اس وقت پاکستانی
قوم ایک افراتفریح کا شکار ہے، اس تنزل مسلسل کے نتیجے میں ہماری بطور قوم شناخت
بھی ایک سوالیہ نشان بن گئی ہے۔ پاکستانی کون ہے؟ کس کو پاکستانی کہا جائے گا؟؟ اصلی
پاکستانی کی کون ہے؟؟
جب پاکستان بنا تو
بہت سے لوگ لٹے پٹے ادھر آئے اور مہاجرین کہلائے، بہاری ، کشمیری اور بڑوئے
اور جانے کیا کیا، یہ سارے الفاظ ابھی تک ہماری زبان سے محو نہیں ہوئے۔
پاکستانی ، وہ لوگ
جو رہتے، مرتے جیتے پاکستان میں ہی ہیں،
کام بھی ادھر ہی کرتے ہیں اور سیاہ ست بھی، ٹیکس اکثر نہیں دیتے۔
پھر سن ستر میں بھٹو صاھب کی افراتفریح کی وجہ سے جب لوگوں
نے ملک سے نکلنا شروع کیا تو
"باہرلے" کا لفظ معرض
وجود میں آیا ، خیر یار اسے طنزاُ بھی استعمال کرتے ہیں، "" جی، جی، آپ تو باہرلے ہیں جی ""، خیر
باہرلے تین قسم میں تقسیم ہوئے پھر، بیرون ملک رہنے والے پاکستانی، دوھری شہریت والے اور غیر ملکی شہریت والے۔
بیرون ملک پاکستانی

انکو اورسیز پاکستانی
بھی کہا جاتا ہے، انکے پاس پاکستانی پاسپورٹ ہوتا ہے اور جہاں پر رہتے ہیں
وہاں پر تیسرے درجے کے شہری ہوتے ہیں، کوئی بھی معاملہ ہو تو انکو پاکستان ایمبیسی
سے رجوع کرنا پڑتا ہے، دنیا میں کہیں بھی ہوں انکو بےتوقیری کا سامنے بھی کرنا
پڑتا ہے، بس پاسپورٹ نکالا نہیں کہ امیگریشن افسر کا منہ بدلا نہیں۔ میں خود کتنی
بار کھجل ہوچکا ہوں، جبکہ میرے ساتھ پورے
کا پور ڈیلیگیشن دوگھنٹے تکے میرا انتطار کرتا کہ خان صاحب ذرا امیگریشن سے فارغ
ہولیں، ہم لوگ ادھر ووٹ نہیں ڈال سکتے، سیاست نہیں کرسکتے، صرف کام کرو، کھانا کھاؤ، ٹیکس دو،
کام ختم اور ہم بھی فارخ۔ مگر پاکستان جائیں تو پھر جیب سے ادھر کا پرس
نکال کر دوسرا ڈال لیا جس میں پاکستانی
اردو والا شناختی کارڈ ہوتا ہے اور بس پاکستانی ہوگئے پورے کے پورے۔ اللہ اللہ خیر
سلہ
دوھری شہریت والے پاکستانی

غیرملکی شہریت والے

پاکستان میں بھی انکےلئے اپنا اندراج پولیس میں کروانا لازمی ہے، کسی بھی معاملے میں یہ لوگ اپنے سفارتخانے کے ماتحت ہی ہوتے ہیں، جس طرح ایک شاعر صاحب کا آج انڈیا نے پاکستان کے ثقافتی میلے سے واپس بلوالیا، جس طرح مجھے پولینڈ والوں نے ویزہ دینے سے انکار کردیا تھا۔ مطلب فل غیر ملکی، یہ لوگ پاکستان میں سیاست تو کیا، جائیداد تک نہیں خرید سکتے۔ تاوقتیکہ باقائدہ اجازت نہ لے لیں۔
سوال اگر یہ ہو کہ
ان میں سے کون محب وطن ہے تو جواب
یہ ہوگا کہ جو وطن سے محبت کا اظہار کرے،
جو پاکستان کےلئے کچھ کرے، وہ پاکستان کےلئے اچھا ، وہی محب وطن ، چاہے
وہ اندر والا، ہوکہ باہر والا ،
اکہری شہریت والا یا دوھری والا،
اور بھلے وہ گورا ہی کیوں نہ ہو
اسکو بھی نشان پاکستان ایوارڈا جاتا ہے۔
مگر جو حرامدے کام کرے گا
اسکو جوتے بھی پڑتے ہیں، ذرداری گو پاکستان کا صدر بن گیا ہے مگر لوگ اسے
کتا کہنے میں ہچکچاتے ہیں، اسی طرح رحمان
ملک کی دہشت گردی، حسین حقانی کی واردات ،
ہو یا شیخ الاسلام کا فساد، سب قابل مذمت، مگر ایک بات ہے،
النیت والمراد
جیسی نیت ویسی مراد،
شیخ الاسلام مولانا طاہرالقادری المشور کینڈیوی کے ساتھ بھی جو ہوا ، وہی
ہوا ، جو ہونا چاہئے تھا۔