ڈاکٹر راجہ افتخار خان کا اٹلی سےاردو بلاگ

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

جمعرات, جنوری 22, 2015

علی بھائی بسم اللہ

علی بھائی ہمارے سب جاننے والوں کے علی بھائی ہیں،   یہ ہمارے کوئی سگے بھائی نہیں ہیں، مگر جانے کیوں سب انکو علی بھائی ہی کہتے ہیں
ویسے بھی ہم اس شہر میں پاکستانی ہیں بھی کتنے ساٹھ نہیں تو ستر ہونگے،  ہیں جی، وہ بھی ہر کوئی اپنے کام کاج میں مصروف ، جیسے یورپ کی پھڑلو پھڑلو والی زندگی ہوتی ہے۔ صبح کے گئے شام کو آئے،  تو ایسے میں جو واقف ہیں ان سے ملکر بہت ہی خوشی ہوتی ہے، اور علی بھائی جیسا بندہ کیا کہنے۔

علی بھائی کوئٹہ کا ہوں ، بتاتے ہیں، اردو بولتےہیں اور اس میں کافی مہارت رکھتے ہیں، گو انکے لہجے سے میں پشتون سمجھتا رہا، مگر کہنے لگے  ”نہیں نہیں بھائی جان  میں ہزارہ ہوں"۔  یہ اسٹیشن کے سامنے ہی میں اسٹریٹ پر انکا ٹیک اوے   Take away  ہے ، چار پانچ بندے کام کرتے ہیں ، مگر یہ خود  ہروقت ادھر موجود ہوتے ہیں۔
یہ درمیانہ سا جسم، جھک  کر دونوں ہاتھوں سے سلام کرنے والے،  "اسلام 
علیکم  بھائی، کیسے ہیں آپ، سب خیر خریت ہے، الحمدللہ الحمدللہ، بس اللہ کا بہت شکر ہے، آپ کی دعا ہے آپ کی دعا ہے، اچھا تو جناب کام کا ٹیم ہے ، اجازت؟؟ اسلاما لیکم ۔ انشاء اللہ پھر تفصیلی ملاقات ہوگی، کبھی لگائیں چکر، تو جناب خدا حافظ، اسلام علیکم "۔ 

اب ایسے ملنسار و بااخلاق بندہ میں نے اپنی پوری زندگی میں نہیں دیکھا، ہاں کتابوں میں پڑھا ہے، وہ لکھنو کے لوگوں کے رکھ رکھاؤ یاد آجاتے ہیں۔ بس۔  تو جب بھی ملاقات ہوتی ہے بہت محبت چاہت سے ، وللہ بہت خوشی ہوتی ہے۔ انکے چہرہ پر مسکراہٹ بھی ہروقت ہوتی ہے، جھکے ہوئے کندے ظاہر کرتے ہیں  کہ دوسروں کا بہت احترام کرتے ہیں، ایسی شخصیات  جو آپ کو خال خال ہی نظر آتی ہیں۔

 میں کبھی کبھی آتے جاتے انکے پاس ہی اپنے مولوی صاحب کے پاس رک جاتا ہوں ،   مولوی ثاقب ہمارے یاران غار میں سے ہیں، بس پھر دیسی دودھ والی چائے مولوی صاحب خود کہہ کر آتے ہیں  اور علی بھائی دینے آتے ہیں ، اہو ہو ڈاکٹر صاحب آپ بھی آئے ہوئے ہیں، بسم اللہ جناب، مجھے تھوڑا شک ہوا تو میں خود چائے دینے چلا آیا۔ کہ ڈاکٹر صاحب کی بھی زیارت ہوجائے گی۔  تو جناب کیسے ہیں  مزاج شریف؟؟  کبھی چکر لگائیں ناں۔ میں تو آپ کا انتظار ہی کرتا رہتا ہوں۔



