پتا نہیں کیوں آجکا اور ’’ گزاگ ڈاٹ کام’’ پر پہلا بلاگ لکھتے ہوئے میرے ذہن میں شاید کبھی کا عنوان آیا۔ ہاں واقع دراصل کچھ یوں ہے کہ آج شام کو چند پاکستانی دوستوں کے ساتھ مل بیٹھنے کا اتفاق ہوا ایک مقامی ’’بار’’ میں، ان میں سے چند احباب ایسے بھی تھے جن سے پہلی ملاقات تھی، اور پھر حسبِ روایت بات پہنچی تیری جوانی تک کے مصداق پاکستان کے بارے میں گفتگو چل نکلی۔ گھومتی گھامتی حالاتِ حاضرہ پر، پھر احباب لگے گیت گانے وطن کی مٹی کے، حب الوطنی کا اظہار ہونے لگا اور بیانات وطن کی ترقی کے بارے میں اور ایک عظیم قوم کے طور پر ابھرنے والی قوم جو اسلام کا قلعہ بھی ہے اور بقول خودے لیڈر بھی، ایک صاحب کہنے لگے کہ ’’ لو جی ہمارا ملک اسلام کا بازوّ شمشیر زن ہےاور قوم مجموعہ مجاہدین، جملہ احباب نے ان ساری لن ترانیوں میں باقاعدہ بلکہ بہت زورو شور سے حصہ لیا۔۔۔۔۔۔۔۔ بات سے بات نکلتی رہی اور موضوع بدلتا رہا۔۔۔۔۔۔ ایک صاحب جو نے بڑے فخر سے بتایا کہ کل ہی اسکا بھائی پاکستان سے آیا ہے اور بتا رہے تھا کہ وہاں پر بہت ترقی ہو رہی ہے، گلیاں نالیان، پل سڑکیں سب نئی بن چکی ہیں اور جو رہ گئی ہیں وہ بھی بہت تیزی سے بنائی جا رہی ہیں اور تو اور ان پر چلنے کو گاڑیاں بھی نئی ’’کرولا ٹو ڈی’’ کی بھرمار ہو چکی ہے، پھر بتانے لگے کہ وہ بھائی سیر کو نہیں آیا بلکہ سب کچھ چھوڑ چھاڑ کے مبلغ بارہ لاکھ روپیہ ایجینٹ کو دے کر ’’ اللہ کی وسیع زمین پر پھیلے ہوئے رزق کی تلاش میں آیا ہے اور اب یار دھیان میں رکھیو اگر کوئی کام ہاتھ آئے تو بتانا بڑی مجبوری ہے کچھ پیسے ادھار پکڑے تھے، پھر بات چل نکلی کے آخر ہمار ے ملک پر کون سی آفت آنے والی ہے کہ لوگ یوں ملک چھوڑ کر بھاگنے کو ہیں گویا ’’سڑے ہوئے گاوں میں سے جوگی’’ ، یا آندھی سے پہلے گھنسلوں کو اڑتے ہوئے کوئے، مجھے یاد آیا کہپچھلے سال اگست میں جب پاکستان تھا تو ہمارے جاننے والی ایک نہایت ہی محترم خاتون بڑی شفقت سے پوچھنے لگیں ’’ پترا کو ویزے بھی لیایا ہیں؟؟’’ نہیں خالہ، اچھا بیٹا ہمارے ’’ طارق’’ کا خیال رکھنا۔ ہمارا جی چاہتا ہے کہ وہ بھی تیری طرح باہر چلا جائے، ’’ مگر کیوں خالہ ابھی اسکی عمر ہی کیا ہے اور پھر ابھی وہ زیرِ تعلیم بھی ہے اسے کم سے کم اپنی تعلیم تو مکمل کرنے دیں، خالا کہنے لگیں’’ بس بیٹا بات تو تیری ٹھیک ہے مگر ادھر کے حالات بھی تو تجھے پتا ہیں، چوریاں ڈاکے ، قتل، اغوا، مقدمہ بازی۔۔۔۔ بس سب دیکھ دیکھ کے ڈر سا لگتا ہے، چلو باہر ہوگا تو نظروں سے تو اوجھل رہے گا، اللہ میرے بچے کو اپنی حفاظت میں رکھیو۔۔۔۔۔۔۔۔
Post Top Ad
Your Ad Spot
جمعرات, مارچ 03, 2005
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
رابطہ فارم
Post Top Ad
Your Ad Spot
میرے بارے میں
خود اپنی تلاش اور اس دنیا کو سمجھنے کی کوشش میں مصروف طالب علم۔ اس سفر میں جو کچھ سمجھ پایا ہوں، اس میں سے کچھ تصاویر الفاظ کے ذریعے کھینچی ہیں جو بلاگ پر لگی ہیں۔
ڈاکٹر راجہ افتخار خان
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
اگر آپ اس موضوع پر کوئی رائے رکھتے ہیں، حق میں یا محالفت میں تو ضرور لکھیں۔