ڈاکٹر راجہ افتخار خان کا اٹلی سےاردو بلاگ

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

پیر, مئی 04, 2015

علوق علی پاشا Uluc Ali Pascia

علوق علی پاشا Uluc Ali  Pascia,  کامیابی اور شجاعت کا ایک اور نام

اٹلی کے جنوبی علاقہ کلابریہ Calabria  میں غالباُ  1519 میں پیدا ہوا، اسکا مقام پیدائش ساحلی مقام  le castella   تھا، ۔ اسکا تعلق عیسائی مذہب  سے تھا،    سنہ 1538 میں خیر الدین بربروسا کے ہاتھوںLe castella  پر حملہ کے دوران قید ہوااور غلام بنا لیا گیا، کچھ سالوں کے بعد اس نے عیسائی مذہب کو ترک کردیا، اور پھر ایک ترک کو جس نے اسے تھپڑ مارا تھا ، قتل کیا اور سزائے موت سے بچنے کو مسلمان ہوگیا۔  

اس نے ایک کلابریہ کے ہی ایک مسلمان کی بیٹی سے شادی کرلی اور پھر ترک نیوی میں شامل ہوگیا۔  اس نے بہت تیزی سے ترقی کی، پہلے الیکسندریہ کے بحری بیڑہ کا کماندار بنا، پھر تریپولی کا بے (گورنر) بنا اور پھر اس نے اطالوی ساحلوں پر تباہی پھیلا دی تھی، نہ صرف جنوبی اطالیہ  کے ساحلوں پر بلکہ مالٹا، سسلی، کورسیکا، ساردینیا کے جزیروں  علاوہ جینوا اور نیس  ( آج کا فرانس) اس کی تباہ کاریوں سے نہ بچ سکے، اس نے یہاں کے باشندو  ں کو غلام بنالیا تھا، اور ساتھ لے جاتا تھا۔ ان  میں سے بڑے بڑے نامور لوگ شامل تھے جو اسکے ہاتھوں غلام ہوئے۔



 1565 میں مالٹا کے محاصرہ کے دوران یہ کماندار تھا اور مرتے مرتے بچا۔  1571 میں کوسولا Curzola کروشیا  کو فتح کیا اور ترکی کے بحری بیڑے کے سب سے عمدہ ایڈمرل کا خطاب حاصل کیا۔ 

اس  نے 1571 میں جنگ لےپانطو lepanto میں   ترک سلطان معین زادہ علی پاشا    جو مرکز کی کمان کررہا تھا، دائیں ہازو کے بیڑے کی کمان  مراد دراگوت کے ہاتھ تھیں جب کہ بائیں بازو کے بیڑے کی کمان علوق علی پاشا کے ہاتھ میں تھی،  اس بیڑے کا مقابلہ پوری عیسائی دنیا کے متحدہ بیڑے سے تھا، جووینس سارڈینیا،  اور اٹلی کے دیگر ریاستی بیڑوں کے علاوہ فرانس اسپین اور بادشاہ چارلس چہارم  کے بیڑے شامل تھے ، انکی متحدہ کمان  کی کمان  جوانی دی آسٹریا کے ہاتھ میں تھی، اس بحری جنگ میں تعداد کی شدید کمی کے باعث ترک سنبھل نہ سکے   ( اندازہ یہ ہے کہ ترک بیڑے کی تعدا کے برابر صرف وینس کا بیڑا تھا) ترکوں  کو شکست فاش ہوئی،    

علی پاشا کا پرچم عیسائیوں کے ہاتھ لگ گیا جو آج بھی  Pisa  پیسا کے  عجائب گھر میں موجود ہے، دائیں بازو ور مرکز  کے ماتحت  تمام جہاز یا غرق ہوگئے یا قابوکرلئے گئے،  ترک سلطان علی پاشا شہید ہوگیا۔ مگر علوق علی پاشا  نے کمال مہارت کے ساتھ اپنے  ساتھ تیس جہازوں کو اور بہت سے سپاہیوں کو سلامتی سے نکال لیا اور استنبول پہنچادیا۔ 

ترک سلطان سلیم دوئم کی طرف سے اسے خلق علی کا خطاب دیا گیا اور ترک بحری بیڑے کیا کمان عطا کی گئی۔  اسکے بعد اس نے کئی فتوحات حاصل کیں، جن میں مالٹا پر پھر سے قبضہ تھا اسکے علاوہ  1574 میں تیونس  کو دوبارہ سے فتح کرکے سلطنت عثمانیہ کے زیرنگوں کردیا کیونکہ ایک برس قبل اس پر عیسائی بحری بیڑے نے قبضہ جمالیا تھا۔  

علوق علی پاشا 1587 میں استنبول کے قریب ایک گاؤں میں  واقع  اپنے محل میں طبی موت مرا، یہ گاؤں اس نے خود آباد کیا تھا اور اسکانام نیا  کلابریہ رکھا تھا ،   علوق علی پاشا نے  اپنی وصیت کے طور پر اپنے غلاموں اور ملازموں کےلئے جائیدادیں اور مکانات جن میں وہ رہتے تھے بطور ملکیت چھوڑے۔ 
کلابریہ کے ساحلی شہر Le castela  میں آج بھی علوق علی پاشا  کا مجسمہ نصب ہے۔ 
اور کلابریہ کے باشند ے اس بات پر فخر کرتے ہیں کہ علوق علی پاشا اس سرزمیں کا سپوت تھا۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ جرات اور بہادری کو سلام ہے

4 تبصرے:

  1. بہت عمدہ لکھا ۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک ایسی شخصیت کے بارے میں جس پر پہلے کبھی نہیں پڑھی تھی ۔۔۔۔۔ شیئرنگ کا شکریہ

    جواب دیںحذف کریں
  2. بہت زبردست اور معلوماتی

    جواب دیںحذف کریں
  3. بہت خوب
    تاریخ سے کمال انتخاب

    جواب دیںحذف کریں

اگر آپ اس موضوع پر کوئی رائے رکھتے ہیں، حق میں یا محالفت میں تو ضرور لکھیں۔

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں