طور پر آزاد، نہ چائے کی طلب، نہ کافی کا فکر، نہ پیو نہ پوچھو۔ دوستوں کے گھر جانا ہو تو وہ بھی کچن میں گھسنے کے بجائے گپ شپ کےلئے وقت دیتے ہیں۔
ابھی تک احباب تعزیت کو آرہے ہیں البتہ ان سے پوچھنا پڑتا ہے کہ روزہ ہے کہ نہیں، خیر جن کا روزہ نہ بھی ہوتو وہ بھی ”ہے” کہہ دیتے ہیں۔ یہاں اٹلی میں روزہ کا کافی رواج ہے بلکہ اس برس ہم تو مکہ مکرمہ کے ساتھ ایک دن پہلے ہی روزہ رکھ بیٹھے جبکہ کچھ علاقوں میں اتوار کو رمضان کا آغاز ہوا۔ اس سال سے ہی روزہ کی طوالت اپنا احساس دلاتی ہے۔ کہ صبح ساڑے پانچ بجے سے لیکر شام سات بجے تک افطار اپنا آپ دکھاتی ہے۔ شام کے بعد خیر سے جہاں پڑ رہے پڑے رہے۔ کہیں آنے جانے سے قاصر ہیں اور نہ ہی نیٹ کے لئے فراغت ملتی ہے۔ خیال ہے کہ آئیندہ کچھ برسوں کے بعد روزہ صبح تین بجے سے لیکر شام ساڑے دس بجے تک ہوگا تب افطار کو ہی سحری تصور کیا جائے گا۔ بقول ہمارے شاہ صاحب ” تب تو کوئی ایمان والا ہی روزہ رکھ سکے گا” ۔ ویسے بھی اٹلی کی گرمیاں گرمی کی وجہ سے مشہور ہیں اور اور درجہ حرارت 40 گراڈ تک پہنچ جاتا ہے۔ امسال ریکارڈ حرارت 43 گراڈ تھی۔ کل سکول کی نئے سال کے آغاز پر اسمبلی تھی مگر بوجہ افطار شرکت ممکن نہ تھی کہ انہوں نے شام سات بجے کا وقت مقرر کیا ہوا تھا اور یہ وقت افطار کا ہونے کی وجہ سے میں نے معذرت کرلی۔ البتہ پرسوں یعنی منگل شام سے نئی کلاس لے رہا ہوں مگر طلباء سے ہنوز ملاقات نہیں ہوسکی۔
رمضان کا ایک فائدہ یہ بھی ہوا کہ ہم سحر خیز ہوگئےاور سحری کے لئے جب اٹھےتو دیکھا کہ کچن میں ایک عدد چوہا سیروتفریح میں مصروف تھا۔ اب چونکہ اسے ہمارے ٹائیم ٹیبل میں اس اچانک تبدیلی کا علم تھا جسکی ممکنہ وجہ اسکا ان پڑھ ہونا تھا۔ زاہد صاحب کے بقول ”وہ بھول میں مارکھا گیا” کہ اسکے خیال میں وہ یورپ میں ہے اور یہاں جانوروں پر عدمِ تشدد کا قانون لاگو ہے۔ مگر اسے معلوم نہ تھا کہ ”ہم بھی تو ہیں”۔ پس ہم نے ملکر چوہے کا شکار کیا جس پر دو گھنٹے لگے اور پانچ پلیٹیں، دو کپ، آٹھ گلاس، اور ایک جگ کا نقصان ہوا۔ خیر چوہے کا وزن کوئی ڈیڑھ کلو کے قریب تھا۔ مگر افسوس کہ آس پاس کوئی چائینی نہیں بستا ورنہ اس کے ہاتھ بیچ دیتے ، اسکی ایک وقت کی ہنڈیا چڑھ جاتی اور ہمارے برتنوں کا خرچہ پورا ہوجاتا۔
ہم نے اپنے بلاگ پر روزوں کا سروے ڈالا ہوا ہے اور اب تک 85 فيصد سے زيادہ لوگ روزہ رکھ رہے ہيں، يہ ايک اچھي بات ہے۔
جواب دیںحذف کریںآپ کو اور آپ کے اہلِ خانہ کو عید مبارک ہو۔
جواب دیںحذف کریں