ڈاکٹر راجہ افتخار خان کا اٹلی سےاردو بلاگ

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

اتوار, فروری 03, 2013

علماء، کھوتے اور سیکوریٹی




ہا ہا ہا 
میرا ہنسنے کو دل کررہا
 نامور علماء کی سکیورٹی کی باتیں ہورہی ہیں ہر پاسے، کیا خواص اور کیا عوام سرجوڑ کر بیٹھے گئے ہیں کہ نامور دینی علماء کی سیکیوریٹی کیسے مینٹین کی جاوے، وزراء کی سکیورٹی مطلب سیاسی علماء(بشمول وزراء، مشیران، پارلیمنٹیرینز انکے لگتے لائے، چیلے چانٹے، منشی مشدے) کی بھی سکیورٹی، حکومتی علماء (حکومتی اہکاروں) کی بھی ہوگئی سیکیوریٹی،  سیکیوریٹی، سیکیوریٹی
کل ایک ٹی وی پروگرام کے مطابق حیدرآباد شہر کی ساٹھ فیصد پولیس وی آئی پی اور آفیسر ڈیوٹی پر مطلب انکو سیکیوریٹی دینے میں مشغول ہے، صرف بلاول بھٹو ذرداری کی سیکیورٹی و پروٹوکل کے نام پر 32 گاڑیوں کا قافلہ چلتا ہے، گرد اڑاتا ہوا۔ 


 اور عوام جو بے علم ہے اسکو کون سیکورٹی دے گا؟؟
کوئی بھی نہیں، اس بارے  نہ کبھی عوام نے مطالبہ کیا ہے اور نہ ہی حکمرانوں نے سوچا اور بات کی، نہ کوئی منصوبہ بندی کی، نہ کوئی قانون سازی۔  مگر وہ بھی ٹھیک ہیں، کھوتوں کی سکیوریٹی نہیں ہوتی، کھوتے کھول دیئے جاتے ہیں، اور جب ان پر مال ڈھونا ہوتا ہے تو پھر سے پھڑ لئے جاتے ہیں،   کسی نے گدھے کا علاج ہوتے ہوئے دیکھا؟؟    تو پھر بھائی جان جب تک ہم لوگ گدھے رہیں گے نہ ہمارے علاج ہوگا اور نہ ہی ہمارے مسائل حل ہونگے، اسکام کو کروانا ہے تو اپنے گدھا پن کو ترک کرکے ہوجائیں شیر ، تے دیکھو فیر۔

 یاد رکھو جب تک آپ کچھ طبقات کو سیکورٹی دیتے رہو گے، باقی کے طبقات ان سکیور رہیں گے، اور جب ایک معاشرے میں کچھ لوگ غیر محفوظ محسوس کریں گے تو پھر وہی کچھ ہوگا جو ہورہا ہے، بلکہ جو ہوگا۔ 

5 تبصرے:

  1. جناب یہ تو آپ نے بتایا ہی نہیں کہ شیر بننے کے لئے کونسی پھکی ہمیں کھانی پڑے گی۔ ہم تو چارہ کھانے اور سامان اٹھان کے عادی ہیں۔ گوشت تو ہمیں ہضم ہی نہیں ہوتا۔ پروٹوکول تو بنا ہی بڑے لوگوں کے لئے ہے۔ خواس اِسلام آباد کی فِضا میں ہو یا لاہور کی ہواوں میں ۔ اُن کا کام بادشایی ہے اور ہمارا کام وہی جو آپ نے بیان فرمایا ہے۔شیر پالنا ہو یا شیر کی طرح بننا بہت مہنگا کام ہے ہمارے بس کی بات نہیں۔

    جواب دیںحذف کریں
  2. صاحبو یہ سوچنا تو ہم سب نے ہے، شیر بننا واقعی تقریباُ ناممکن کام ہے مگر اسکے بنا اور کوئ چارہ بھی تو نظر نہیں آتا، ادھر بھی موت ادھر بھی، مگر شاید کچھ بن جائے

    جواب دیںحذف کریں
  3. بہت خوب راجہ جی
    آنے والے وقتوں میں سیکورٹی ادارے ان سب سورماؤں کو ہی سیکورٹی فراہم کیا کریں گے ۔۔۔ ویسے تو اب بھی ایسا ہی ہے ۔

    جواب دیںحذف کریں
  4. How long we will keep getting deeper into islam and keep wondering why are we in this shit hole?

    جواب دیںحذف کریں
  5. kis makhlooq ko jsagany ki koshish kar rahy hain raja sahab. yeh to pata nahi kis qualiti ki bhang wali sardaai pe kar saoi parhi hay. jo har waqat aik adad ready made maseeha ki talash main rehti hay aor airy ghere magar gawachi gaan ki tarah lag jati hay. munafqat ka alam yeh hay ke humari masajid khali, insaf nam ka nahi, rawadari bardasht kitabi baten lagti hain. lekin hukmran humen Hazrat Umer jesa chahiyay. in bholy darweshon ko yeh aqal nahi ke Umer jese hukmran ke liyay apny andar Umer jesi koi 0.000000001% bhi khaslat hay in main.
    sahi kaha khoty hain yeh jin ki hifazat ke liyay mazeed nafri doosry shehron se mangwa kar taynaat ki jati hay jab keh jis bethak main yeh faisla hota hy uski hifazat per adhy shehar ki pulass jama ki hoti. ap to has ke ranjha razi kar rahy ho mera kisi ko gandi galian dene ko dill kar rha

    جواب دیںحذف کریں

اگر آپ اس موضوع پر کوئی رائے رکھتے ہیں، حق میں یا محالفت میں تو ضرور لکھیں۔

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں