آج کل مختلف اخبارات میں خبریں کم ہیں اور صاحبان اخبار جو عرف عام میں صحافی کہلواتے ہیں نے مختلف دکانوں اور کاروباریوں کے دورے کرنا شروع کردیے ہیں، مثلاُ آج کل خبر یوں ملتی ہے، کہ فلاں اخبار کے شیخ صاحب نے فلاں شیخ صاحب کی دکان کا دورہ کیا، یہ نہیں لکھا کی کیا خریدا اور کیا گاڑی کی مرمت کروائی تو لکھ دیا کہ ورکشاپ کا دورہ کیا۔ کسی ٹریول ایجنسی پر پاکستان کےلئے ٹکٹ کی معلومات لینے گئے تو ٹریول ایجنسی کا دورہ ہوگیا ، گوشت لینے کی حاجت ہوئی تو قصاب کی دکان کا دورہ ہوگیا، بلکہ تو بعض خبروں میں تو یہ بھی لکھا مل سکتا ہے جیسے کہ بریشیا کے فلاں اخبار کی ٹیم نے فلاں نائی کی دکان کا دورہ کیا، البتہ یہ ہوسکتا ہے کہ نہ لکھیں وہاں پر انکی حجامت ہوئی کہ نہیں۔ ہوسکتا ہے کہ آج کل ہمارے یہاں بھی کوئی صحافی صاحب دورہ پر نازل ہوجائیں۔ بقول شخصے وہ آئیں آفس میں ہمارے ہم انکی راہ تاکتے ہیں
دروغ بر گردن دریائے راوی
ان دوروں سے هی متاثر هو کر مین نے لکھا تھا
جواب دیںحذف کریںhttp://khawarking.blogspot.com/2009/03/blog-post_24.html
وہاں اٹلی میں بھی یہی حال هو گا
یهاں میڈیا والے تو نهیں لیکن سیاسیت والوں کو دورے پڑرهے هیں