اب ایسے میں ان سے ملاقات کرنے انکے ٹیک آوے پر کب تک بندہ نہ جاتا۔  مروتاُ ہر بار وعدہ کرلیتا، مگر اس بار سوچا کہ ملاقات کرتے ہیں، مولوی صاحب کو ساتھ لیا اور ادھر جا پہنچے، تو جناب علی بھائی کا معلوم ہوا کہ اندر نماز پڑھ رہے ہیں،  ہم رک گئے، سلام پھیرا،  انہوں نے، مختصر سی دعا مانگی۔ جائنماز کو تہہ کیا اور ایک کلائی پر ڈال لیا، اور یوں چہک اٹھے۔
آخا، آج ہمارے حضرت صاحب آئے ہوئے ہیں، بسم اللہ بسم اللہ
اور آج تو ڈاکٹر صاحب بھی آئے ہوئے ہیں زہے نصیب بسم اللہ بسم اللہ،
ساتھ میں ہی ہمارے پیچھے کاؤنٹر پر ایک "مروکی "   بھی کھڑا تھا،  اور کاؤنٹر پرلڑکی کو عربی نہیں آتی تھی اور مروکی کو اٹالین شاید نہیں آتی تھی۔ ،  تو ہم سے فورا مصافحہ کرکے، آپ تشریف رکھیں  ، اگر اجازت ہو تو میں اس گاہک کو دیکھ لوں۔

جی ضرور ، ضرور، تو جناب اس مروکی کی طرف متوجہ ہوئے، اسی طرح ، سر پر سفید ٹوپی، بازو پر جانماز،  اس مروکی کی طرف متوجہ ہوئے، " اسلام وعلیکم ورحمتہ اللہ۔
وعلیکم سلام۔
اسکے بعد انکی آپ س میں گفتگو عربی میں ہوئی، اور پھر کاؤنٹر پر لڑکی سے یوں گویا ہوئے،
بسم اللہ، بھائی کو ایک ٹھنڈی بئر دے دو۔ بسم اللہ بسم اللہ،   مروکی نے بئیر لی اور جزاک اللہ کہہ کر پیسے دے کر چل دیا۔ میں اور  مولوی جی ایک دوسرے کی طرف حیرت سے دیکھ رہے تھے۔ 





4 تبصرے:

  1. بس آپ جیسے لوگ ہیں جو اصل بات سمجھتے نہیں اور دوسروں پر تنقید کرے رہتے ہیں۔ وہ والی کہانی نہیں سنی آپ نے کہ ایک لڑکی بسم اللہ پڑھ کر زہر پیتی ہے تو اس پر زہر اثر نہیں کرتا ہو سکتا ہے یہ بھی اس لیے بسم اللہ پڑھ کر دیتے ہوں کہ ام الخبائث کی خباثت نکل جائے۔
    ویسے پہلے تو میں ڈر ہی گیا کہیں میری کٹ تو نہیں لگا دی آپ نے :)

    جواب دیںحذف کریں
  2. پردیس کی زندگی بهی عجب ہوتی ہے انسان کے اندر سے شوخیاں لاپرواہی کی جگہ ذمہ داری آجاتی ہے عبادت ہو جاب ہو یا اپنے پرائیویٹ کام سب ایک روبوٹ کی طرح کرنا پڑهتا ہے ایسے میں کوئی اپنا آجائے تو تپتی دھوپ میں بارش کی آمد لگتا ہے ..

    آپ نے آخری جملہ علی بهائی کے بارے میں جو بتایا تو لمحہ بهر میں نظریہ ہی بدل گیا .ایک حیدرآباد ی محاورہ ہے" سونے کو گهس کے دیکهو لوگوں میں بس کے دیکهو" یاد آگیا......

    جواب دیںحذف کریں
  3. chalain allah o akbar keh kar koi aur kaam nahin kardia ju aaj kal huta hai...shukar karain...

    جواب دیںحذف کریں
  4. پاکستان کے وزیر تعلیم ہوتے فضل صاحب ، میکگل یونیورسٹی سے علم دین کی سند لائے تھے ۔ ان کا فرمامان تھا کہ چونکہ بیئر میں پچانوے فیصد محض پانی ہوتا ھے تو بیئر پچانوے فیصد حلال ھے باقی پانچ فیصد ، مغرب میں بسم اللہ کی برکت سے حلال ہو جاتی ھے ۔

    جواب دیںحذف کریں

اگر آپ اس موضوع پر کوئی رائے رکھتے ہیں، حق میں یا محالفت میں تو ضرور لکھیں۔

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں