کل ہفتہ تھا مگرمقامی عدالت سے فون آگیا کہ جی حاضر ہوجائیں۔ فارغ وقت میں ترجمانی کا کام ہوتا ہے اس کی وجہ یہ ہے کم لوگ ہی ہیں جو اٹالین اچھی بول لیتے ہیں خاص طور پر ہندوستانی، چونکہ انکی اکثریت پنجاب سے ہے اور وہ بھی دیہات سے۔ اس لئے انکا ہاتھ بٹانے چلا جاتا ہوں۔
کچھ پیسے بھی بن جاتے ہیں اور نئے نئے کیس بھی سامنے آتے رہتے ہیں۔ مگر کل کا کیس کچھ عجیب ہی تھا۔ بلکہ عجیب کیا ایک لطیفہ ہی تھا۔ وہ اس طرح کی چاروں سکھ ایک ساتھ میں کام کرتے ہیں اور ان میں سے ایک کی منگنی ہوئی اور سارے مل کر جشن مناتے رہے، وہی شراب نوشی۔ اور خوب ”ٹُن” ہوکر گاڑی لے کر گھومنے چلے شہر کے مضافات کی طرف چل نکلے، رات کا سماں تھا ان کو سڑک کے کنارے کھڑا برازیل کا ایک ”کُھسرا” (ہیجڑا) نظر آگیا اور جیسا کہ ہمارے ہاں ہوتا ہے یہ لگے اس سے چھیڑخانیاں کرنے۔ کچھ دیر کے بعد وہ کھسرا تپ گیا اور ادھر گھومتی گھامتی پولیس بھی آگئی۔ اب ہیجڑے نے انکو اشارہ دے کر روک لیا اور کہہ دیا کہ مجھے لوٹنے والے تھے۔ میں نے بڑی مشکل سے اپنی عزت و دولت بچائی ہے۔ اور مزید یہ کہ ان کی گاڑی سے ایک ٹوٹی ہوئی نوکدار چھتری برآمد ہوئی جس کو بطور ہتھیار قبضہ میں لے لیا گیا۔ وہ چرن جیت سنگھ یہ بیان دے کر رو پڑا کہ اگر عدالت نے جیل میں بند کردیا تو کام بھی ختم ہوجائے گا اور سُبکی علٰیحدہ ہوگی۔ خیر عدالت نے اس وقت تو انکو چھوڑ دیا کہ جب تک کیس نہیں چلتا شہر سے باہر نہ جاؤ اور ہفتہ میں دو بار پولیس کے دفتر میں حاضری دو۔ اور آئیندہ منگنیاں کر کے اس طرح کے جشن منانے سے پرہیز کرو۔ دوران کاروائی جج صاحبہ، وکلاء، پولیس والے، عدالت کا سارا عملہ اور میں خود ہنستے رہے۔
Post Top Ad
Your Ad Spot
اتوار, مارچ 26, 2006
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
رابطہ فارم
Post Top Ad
Your Ad Spot
میرے بارے میں
خود اپنی تلاش اور اس دنیا کو سمجھنے کی کوشش میں مصروف طالب علم۔ اس سفر میں جو کچھ سمجھ پایا ہوں، اس میں سے کچھ تصاویر الفاظ کے ذریعے کھینچی ہیں جو بلاگ پر لگی ہیں۔
ڈاکٹر راجہ افتخار خان
لو ان بے چاروں کے ساتھ تو اچھا نہیں ہوا!!!!
جواب دیںحذف کریں