بلا مبالغہ صبح جب اپنےآفس میں پہنچا تو مقامی صحافی آنا دیموریٹا آ نمودار ہوئی، ہاتھ میں ایک سرخ لفافہ پکڑے ہوئے، کہ یہ خیبر پاس کے عنوان سے ایک کتاب ہے جسکا میں نے تم سے وعدہ کیا تھا۔
کتاب کے مدرجات کا سرسری جائزہ لینے پر محسوس ہوا کہ خاصی مفصل ہےاور یہ بھی اس میں سکندر اعظم سے لیکر امریکی افغان جنگ تکے کے سارے احوال موجود ہیں جو خیبر پاس سے متعلقہ تھے۔ امریکہ اپریشن سے لیکر پاکستان اپریشن اور وہاں پر موجود فوجی تختیوں کی تصویریں تک۔
مجھے اردو میں اتنی مفصل کتاب کم ہی نظر آئی، المیہ ہمارے معاشرہ کا اور انحطاط یہ ہے کہ علم کم سے کم ہوتا جارہا ہے کوئی ریسرچ نہیں ہو رہی
يہ کتاب لکھی کس نے ہے اور اس کے مندرجات سے بھی کچھ روشناس کرايئے تاکہ حقائق کا ادراک ہو سکے
جواب دیںحذف کریںديگر درخواست ہے کہ مندرجہ ذيل آپشن فعال کر ديجئے تاکہ کہ ميں اپنی اصل شناخت کے ساتھ تبصرہ کر سکوں
Name/URL
السلام علیکم ورحمۃ وبرکاتہ،
جواب دیںحذف کریںراجہ بھائي، بات یہی ہےدراصل ہم لوگوں نےکتاب سےدشمنی کرلی ہےاس لئےتوعلم ہم سےدورچلاگیاہے۔اللہ تعالی ہمیں پھرعلم کی طرف راغپ کردے۔ آمین ثم آمین
والسلام
جاویداقبال
کتاب کے تعارف کا شکریہ
جواب دیںحذف کریںلیکن یہ کتاب لکھی کس نے ہء
اور اپنے فونٹ کا بھی لچھ کریں۔ پڑھنے میں بہت دقت ہوتی ہے